ہیلی کاپٹر کے افسوسناک حادثے میں ایرانی صدر، وزیر خارجہ و دیگر کی رحلت

پوری دُنیا میں 58 اسلامی ممالک موجود ہیں۔ اسلامی دُنیا کے لوگوں کے دل ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں اور اگر کوئی مسلم ملک اور وہاں کے عوام تکلیف میں ہوں تو پورا عالم اسلام اس کی تکلیف کو محسوس کرتا ہے۔ ایران ہمارا پڑوسی ملک ہے اور پاکستان کے ساتھ اس کے اچھے اور بہتر تعلقات ہیں۔ گزشتہ روز ایران کے صدر ابراہیم رئیسی، وزیر خارجہ سمیت دیگر افراد کے ساتھ بذریعہ ہیلی کاپٹر پڑوسی ملک آذربائیجان میں ایک مشترکہ ڈیم کا افتتاح کرنے گئے تھے، واپسی میں اُن کے ہیلی کاپٹر کو حادثہ پیش آگیا تھا۔ آخرکار ایرانی صدر کے ہیلی کاپٹر کے گھنٹوں لاپتا ہونے کے بعد سب سے پہلے ترکیہ کے ایک ڈرون نے تبریز کے پہاڑی گھنے جنگل میں درختوں کے بیچ جلا ہوا ملبہ ڈھونڈ نکالا۔ عرب میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ آذربائیجان سے واپسی پر ایرانی شہر تبریز سے کچھ دوری پر صدر ابراہیم رئیسی کا ہیلی کاپٹر کا دیگر دو ہیلی کاپٹرز سے رابطہ منقطع ہوگیا تھا۔ اس مقام پر موسم شدید خراب تھا اور فوگ بہت زیادہ تھی اور بارشوں کا سلسلہ بھی جاری تھا اور پھر ہیلی کاپٹر کا رابطہ منقطع ہونے سے تشویش بڑھتی چلی گئی۔ پاسداران انقلاب، ہلال احمر اور دیگر ریسکیو ٹیم جائے وقوعہ پر ہیلی کاپٹر کی تلاش میں نکلیں، لیکن کسی کو بھی موسم کی خرابی کے باعث کامیابی نہیں مل سکی۔ ہیلی کاپٹر کے ملنے کی امیدیں دم توڑتی جارہی تھیں۔ اس سرچ آپریشن میں غیرملکی ٹیموں نے حصہ لیا۔ امریکا، کینیڈا وغیرہ نے بھی اپنا نیٹ ورک استعمال کیا تاہم ترکیہ کے ڈرون نے سب سے پہلے جائے وقوعہ کی تصویر بھیجی۔ اس تصویر نے ایران میں کہرام مچادیا کیوں کہ ہیلی کاپٹر مکمل طور پر جل کر ملبے ڈھیر بن گیا تھا اور تصویر سے لگ رہا تھا کہ کسی کے بھی زندہ ملنے کی امید نہیں تھی۔ صدر ابراہیم رئیسی سمیت تمام مسافروں کی موت کی تصدیق ہوگئی ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق ایران کے صدر ابراہیم رئیسی، اُن کے چیف گارڈ، وزیر خارجہ، صوبے مشرقی آذربائیجان کے گورنر، آیت اللہ خامنہ ای کے نمانندہ خصوصی اور ہیلی کاپٹر کے عملے کے 3ارکان حادثے میں جاں بحق ہوگئے۔ ایرانی وزیر داخلہ نے گزشتہ شب لاپتا ہونے والے ہیلی کاپٹر کا ملبہ تبریز سے 100کلومیٹر دور ایک گھنے جنگل میں ملنے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ تمام لاشیں بری طرح جل گئیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ کچھ لاشیں جل کر ناقابل شناخت ہوگئیں۔ حادثے میں جاں بحق ہونے والے ہیلی کاپٹر کے عملے کے 3ارکان کی شناخت پائلٹ کرنل سید طاہر مصطفوی، پائلٹ کرنل محسن دریانوش اور فلائٹ ٹیکنیشن میجر بہروزش کے نام سے ہوئی۔ علاوہ ازیں ہیلی کاپٹر میں صدر ابراہیم رئیسی کے محافظوں کی ٹیم کے چیف گارڈ سردار سید مہدی یوسفی بھی موجود تھے۔ ہیلی کاپٹر میں صدر ابراہیم رئیسی، وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان کے ساتھ صوبے مشرقی آذر بائیجان کے گورنر مالک رحمتی اور ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے ترجمان محمد علی آل ہاشم بھی سوار تھے۔ ایرانی میڈیا کے مطابق ہیلی کاپٹر میں سوار تمام افراد جاں بحق ہوگئے۔ سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے حادثے پر دلی رنج کا اظہار کرتے ہوئے ملک بھر میں 5روزہ قومی یوم سوگ کا اعلان کیا اور نائب صدر محمد مخبر کو 2 ماہ کے لیے عبوری صدر مقرر کر دیا۔ یاد رہے کہ گزشتہ شب ایرانی صدر پڑوسی ملک آذربائیجان سے ایران واپس آرہے تھے کہ موسم کی خرابی اور شدید فوگ کے باعث اُن کا ہیلی کاپٹر حادثے کا شکار ہوکر لاپتا ہوگیا تھا۔ خراب موسم کے باعث ریسکیو کاموں میں مشکلات کا سامنا تھا اور ہیلی کاپٹر کو تلاش کرنے میں گھنٹوں لگ گئے۔ لاشوں کو تبریز کے ایک اسپتال منتقل کیا گیا جو بری طرح جھلس جانے کے باعث ناقابل شناخت ہیں۔ ہیلی کاپٹر حادثے میں ایرانی صدر کے انتقال پر امریکا، روس، چین، بھارت اور تمام ہی مسلم ممالک سمیت کئی سربراہان مملکت نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ایران کے روحانی پیشوا اور عوام سے دلی دکھ اور تعزیت کا اظہار کیا۔ایرانی صدر اور وزیر خارجہ کا ہیلی کاپٹر حادثے میں جاں بحق ہونا، اسلامی دُنیا کا بہت بڑا نقصان ہے۔ اس حادثے پر پوری اسلامی دُنیا سوگ کی کیفیت سے دوچار ہے۔ ان ملکوں میں بسنے والے تمام شہری اُداس اور دل گرفتہ ہیں۔ گزشتہ مہینے پہلے ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے پاکستان کا اہم دورہ کیا تھا، پاکستان کے اہم مناصب پر موجود شخصیات سے ملاقاتیں رہی تھیں اور پاک ایران کے درمیان اہم معاملات پر پیش رفت ہوئی تھی۔ اس کے بعد ایران کے صدر ابراہیم رئیسی بھی پاکستان کے تین روزہ دورے پر آئے تھے۔ وہ لاہور اور کراچی بھی تشریف لائے تھے۔ ان دونوں کے دورۂ پاکستان کافی کامیاب رہے تھے۔ بڑی پیش رفتیں ہوئی تھیں۔ پاکستان اور ایران کے درمیان کئی معاہدے طے پائے تھے۔ صدر رئیسی کے دور میں ایران نے تیزی سے ترقی کی منازل طے کیں۔ کئی بڑے فیصلے کیے گئے۔ صدر رئیسی، وزیر خارجہ کا خلا کبھی پُر نہیں ہوسکے گا۔ ایران اپنے اہم رہنما سے محروم ہوگیا۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ایران کے صدر سمیت حادثے میں جاں بحق تمام افراد کی مغفرت فرمائے۔ لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے۔ پوری اسلامی دُنیا ایران کے ساتھ اس غم میں بُری طرح ڈوبی ہوئی ہے۔
اسمگلرز کیخلاف کریک ڈائون میں تیزی
