پاکستان میں سرمایہ کاری کیلئے 10ارب ڈالر مختص، شکریہ یو اے ای

ملک و قوم نے پچھلے 6سال کے دوران انتہائی کٹھن حالات کا سامنا کیا ہے۔ گرانی کے بدترین نشتر قوم پر برستے رہے اور اب بھی یہ سلسلہ تھما نہیں ہے۔ 2018کے وسط سے مہنگائی کے سیلاب نے وہ شدّت پیدا کی گئی کہ اس سے پہلے کے 70سال میں ایسا کبھی نہیں ہوا تھا۔ ایشیا کی مضبوط ترین کرنسی کہلانے والے پاکستانی روپے کو تاریخ کی بدترین بے وقعتی سے دوچار کرکے پستیوں کی اتھاہ گہرائیوں میں دھکیلا گیا۔ صنعتوں کے لیے انتہائی ناموافق حالات کو جنم دیا گیا۔ کاروبار دشمن اقدامات کی بھرمار رہی۔ معیشت کے پہیے کو جام کرکے رکھ دیا گیا۔ بہت سے کاروباری اداروں کو مجبوراً اپنے آپریشنز کو محدود کرنا پڑا، جس کے نتیجے میں لاکھوں لوگوں کو بے روزگاری کا عذاب جھیلنا پڑا۔ چھوٹے کاروباروں کے لیے یہ دور انتہائی کٹھن تھا کہ برسہا برس کے جمے جمائے، نفع بخش کاروبار بند ہوئے۔ سی پیک ایسے گیم چینجر منصوبے کو سبوتاژ کرنے کی مذموم کوششیں دیکھنے میں آئیں۔ اس حوالے سے کام کی رفتار سست کردی گئی یا بالکل روک دی گئی۔ دوست ممالک کو ناراض کرنے میں کوئی کسر نہ چھوڑی گئی۔ ملک و قوم دشمن اقدامات کے سلسلی دراز رکھے گئے۔ پاکستان کو ڈیفالٹ کے دہانے پر پہنچادیا گیا۔ قریب تھا کہ پاکستان ڈیفالٹ کر جاتا کہ قوم کی خوش قسمتی کہ پی ڈی ایم کی اتحادی حکومت قائم ہوئی اور اُس نے چند بڑے اور مشکل فیصلے کیے، جس کے نتیجے میں ملک کی لٹکتی تلوار سے محفوظ رہا۔ معیشت کی بہتری کے لیے درست سمت کا انتخاب کیا گیا۔ چند دوررس اقدامات کیے گئے۔ یہ حکومت اپنی مدت پوری کرکے رخصت ہوئی تو نگراں حکومت کا قیام عمل میں آیا، جس نے مختصر مگر پُراثر دور میں وہ کر ڈالا جو بڑی بڑی حکومتیں اپنی پوری مدت اقتدار میں نہیں کر پاتیں۔ معیشت کو مہمیز دی اور اُس کو ترقی کی جانب گامزن کیا۔ پاکستانی روپے کو بے وقعتی کی کھائی میں مزید گرنے سے بچایا اور اُسے استحکام اور مضبوطی کی منزل کی جانب موڑا گیا۔ بہت سے دوست ممالک کے ساتھ پاکستان میں عظیم سرمایہ کاری کے معاہدے کیے گئے۔ فروری میں عام انتخابات کے نتیجے میں اتحادی حکومت کا قیام عمل میں آیا۔ وزارت عظمیٰ کا تاج شہباز شریف کے سر سجا۔ اُنہوں نے آتے ساتھ ہی شب و روز محنتوں کا سلسلہ جاری رکھا اور معیشت کی بحالی اور بہتری کے لیے اقدامات جاری رکھے۔ ملکی وسائل پر انحصار کی پالیسی کو اختیار کیا گیا۔ کفایت شعاری کو اپنایا گیا۔ بیرونِ ممالک کو پاکستان میں بڑی سرمایہ کاری پر آمادہ کیا گیا۔ اس کے لیے شہباز شریف دن رات کوشاں دِکھائی دئیے اور اب بھی اس حوالے سے وہ انتہائی مستعد ہیں۔ جمعرات کو وزیراعظم یو اے ای کے دورے پر گئے ہیں، جہاں سے بڑی کامیابی اور خوش خبری قوم کو ملی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق یو اے ای نے پاکستان میں سرمایہ کاری کیلئے 10ارب ڈالر کی رقم مختص کردی۔ اماراتی سرکاری میڈیا نے بتایا کہ پاکستان میں متحدہ عرب امارات کی جانب سے سرمایہ کاری کیلئے 10ارب ڈالر کی رقم مختص کرنے کا اعلان وزیراعظم شہباز شریف اور متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زاید النہیان کے مابین ابوظہبی میں ہوئی ملاقات کے دوران ہوا۔ متحدہ عرب امارات کے صدر نے پاکستان میں 10ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کیلئے رقم مختص کرنے کا اعلان پاکستان کی معیشت کے استحکام اور دونوں ممالک کے مابین تعاون کے مزید فروغ کیلئے کیا۔ ملاقات کے دوران وزیراعظم نے متحدہ عرب امارات کے صدر کے ساتھ شیخ طحنون بن محمد النہیان اور شیخ حزہ بن سلطان النہیان کی وفات پر تعزیت بھی کی۔ ملاقات میں دونوں ممالک کے مابین دو طرفہ تعلقات بشمول سیاسی، اقتصادی اور دفاعی شعبوں میں تعاون پر گفتگو ہوئی، وزیراعظم نے پاکستان کی متحدہ عرب امارات کے ساتھ شراکت داری بالخصوص انفارمیشن ٹیکنالوجی، قابل تجدید توانائی اور سیاحت کے شعبوں میں تعاون کے فروغ کے عزم کا اعادہ کیا۔ دوران ملاقات متحدہ عرب امارات کے صدر نے پاکستان میں 10ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی یقین دہانی کرائی جب کہ وزیراعظم نے متحدہ عرب امارات کی پاکستان میں توانائی، پورٹ آپریشنز منصوبوں، غذائی تحفظ، مواصلات، معدنیات، بینکنگ اور مالیاتی سروسز کے شعبے میں سرمایہ کاری پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کے عزم کا اظہار کیا۔ متحدہ عرب امارات کے صدر کی جانب سے پاکستان میں 10ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی یقین دہانی کو وزیراعظم کی سفارتی محاذ پر بڑی کامیابی قرار دیا جارہا ہے۔ ملاقات میں نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار، وزیر تجارت جام کمال خان، وزیردفاع خواجہ آصف اور معاون خصوصی طارق فاطمی بھی وزیر اعظم کے ہمراہ شریک تھے۔ مزید برآں وزیراعظم نے پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان دوطرفہ تجارت اور سرمایہ کاری کے تعاون کو اجاگر کرتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان تجارتی حجم اور دائرہ کار کو بڑھانے اور اس کے تنوع کے امکانات تلاش کرنے کے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا ہے اور متحدہ عرب امارات کے کاروباری رہنمائوں کو دعوت دی ہے کہ وہ پاکستان میں خصوصاً توانائی، انفرا اسٹرکچر، سیاحت اور آئی ٹی کے شعبوں میں سرمایہ کاری کے بے پناہ مواقع سے فائدہ اٹھائیں۔ وزیراعظم سے ابوظہبی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے وفد نے ملاقات کی۔ وفد کی قیادت چیمبر آف کامرس کے چیئرمین عبداللہ محمد المزروعی نے کی۔ وفد سے بات چیت کے دوران وزیراعظم نے متحدہ عرب امارات کی اقتصادی ترقی میں چیمبر کے کردار کو سراہا۔ ابوظہبی چیمبر آف کامرس کے ارکان نے پاکستان میں کاروبار اور سرمایہ کاری میں گہری دلچسپی ظاہر کی۔ دوسری طرف وزیراعظم نے کہا ہے کہ کشکول توڑ دیا ہے، متحدہ عرب امارات سے قرض نہیں بلکہ مشترکہ سرمایہ کاری کے خواہشمند ہیں، قرض کی وجہ سے ہم کہیں کے نہیں رہے، وہ وقت دور نہیں جب پاکستان ایک عظیم قوم بن کر ابھرے گا، ترقی امداد کے ساتھ نہیں ہمیں خود انحصاری کی منازل طے کرنا ہوں گی، یو اے ای کے صدر عظیم دوست ہیں انہوں نے ہر مشکل میں پاکستان کا سا تھ دیا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستان اور یو اے ای کی آئی ٹی کمپنیوں کی شراکت داری سے متعلق رائونڈ ٹیبل سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ متحدہ عرب امارات کی جانب سے 10ارب ڈالر پاکستان میں سرمایہ کاری کے لیے مختص کرنا یقیناً احسن اقدام ہے۔ وزیراعظم میاں شہباز شریف کا یہ دورہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ قبل ازیں وہ سعودی عرب کا بھی کامیاب دورہ کر چکے ہیں۔ دوست ممالک کی سرمایہ کاری اور تعاون سے وطن عزیز کی معیشت ان شاء اللہ کچھ ہی عرصے میں تیزی سے ترقی کی منازل طے کرتی دِکھائی دے گی۔ ملک و قوم خوش حالی اور ترقی کے ثمرات سے بہرہ مند ہوں گے۔ معیشت کے لیے درست راہ منتخب کرلی گئی ہے۔ بس اس پر تندہی سے گامزن رہا جائے تو کچھ ہی عرصے میں حالات انتہائی موافق ہوجائیں گے۔
