اسرائیل غزہ میں شہریوں کا تحفظ یقینی بنائے ورنہ حمایت ترک کر سکتے ہیں: جو بائیڈن
امریکی صدر جو بائیڈن نے اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کو الٹی میٹم دیا ہے کہ وہ غزہ میں فلسطینی شہریوں اور امدادی کارکنوں کے تحفظ کو یقینی بنائیں ورنہ حماس کے خلاف جنگ میں اسرائیل کے لیے حمایت ترک کر سکتے ہیں۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق وائٹ ہاؤس نے اس حوالے سے تفصیل فراہم نہیں کی کہ جو بائیڈن نے نیتن یاہو سے کون کون سے اقدامات اٹھانے کا مطالبہ کیا ہے، تاہم تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ امریکہ نے ہتھیاروں کی فروخت اور اقوام متحدہ میں اسرائیل کی حمایت کم کرنے کی دھمکی دی ہے۔
خیال رہے کہ امریکہ کئی مہینوں سے اسرائیل سے اپنی فوجی حکمت عملی تبدیل کرنے کا مطالبہ کر رہا ہے جس سے ہزاروں فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ حال ہی میں بین الاقوامی امدادی ادارے کے سات افراد بھی اسرائیلی حملے کا نشانہ بنے۔
بعد ازاں اسرائیل نے تسلیم کیا کہ امدادی کارکنوں کو نشانہ بنانا غلطی تھی۔
وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں رہنماؤں کے درمیان ٹیلی فونک رابطے میں جو بائیڈن نے اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ وہ ’شہریوں کو پہنچے والے نقصان، انسانی تکلیف اور امدادی کارکنوں کے تحفظ کے لیے ٹھوس اور مخصوص اقدامات کا اعلان کرے اور ان پر عمل درآمد کرے۔‘
بیان کے مطابق ’انہوں (جو بائیڈن) نے واضح کیا کہ اسرائیل کی جانب سے ان اقدامات پر فوری عمل درآمد کا جائزہ لیں گے جس کے مطابق غزہ کے حوالے سے امریکہ اپنی پالیسی کا تعین کرے گا۔‘
اس موقع پر وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کھل کر بات کی اور کہا کہ ’اگر ہم نے تبدیلیاں نہ دیکھیں جو ہم دیکھنا چاہتے ہیں تو ہماری پالیسی تبدیل ہو گی۔‘
جمعرات کو جو بائیڈن اور نیتین یاہو کے درمیان ہونے والے ٹیلی فونک رابطے کے بعد اسرائیلی حکومت نے غزہ میں امداد کی ترسیل بڑھانے کے لیے متعدد اقدامات کا اعلان کیا۔
اسرائیل نے شمالی غزہ میں امداد پہنچانے کے لیے اشدود بندرگاہ سمیت ایریز راہداری کھولنے کا اعلان کیا اور اردن سے آنے والی امداد کی غزہ میں ترسیل بھی بڑھانے کا کہا۔
تاہم یہ واضح نہیں کہ اسرائیل کی جانب سے اعلان کردہ یہ اقدامات امریکی مطالبات کے مطابق ہیں یا نہیں۔
گزشتہ سال 7 اکتوبر سے جاری اس جنگ میں 33 ہزار فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے