وزیراعظم کا امیر غریب میں فرق کم کرنیکا عزم

پچھلے کچھ برسوں کے دوران پاکستان اقتصادی طور پر ترقی معکوس کا شکار رہا ہے۔ معیشت کا پہیہ جام اور صنعتوں کو زوال کا سامنا رہا۔ لوگوں کے برسہا برس سے جمے جمائے کاروبار تباہ ہوکر رہ گئے۔ بڑے بڑے اداروں کو اپنے آپریشنز کو محدود کرنے پر مجبور ہونا پڑا۔ اس کے سبب بے روزگاری کے بدترین جھکڑوں کی زد میں آکر لاکھوں لوگ اپنی ملازمتوں سے محروم ہوگئے۔ پاکستانی روپیہ پستیوں کی اتھاہ گہرائیوں میں گرتا چلا گیا اور ڈالر اُسے چاروں شانے چت کرتا رہا۔ معاشی بحالی اس وقت سنگین چیلنج ہے، جس کے لیے موجودہ اتحادی حکومت تندہی سے کوشاں ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف اس ضمن میں شب و روز محنت کر رہے ہیں۔ غریب عوام کی زندگیوں میں خوش حالی لانا ان کا مطمع نظر ہے۔ اُنہیں مہنگائی سے نجات دلانا اور اُن کی زیست کو سہل بنانا شہباز شریف کا مشن ہے۔ وہ پاکستان کی اقتصادی ترقی کے لیے اقدامات میں مصروفِ عمل ہیں۔ درست سمت کا تعین کرلیا گیا ہے، اس حوالے سے کچھ ہی عرصے میں خوش کُن اطلاعات سامنے آئیں گی۔ آج ملک کے غریب عوام انتہائی کسمپرسی کی زندگی بسر کر رہے ہیں، مہنگائی نے ان کا بھرکس نکال ڈالا ہے، محنت کشوں کی آمدن اتنی محدود ہے کہ اخراجات کا ہیولہ اُسے مہینہ ختم ہونے سے قبل ہی نگل جاتا ہے، غریب گھرانہ کیسے اپنا معاشی نظام چلاتا ہے، اس کا اندازہ وہی لوگ کر سکتے ہیں۔ وزیراعظم میاں شہباز شریف غریبوں کے مصائب میں کمی کے لیے کوششیں کرتے دِکھائی دے رہے ہیں۔ انہوں نے امیر، غریب کے درمیان فرق کو کم کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔وزیراعظم نے کہا ہے کہ امیر غریب کا فرق کم کیا جائے گا۔ لاہور میں اپنی رہائش گاہ پر عالمی یوم مزدور کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج واقعی بندہ مزدور کے اوقات بہت سخت اور زندگی غریب آدمی پر بہت تنگ ہے، مہنگائی نے ہر زندگی کو متاثر کیا ہے، محنت کے باوجود عام آدمی بچوں کی تعلیم، صحت کے اخراجات بڑی مشکل سے برداشت کرتا ہے، ڈیزل اور تیل کی قیمتوں میں آج پھر کمی ہوئی ہے۔ اس ملک کے اندر ہر فیکٹری کے اندر ایک سرمایہ دار اور ایک مزدور ہے، امراء اور کاروباری حضرات اپنی محنت سے جو دولت پیدا کرتے ہیں، اس میں وہ کمزور لوگوں کو بھی حصہ دیں۔ انہوں نے کہا کہ مزدور کی عظمت کا ہمیں پورا احساس ہے، سرمایہ دار دولت نہیں بنا سکتا جب تک اس میں مزدور شامل نہ ہو، سرمایہ دار اور محنت کش ایک ہی گاڑی کے پہیے ہیں۔ شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان کے معاشی حالات انتہائی چیلنجنگ ہیں، مزدور کو جائز حق نہیں ملے گا تو ملک ترقی نہیں کرے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ ابھی میں سعودی عرب سے واپس آیا ہوں، میرے بھائی سعودی بادشاہ دل سے چاہتے ہیں کہ پاکستان ترقی کرے، چند دنوں میں سعودی سرمایہ دار پاکستان آئیں گے، کہیں نہیں لکھا کہ مزدور کا بیٹا مزدور اور سرمایہ دار کا بیٹا صرف امیر ہی بنے گا، آج کرپشن کا خاتمہ ہونے والا ہے، ہم سب ملکر جلد پاکستان کو اپنا عظیم مقام واپس دلوائیں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ اس بجٹ پر مزدور کی تنخواہ میں بھی اضافہ کرنے کی کوشش کریں گے، لیپ ٹاپ امیروں کو نہیں بلکہ عام بچوں کو دئیے گئے، وہ بھی میرٹ پر، ہم ملکر آپ کی ترقی اور خوشحالی کیلئے کوشاں ہیں۔ مزید برآں وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان اس وقت معاشی طور پر نازک دور سے گزر رہا ہے اور مجھے اس بات کا بھی بخوبی ادراک ہے کہ موجودہ مہنگائی نے ہمارے مزدور طبقے کو سب سے زیادہ متاثر کیا ہے تاہم حکومت خصوصی سبسڈیز، سماجی تحفظ اور تخفیف غربت کے پروگراموں کے ذریعے اپنے معاشی طور پر کمزور ہم وطنوں کی مشکلات کے ازالے کی بھرپور کوشش کر رہی ہے۔ شہباز شریف نے کہا کہ ہم بہتر اور کم لاگت رہائش، مفت تعلیم و صحت اور سماجی تحفظ کے اقدامات کے ذریعے اپنے مزدوروں کی فلاح و بہبود کو مزید فروغ دے کر ان کے حالات زندگی کو بہتر بنانے کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھیں گے، مزدور دوست پالیسیوں اور اقدامات کے ذریعے ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ مزدوروں کو رزق حلال کے حصول کیلئے موزوں ماحول میسر ہو، اس طرح ہمارے مزدور پاکستان کی طاقت بنیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس موقع پر میں بالخصوص ایسی باہمت خواتین جو اپنے خاندان کیلئے روزی کمانے کیلئے معاشرے میں مردوں کے شانہ بشانہ کام کرتی ہیں ان کے حوصلے و عزم کو داد دوں گا اور ان کی عظمت کو سلام پیش کروں گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کی پائیدار اقتصادی ترقی حکومت کی اوّلین ترجیح ہے، معیشت کو بحالی کی راہ پر گامزن کرنے کے لیے ہمیں مستقل مزاجی سے بھرپور محنت کرنا ہوگی۔ شہباز شریف نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ مالی و اقتصادی استحکام کے موجودہ مثبت رجحان کے نتیجے میں معاشی سرگرمیاں مزید بڑھیں گی اور روزگار کے مزید مواقع پیدا ہوں گے، جس سے بھرپور استفادے کیلئے ہُنرمند اور باصلاحیت افرادی قوت کی ضرورت ہو گی اور حکومت پاکستان افرادی قوت کو بین الاقوامی معیار پر لانے کے لیے ملک کے نوجوانوں کے لیے تکنیکی اور پیشہ ورانہ مہارتوں کے فروغ کے لیے متعدد منصوبے شروع کر چکی ہے۔ غریب محنت کشوں کے مصائب کا وزیراعظم میاں شہباز شریف کو بخوبی اندازہ ہے، وہ غریب عوام کا درد اپنے دل میں محسوس کرتے ہیں اور اُن کے لیے کمربستہ رہتے ہیں۔ موجودہ بدترین مہنگائی کا بھی اُنہیں بخوبی ادراک ہے۔ اسی لیے اُنہوں نے اپنے خطاب میں اس حوالے سے سیر حاصل گفتگو کی اور غریب محنت کشوں کی مشکلات کم کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ موجودہ حکومت کی نیک نیتی پر کوئی شک نہیں، وہ اگر امیر، غریب کے فرق کو کم کر سکی تو یہ اُس کی بڑی کامیابی کہلائے گی۔ پچھلے 6سال میں غریب عوام کی اشک شوئی کا فقدان رہا۔ اب اُن کی زندگیوں کو آسان بنانے اور اُنہیں مہنگائی سے نجات دلانے کے لیے راست اقدامات ناگزیر ہیں۔ غریب محنت کش خوش حال ہوں گے تو ہی ملک ترقی کی شاہراہ پر گامزن ہوسکے گا۔ حکومت اقتصادی ترقی کے لیے کوشاں ہے اور اس حوالے سے اُس کے اقدامات کسی سے پوشیدہ نہیں ہیں۔ پاکستان قدرت کا عظیم تحفہ ہے، رب العزت کا اس پر بے پناہ کرم ہے۔ ان شاء اللہ پاکستان کی معیشت ناصرف بحال ہوگی بلکہ استحکام کے ساتھ مضبوطی بھی اختیار کرے گی۔ پاکستان کے وسائل کو اگر درست خطوط پر بروئے کار لایا گیا تو ترقی و خوش حالی کا حصول یقینی ہے۔