21ہزار شہری ڈائریا، گیسٹرو میں مبتلا
ملک میں موسم گرما کے آغاز کو کچھ روز بیت چکے ہیں۔ گرمی کا زور ملک کے طول و عرض میں بڑھ رہا ہے۔ بہت سے علاقوں میں سورج آگ برساتا دِکھائی دے رہا ہے۔ شدید ترین گرمی کی لہر ہے۔ جسم جھلسا دینے والی گرم ہوائوں کے سلسلے ہیں۔ لو کے موسم ہیں۔ ملک کے بعض شہروں میں درجہ حرارت 50ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ چکا ہے۔ اکثر شہروں میں 40تا 45ڈگری سینٹی گریڈ معمول بن چکا ہے۔ اس شدید گرمی میں عوام بے حال نظر آتے ہیں۔ ایک طرف یہ حال ہے تو دوسری جانب ملک کے طول و عرض میں بجلی کی طلب بڑھ جانے سے لوڈشیڈنگ کے سلسلے بھی دراز ہوتے دِکھائی دیتے ہیں۔ دن ہو یا رات بجلی کسی بھی وقت عنقا کردی جاتی ہے اور بعض اوقات تو طویل لوڈشیڈنگ سے شہری بے حال ہوجاتے ہیں۔ پورے ملک میں بدترین لوڈشیڈنگ کا راج ہے اور اس حوالے سے اکثر علاقوں میں احتجاج بھی دِکھائی دیتے ہیں۔ عوام بلاتعطل بجلی کی فراہمی کے مطالبات زور و شور سے کرتے نظر آرہے ہیں۔ موسم گرما انسان کو اپنی لپیٹ میں لے کر بڑا نقصان پہنچا سکتا ہے۔ اس تناظر میں انتہائی احتیاط ناگزیر ہے۔ شدید گرمی میں غیر ضروری گھروں سے باہر نکلنے سے گریز کیا جانا چاہیے۔ تازہ اور کم کھانا چاہیے۔ باسی کھانے سے اجتناب برتنا چاہیے کہ اس سے گیسٹرو اور ڈائریا ہونے کا اندیشہ رہتا ہے۔ سورج کی تپش سے حتیٰ الامکان بچنا چاہیے۔ گرم موسم کی لپیٹ میں آکر گزشتہ روز پنجاب میں 21ہزار سے زائد افراد کے ڈائریا اور گیسٹرو کا شکار ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ملک بھر میں شدید گرمی کا سلسلہ جاری ہے۔ پنجاب میں 21ہزار سے زائد افراد ڈائریا، گیسٹرو کے مرض میں مبتلا ہوگئے۔ لاہور سمیت ملک کے بیشتر اضلاع میں لو چلنے کا سلسلہ بھی جاری رہا۔ قومی ادارہ صحت نے ہیٹ ویو اور سن سٹروک سے متعلق ایڈوائزری جاری کردی۔ این آئی ایچ کے مطابق ملک بھر میں گرمی کی شدّت میں اضافہ ہوا ہے، گلوبل وارمنگ کی وجہ سے موسمیاتی تبدیلیوں کا سامنا ہے۔ گرمی کی لہر کے خطرات اور اثرات میں اضافہ ہورہا ہے، ادارے نے ہیٹ سٹروک کی وجہ سے بیماری اور اموات میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔ ہیٹ سٹروک سے متعلق فوری ضروری اقدامات کیے جائیں۔ براہِ راست سورج کی روشنی میں جانے سے گریز کیا جائے۔ ہیٹ ویو اور سن سٹروک سے متعلق ایڈوائزری کے مطابق ڈی ہائیڈریشن سے بچنا، ہیٹ سٹروک کی پیچیدگیوں کو روک سکتا ہے، گرمی کی شدّت کی وجہ سے ٹائیفائیڈ بخار بھی پھیل سکتا ہے۔ اس میں شبہ نہیں کہ اتنی شدید گرمی انتہائی احتیاط کی متقاضی ہے۔ ماضی کو دیکھا جائے تو شدید گرمی کی لہر کئی انسانی جانوں کے ضیاع کا باعث بھی بن چکی ہیں۔ اس تناظر میں شہری ہر طرح سے احتیاط برتیں۔ غیر ضروری باہر نہ نکلیں۔ سورج کی تپش سے خود کو بچائیں۔ باسی چیزیں کھانے سے گریز کریں۔ مختلف شہروں میں مختلف مقامات پر بلدیاتی انتظامیہ کی جانب سے ہیٹ سٹروک اور ہیٹ ویو سے ریلیف کے لیے کیمپس قائم کیے گئے ہیں، جہاں روزانہ لاتعداد شہریوں کو امداد فراہم کی جارہی ہیں۔ یہ احسن اقدام ہے۔ ملک بھر کی مختلف سڑکوں، چوراہوں پر ایسے کیمپس قائم کرنے کی ضرورت ہے۔





