فیصل واوڈا اور مصطفیٰ کمال ذاتی حیثیت میں سپریم کورٹ طلب

سپریم کورٹ نے سینیٹر فیصل واوڈا اور ایم کیو ایم کے رہنما مصطفیٰ کمال کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔
سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سینیٹر فیصل واوڈا سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت کی۔ جسٹس نعیم افغان اور جسٹس عرفان سعادت بھی بینچ کا حصہ ہیں۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس نے فیصل واوڈا کی پریس کانفرنس کی تفصیلات طلب کیں اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان سے سوال کیا کہ کیا آپ نے پریس کانفرنس سنی ہے؟ کیا پریس کانفرنس توہین آمیز ہے؟
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ جو میں نے سنی ہے اس میں الفاظ میوٹ تھے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ میرے خلاف اس سے زیادہ گفتگو ہوئی ہے لیکن نظر انداز کیا، نظرانداز کرنے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے سوچا کہ ہم بھی تقریر کرلیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز سپریم کورٹ نے سینیٹر فیصل واوڈا کی پریس کانفرنس پر ازخود نوٹس لیا تھا۔
یاد رہے کہ 15 مئی کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا تھا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کو خط لکھے15 دن ہوگئے لیکن جواب نہیں آیا، کوئی کاغذ اور ثبوت نہیں آرہا جس کی وجہ سے لوگوں میں شک پیدا ہو رہا ہے امید ہے جلد جواب آئے گا اور آنا چاہیے اور جواب لیں گے۔
فیصل واوڈا نے کہا تھا کہ 28 اپریل چھٹی کے دن بابر ستار سے متعلق پریس ریلیز جاری ہوئی، بابر ستارسے متعلق کہا گیا کہ وہ پاکستانی ہیں، میں نے اسلام آباد ہائی کورٹ کو خط لکھا جس کو پندرہ دن گزر گئے۔







