ترکیہ اور پاکستان اسٹرٹیجک پارٹنرز

8 فروری2024ء کو پاکستان میں عام انتخابات کا انعقاد ہوا۔ اس کے نتیجے میں اتحادی حکومت کا قیام عمل میں لایا گیا۔ موجودہ حکومت کی سربراہی شہباز شریف کے سپرد ہوئی، میاں شہباز شریف وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالنے کے بعد سے ملک اور قوم کو لاحق مشکلات کے خاتمے کے لیے پوری تندہی سے برسرپیکار ہیں۔ پی ڈی ایم کی اتحادی حکومت کے دور میں وہ دوست ممالک کے ساتھ تعلقات کو مزید بہتر اور مستحکم بنانے پر توجہ دیتے اور اُن کو وطن عزیز میں سرمایہ کاری پر راضی کرنے کے لیے کوششیں کرتے دِکھائی دئیے۔ اُس وقت کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کا بھی اس حوالے سے کردار قابل تعریف رہا۔ حکومتی کوششوں کے ثمرات ظاہر ہونا شروع ہوگئے ہیں۔ کئی ممالک پاکستان میں عظیم سرمایہ کاری کے لیے راضی دِکھائی دیتے ہیں۔ چین اور سعودی عرب پہلے ہی وطن عزیز میں بڑی سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔ سعودی وزیر خارجہ کی قیادت میں اعلیٰ سطح کا وفد پاکستان کا دورہ کرچکا ہے، جس کے نتیجے میں بڑی سرمایہ کاری کے معاملات حتمی طور پر طے ہوئے۔ نجی سطح پر بھی سعودی عرب کے ساتھ سرمایہ کاری کے حوالے سے معاملات آگے بڑھ چکے ہیں۔ یو اے ای بھی بڑی سرمایہ کاری کرے گا۔ کویت کے ساتھ بھی اس حوالے سے معاہدے ہوئے تھے۔ ایران کے ساتھ بھی کچھ معاہدات ہوئے تھے۔ قطر کے ساتھ بھی اس حوالے سے بات چیت ہوئی تھی۔ ترکیہ کے ساتھ پاکستان کے تعلقات انتہائی گہرے ہیں۔ ترکیہ کے صدر رجب طیب اردگان کو پاکستان کے عوام انتہائی قدر و منزلت کی نظر سے دیکھتے ہیں اور اُنہیں اسلامی دُنیا کا عظیم لیڈر تصور کرتے ہیں۔ ترکیہ اور پاکستان کے عوام کے درمیان انتہائی اچھے تعلقات ہیں۔ مختلف شعبوں میں تعاون کے سلسلے بھی ہیں۔ ترکیہ میں پاکستانی اور پاکستان میں ترکیہ ڈراموں کو انتہائی پسندیدگی کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ ترکیہ کے ساتھ اب تجارت میں اضافے کے حوالے سے معاملات آگے بڑھتے دِکھائی دے رہے ہیں اور گزشتہ روز اس ضمن میں بڑی پیش رفت دیکھنے میں آئی ہے۔وزیراعظم شہباز شریف نے ترکیہ کے ساتھ آئندہ تین برسوں میں تجارتی حجم کو 5ارب ڈالر تک لے جانے کے عزم کا اعادہ کیا اور کہا ہے کہ دونوں ممالک کے مابین تجارت کا حجم بہترین باہمی تعلقات سے ہم آہنگ نہیں، ہم ترک کمپنیوں کو پاکستان میں اپنی صنعتوں کو منتقل کرنے کیلئے دعوت دے رہے ہیں۔ وزیراعظم سے ترک وزیر خارجہ حاقان فیدان نے ملاقات کی ہے۔ وزیراعظم نے ملاقات کے دوران پاکستان اور ترکیہ کے مابین خصوصی اہمیت کے حامل برادرانہ تعلقات کی اہمیت کا ذکر کرتے ہوئے دونوں ممالک کے مابین باہمی تعلقات کے فروغ پر گہرے اطمینان کا اظہار کیا۔ وزیراعظم نے دونوں ممالک کے مختلف شعبوں بالخصوص تجارت، سرمایہ کاری، ٹیکنالوجی اور دفاعی شعبے میں پاکستان کی جانب سے باہمی تعاون کو مزید مضبوط کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ وزیراعظم نے اس موقع پر ترک کمپنیوں کو پاکستان میں اپنی سرمایہ کاری کو وسعت دینے کی دعوت دی، ملاقات میں عالمی و علاقائی حالات بالخصوص غزہ میں بگڑتی ہوئی صورتحال پر بھی ملاقات میں گفتگو ہوئی۔ شہباز شریف نے ترک صدر رجب طیب اردگان کی مشرق وسطیٰ میں پائیدار امن کے قیام کیلئے غزہ میں مکمل جنگ بندی کی حمایت کی بھی تعریف کی، وزیراعظم نے مشرق وسطیٰ میں مستقل امن کیلئے دو ریاستی حل کی کلیدی اہمیت پر زور دیا۔ وزیراعظم نے ترک صدر رجب طیب اردگان کو پاکستان کا جلد دورہ کرنے کی دعوت دی، ترک صدر کو ہائی لیول اسٹرٹیجک کوآپریشن کونسل کے 7ویں اعلیٰ سطح کے اجلاس کی مشترکہ صدارت کی دعوت کا پیغام بھی دیا۔ دریں اثنا نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ ترکیہ اور پاکستان اسلامو فوبیا کی خاتمے کے لیے کوشاں ہے، ترکیہ اور پاکستان تجارت کی ساخت کو 5ارب ڈالر تک لے کر جائیں گے، پاکستان اور ترکیہ دفاعی تعاون کو جاری رکھیں گے، دونوں ملکوں میں تجارت اور دفاع سمیت مختلف شعبوں میں تعاون موجود ہے جب کہ ترک وزیر خارجہ حاقان فدان نے کہا ہے کہ ہم ریجنل اور گلوبل معاملات میں پاکستان کو سپورٹ کریں گے، افغانستان میں قیام امن ہمارے لیے انتہائی ضروری ہے، ترکیہ اور پاکستان کی غزہ میں جنگی جرائم کے حوالے سے مشترکہ پوزیشن ہے، اسرائیل کی سیاسی اور ملٹری سپورٹ بند کردی جائے تو یہ کارروائی نہیں کر سکے گا، ہم دہشت گردی کیخلاف جنگ میں پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ پیر کو اسحاق ڈار نے ترک وزیر خارجہ کے ساتھ مشترکہ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ پاکستان اور ترکیہ کے درمیان دیرینہ اور مضبوط تعلقات ہیں، ترکیہ کے وزیر خارجہ کے دورے پر دلی خوشی ہے، پاکستان اور ترکیہ دو ملک اور ایک قوم ہیں، پاکستان اور ترکیہ کے درمیان دو طرفہ اور اسٹرٹیجک تعلقات ہیں۔ دونوں ملکوں کی قیادت ہمیشہ عوام کے مفاد میں کام کرتی ہے، تعلقات ہر گزرتے دن کے ساتھ مضبوط ہوتے جارہے ہیں، مختلف مواقع پر ایک دوسرے کو سپورٹ کیا ہے۔ پاکستان اور ترکیہ دفاعی تعاون کو جاری رکھیں گے۔ بعد ازاں ترک وزیر خارجہ نے بتایا کہ ایرانی صدر اور وزیر خارجہ کے انتقال سے ہمیں شدید دکھ ہوا، ہم دکھ کی اس گھڑی میں ایرانی عوام کے ساتھ اظہار تعزیت کرتے ہیں۔ حاقان فدان کا کہنا تھا کہ مجھے یہاں آنے ہر انتہائی خوشی ہے، ہم نے دوطرفہ تعلقات کے تمام پہلوئوں کا جائزہ لیا اور تجارت کو 5ارب ڈالر تک بڑھانے کے عزم کا اظہار کیا، ہم نے واضح کیا کہ ہم ریجنل اور گلوبل معاملات میں پاکستان کو سپورٹ کریں گے۔ترکیہ کے وزیر خارجہ کا دورہ پاکستان ہر لحاظ سے اہمیت کا حامل ہے۔ اُنہوں نے پاکستان کو اپنا دوسرا گھر قرار دیا ہے۔ اُنہوں نے پاکستان کو اپنا اسٹرٹیجک پارٹنر ٹھہرایا ہے۔ اُن کے اس دورے کے دوران دونوں ممالک کے درمیان تجارتی حجم کو بڑھانے کے حوالے سے بڑی پیش رفت دیکھنے میں آئی ہے۔ ان شاء اللہ مزید معاملات آگے بڑھیں گے۔ پاکستان کی معیشت نے استحکام کی منزل کی جانب تیزی سے سفر شروع کردیا ہے۔ وطن عزیز وسائل سے مالا مال ملک ہے۔ ان کو درست خطوط پر بروئے کار لانے کی ضرورت ہے۔ دوسری جانب دوست ممالک کے تعاون، عظیم سرمایہ کاری اور تجارتی حجم میں اضافے سے صورت حال مزید بہتر رُخ اختیار کرے گی۔
پاکستان کا دوسرا جدید ملٹی خلائی مشن 30مئی کو روانہ ہوگا
وطن عزیز میں باصلاحیت افراد کی چنداں کمی نہیں۔ ایسی ایسی بڑی شخصیات گزری ہیں اور اب بھی موجود ہیں، جنہوں نے عالمی سطح پر عظیم کارنامے انجام دے کر ملک و قوم کا سر فخر سے بلند کیا۔ پاکستان دُنیا کی ساتویں اور اسلامی دُنیا کی پہلی ایٹمی قوت ہونے کا اعزاز بھی رکھتا ہے۔ یہ عظیم اعزاز 26سال قبل حاصل کیا گیا تھا۔ ہمارے لوگ دُنیا بھر کے اہم ترین اداروں میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا رہے ہیں۔ اُنہی میں سے ایک ناسا بھی ہے۔ پچھلے دنوں چاند کے لیے پاکستان کا پہلا خلائی مشن چین سے روانہ ہوا تھا، جو اَب بھی وہیں ہے۔ اس سے تصاویر بھی موصول ہوچکی ہیں۔ پاکستان دُنیا کے اُن چند ممالک میں شامل ہوچکا ہے، جو چاند پر اپنے کامیاب مشن بھیجنے کا اعزاز رکھتے ہیں۔ اس پر پوری قوم خوشی سے نہال ہے۔ محب وطن عوام کا سر فخر سے بلند ہوگیا۔ پاکستان کا سفر تھما نہیں، بلکہ خلائی اسرار و رموز سے واقفیت کی مہم کا ابھی تو آغاز ہوا ہے، ان شاء اللہ وطن عزیز اس معاملے میں بہت آگے تک جائے گا۔ خلائی مہمات میں اپنی کامیابیوں کے جھنڈے گاڑ کر دُنیا کی آنکھوں کو خیرہ کرنے کا باعث بنے گا۔ اب پاکستان اپنا دوسرا جدید ملٹی مشن سیٹلائٹ خلا میں بھیجنے کے لیے تیار ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان 30مئی کو چین کی نیشنل اسپیس ایجنسی کے تعاون سے اپنا دوسرا جدید ملٹی مشن سیٹلائٹ خلا میں بھیجے گا۔ سپارکو کے زیر اہتمام جدید مواصلاتی سیٹلائٹ کی لانچنگ کے حوالے سے اسلام آباد میں سیمینار ہوا۔ سپارکو حکام نے بتایا کہ پاکستان میں 30مئی کو لانچ ہونے والا سیٹلائٹ 15سال کے لیے ہوگا۔ سیٹلائٹ پاکستانی انجینئرز اور سائنس دانوں نے چینی شراکت داری سے تیار کیا، جو فائیوجی کوریج کے لیے معاون ثابت ہوگا۔ سیٹلائٹ ٹیلی ایجوکیشن، ٹیلی میڈیسن اور آن لائن سرگرمیوں کی کوریج کو بہتر کرے گا۔ سپارکو کے مطابق ڈیجیٹل پاکستان ورژن اور مواصلاتی نظام کی بہتر فراہمی میں معاون ہوگا۔ 2026میں پاکستان کے پہلے سیٹ ون آر کی مدت ختم ہورہی ہے۔ 2027میں پاک سیٹ ٹو سیٹلائٹ لانچ کردیا جائے گا۔ اس وقت مواصلاتی رابطے کے حوالے سے پاکستان کا ایک سیٹلائٹ خلا میں موجود ہے۔ یہ عظیم کامیابی ہے۔ اس پر سپارکو اور ماہرین کی جتنی تعریف و توصیف کی جائے کم ہے۔ ان شاء اللہ کامیابیوں کا سفر جاری رہے گا۔