پچھلے سال ستمبر میں نگراں حکومت کے دور میں ڈالر، سونا، گندم، چینی، کھاد، تیل اور دیگر اشیاء کے اسمگلروں اور ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کریک ڈائون کا آغاز کیا گیا تھا۔ اس آپریشن کے کچھ ہی مہینوں میں ناصرف ملک میں ڈالر کی قیمت میں کمی کا سلسلہ شروع ہوا بلکہ اس کے نتیجے میں گرانی کے طوفان میں پائی جانے والی شدّت میں بھی خاصی کمی واقع ہوئی۔ ڈالر جو 330 کی بلند ترین سطح پر جاپہنچا تھا، اُس کی قدر میں گراوٹ کا آغاز ہوا جو اَب تک جاری ہے۔ اس کے نتیجے میں پٹرول کی قیمت تاریخ کی بلند ترین سطح 330 سے نیچے گر کر آج 273 روپے پر موجود ہے۔ آٹا 140 اور 150 پر جاپہنچا تھا، آج 100 روپے سے کم ریٹ پر فی کلو ملک بھر میں دستیاب ہے۔ دوسری جانب پچھلے ڈیڑھ دو سال سے جاری معیشت کی بحالی کی کوششوں کے ثمرات بھی ظاہر ہورہے ہیں۔ عوام کی زندگیوں میں زیادہ نہ سہی، تھوڑی بہت آسانیاں ضرور آئی ہیں، جس پر شہری پھولے نہیں سماتے اور آئندہ وقتوں میں مزید بہتری کی توقع رکھتے ہیں۔ ان شاء اللہ ملک و قوم کا مستقبل روشن اور تابناک ہے اور آئندہ بھی صورت حال مزید بہتر رُخ اختیار کرے گی۔ گزشتہ برس کے آخر میں شروع کیا گیا اسمگلروں کے خلاف کریک ڈائون آج بھی جاری ہے اور اب بھی بڑی کامیابیاں مل رہی ہیں۔ پچھلے روز کی گئی کارروائیوں میں بھاری مقدار میں سامان اسمگل کرنے کی کوششوں کو ناکام بنایا گیا۔’’جہان پاکستان’’ میں شائع ہونے والی خبر کے مطابق اسمگلرز کے خلاف کریک ڈائون تیز ہوگیا، ملک بھر سے 565 میٹرک ٹن چینی، 4127 سگریٹ کے اسٹاکس، 1322 کپڑے کے تھان اور 0.1986 ملین لیٹر ایرانی تیل برآمد کرکے ضبط کرلیا گیا۔ ایف بی آر حکام نے بتایا کہ پاکستان بھر میں متعلقہ اداروں نے ملتان سے 99، کوئٹہ سے 3864 اور کراچی سے 164 سگریٹ کے اسٹاکس برآمد کیے۔ ملتان سے 133، کراچی سے 483 اور کوئٹہ سے 706 کپڑے کے تھان برآمد ہوئے، ملتان سے 0.028، کراچی سے 0.019، پشاور سے 0.016 اور کوئٹہ سے 0.135 ملین لیٹر ایرانی تیل ضبط کیا گیا۔ حکام نے بتایا کہ یکم ستمبر 2023 سے اب تک ملک بھر سے 3036 میٹرک ٹن کھاد، 262 میٹرک ٹن آٹا، 34626 میٹرک ٹن چینی، 236547 سگریٹ کے اسٹاکس، 247133 کپڑے کے تھان اور 6.055 ملین لیٹر ایرانی تیل برآمد ہوچکا ہے۔ ایف بی آر حکام کے مطابق اسمگلنگ کے خلاف کارروائیاں جاری رہیں گی۔ اسمگلرز کے خلاف یہ کارروائیاں ہر لحاظ سے قابلِ تحسین ہیں۔ ان میں مزید شدّت لانے کی ضرورت ہے۔ اسمگلرز اور ذخیرہ اندوز ہمارے معاشرے کے لیے ناسور کی سی حیثیت رکھتے ہیں۔ یہ اسمگلنگ کے ذریعے ہر سال قومی خزانے کو بہت بڑے پیمانے پر نقصانات سے دوچار کرتے ہیں۔ یہ کسی رورعایت کے مستحق نہیں۔ ان کے خلاف کریک ڈائون میں مزید تیزی لانے کی ضرورت ہے۔ ان کے قلع قمع تک ان کارروائیوں کو ہر صورت جاری رکھا جائے۔