آٹے کی قیمت میں بڑی کمی
پچھلے مہینوں آٹے کی قیمت تاریخ کی بلند ترین سطح 150روپے سے بھی تجاوز کر گئی تھی۔ عوام آٹے سمیت دیگر اشیاء کے آسمان سے باتیں نرخوں پر شکوہ کناں دِکھائی دیتے تھے۔ غریب اس صورت حال سے سب سے زیادہ متاثر نظر آئے، کیونکہ پچھلے 5، 6سال کے دوران اُن کے لیے روح اور جسم کا رشتہ برقرار رکھنا ازحد دُشوار ترین امر بن کر رہ گیا ہے۔ ہر شے کے دام مائونٹ ایورسٹ سر کر رہے تھے۔ گزشتہ برس کے اواخر میں نگراں حکومت کی جانب سے سمگلروں اور ذخیرہ اندوزوں کے خلاف شروع کیے گئے کریک ڈائون کے مثبت اثرات اب تک ظاہر ہورہے ہیں اور اشیاء ضروریہ کی قیمتوں میں زیادہ نہ سہی، مگر کمی ضرور واقع ہورہی ہے۔ اس کے علاوہ اس کریک ڈائون کے طفیل پاکستانی روپیہ جو تاریخ کی بدترین بے وقعتی سے دوچار تھا، اب دوبارہ سے روز بروز مستحکم اور مضبوط ہورہا ہے۔ سبزیوں، پھلوں کی قیمتیں گر رہی ہیں۔ آٹے کے دام ہی دیکھ لیں، اس میں واضح کمی آئی ہے۔ خدا خدا کرکے آٹے کی فی کلو قیمت 100روپے پر آگئی ہے۔ ملک کے بعض حصّوں میں اس سے بھی کم نرخ میں آٹا دستیاب ہے۔ اس پر غریب خوش دِکھائی دیتے ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پشاور میں 20کلو کے تھیلے کی قیمت میں 300جبکہ پنجاب میں 200روپے کی کمی ہوگئی۔ چیئرمین فلور ملز ایسوسی ایشن عاصم رضا نے بتایا کہ پنجاب میں 20کلو آٹے کے تھیلے کی نئی قیمت 2ہزار روپے ہوگئی ہے۔ چیئرمین فلور ملز ایسوسی ایشن کے مطابق گندم کی قیمت کم ہونے سے آٹا سستا ہوا ہے، فلور ملز نے کسانوں سے گندم کی خریداری شروع کردی ہے۔ عاصم رضا نے کہا کہ ہم کسانوں کے ساتھ ہیں، حکومت گندم پر بین الصوبائی پابندی ختم کرے اور دوسرے صوبے گندم خرید کر پنجاب کے کسانوں کو نقصان سے بچائیں۔ دوسری جانب پشاور میں آٹے کے نرخ مزید کم ہوگئے، 300روپے کی کمی کے بعد 20کلو آٹے کا تھیلا 1900روپے کا ہوگیا ہے۔ آٹا ڈیلرز نے بتایا کہ آٹے کی قیمت میں مزید کمی کا امکان ہے۔ کافی عرصے بعد عوام کو خوش خبریاں سننے کو مل رہی ہیں۔ مہنگائی میں کمی کا سلسلہ اسی طرح جاری رہنا چاہیے۔ شوگر مافیا کو بھی لگام ڈالی جائے اور اس کی قیمتوں میں کمی کے لیے راست اقدامات یقینی بنائے جائیں، کیونکہ رمضان المبارک سے قبل سے ہی مسلسل چینی کے دام بڑھ رہے ہیں۔ یہ امر کسی طور مناسب گردانا نہیں جاسکتا۔ چینی کے ساتھ دیگر اشیاء کی قیمتوں میں بھی کمی لانے کے لیے اقدامات ناگزیر ہیں۔ غریب عوام کا مطالبہ ہے کہ تیل، گھی، پتی، چاول، دالوں، دودھ، دہی و دیگر اشیاء کے نرخوں میں بھی کمی آنی چاہیے۔ اس کے لیے حکومتوں کو عوام کے وسیع تر مفاد میں اقدامات کرنے چاہئیں۔ مہنگائی کو بڑھاوا دینے والے عناصر کا راستہ روکنا چاہیے۔





