Editorial

قومی اسمبلی کے ارکان نے حلف اُٹھالیا

عام انتخابات کے بعد تمام صوبائی اسمبلیوں کے اراکین حلف اُٹھا چکے ہیں۔ گزشتہ روز بلوچستان اور خیبرپختون خوا اسمبلی کے منتخب 173 ارکان نے حلف اُٹھایا۔ ان اسمبلیوں میں اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کا انتخاب جمعرات کو عمل میں آیا۔ بلوچستان اسمبلی کے اسپیکر ن لیگ سے تعلق رکھنے والے کیپٹن (ر) عبدالخالق اچکزئی منتخب ہوئے جب کہ پیپلز پارٹی کی امیدوار غزالہ ڈپٹی اسپیکر منتخب کی گئیں۔ خیبر پختون خوا اسمبلی کے اسپیکر سنی اتحاد کونسل کے بابر سلیم جب کہ ثریا بی بی ڈپٹی اسپیکر منتخب ہوئیں۔ قبل ازیں گزشتہ دنوں پنجاب اور سندھ اسمبلیوں کے اجلاس میں اراکین نے حلف اُٹھایا تھا۔ اُس کے بعد اسپیکرز اور ڈپٹی اسپیکرز کا انتخاب عمل میں آیا اور پھر مسلم لیگ ن کی مریم نواز پنجاب کی وزیراعلیٰ منتخب کی گئیں، مریم نواز پہلی پاکستانی خاتون ہیں، جو اس منصب پر فائز ہوئی ہیں، یہ ن لیگ کی رہنما کے لیے بڑا اعزاز ہے۔ دوسری جانب دو بار سندھ کے وزیراعلیٰ رہنے والے مراد علی شاہ کا پھر بہ حیثیت صوبائی سربراہ حکومت کے انتخاب عمل میں آیا۔ دونوں نے اپنے عہدوں کا حلف اُٹھانے کے بعد صوبائی حکومتوں کی باگ ڈور سنبھال لی ہے۔ جمعرات کو نومنتخب قومی اسمبلی کے اراکین نے اپنے عہدوں کا حلف اُٹھالیا۔ اب اتوار کو نیشنل اسمبلی میں رائے شماری کے ذریعے ملک کے نئے وزیراعظم کا انتخاب عمل میں آئے گا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق قومی اسمبلی کے افتتاحی اجلاس میں نومنتخب اراکین نے حلف اٹھالیا، جس کے بعد اجلاس کل صبح 10 بجے تک ملتوی کردیا گیا، حلف برداری کے بعد سنی اتحاد کونسل کی جانب سے نعرے بازی بھی کی گئی۔ افتتاحی اجلاس کے ایجنڈے کے مطابق افتتاحی اجلاس کے آغاز پر تلاوت کلام پاک، حمد و ثنا اور قومی ترانہ پڑھا گیا، اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے نو منتخب اراکین سے حلف لیا۔ وزیراعظم کے انتخاب کے لیے کاغذات نامزدگی ہفتے کو دن 2بجے تک جمع ہوں گے اور کاغذات کی اسکروٹنی تین بجے ہوگی۔ قومی اسمبلی کے آج منعقد ہونے والے اجلاس میں 282ارکان قومی اسمبلی نے حلف اٹھایا اور رول آف ممبر پر دستخط کیے، جس میں نامزد اسپیکر سردار ایاز صادق، ڈپٹی اسپیکر، آصف زرداری، بلاول بھٹو، نواز شریف، نامزد وزیراعظم شہباز شریف اور مولانا فضل الرحمان سمیت دیگر اراکین شامل تھے۔ اجلاس میں وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز اور لیگی رہنما مریم اورنگزیب بھی مہمانوں کی گیلری میں موجود تھیں۔ آزاد اراکین نے بانی پی ٹی آئی کے ماسک پہن کر ایوان میں احتجاج کیا، آزاد امیدوار پی ٹی آئی کے جھنڈے بھی ایوان میں لے آئے۔ پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ اراکین نے اسپیکر نشست پر کھڑے ہوکر بانی پی ٹی آئی کے حق میں نعرے لگائے۔ اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی کے عہدے کے لیے جمع کروائے گئے کاغذات نامزدگی منظور کرلیے گئے۔ قومی اسمبلی کے اسپیکر کے لیے سردار ایاز صادق اور ملک محمد عامر ڈوگر کے کاغذات نامزدگی سیکریٹری قومی اسمبلی کو جمع کرائے گئے۔ قومی اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر کے لیے سید غلام مصطفیٰ شاہ اور جنید اکبر کے کاغذات نامزدگی سیکریٹری قومی اسمبلی کو جمع کرائے گئے۔ پارلیمنٹ ہائوس جانے والے راستوں پر سیکیورٹی انتہائی سخت کی گئی۔ ریڈ زون میں داخلے کے لیے سرینا چوک، نادرا چوک اور ڈی چوک والے راستے بند ہیں جبکہ ریڈزون میں داخلے کے لیے مارگلہ روڈ کا راستہ کھلا رکھا گیا ہے۔ ریڈزون جانے والے راستوں پر پولیس اور ایف سی کی بھاری نفری تعینات ہے، گاڑیوں کی مکمل چیکنگ کے بعد ریڈزون میں داخلے کی اجازت دی گئی۔شکر کہ قومی اسمبلی کے تمام ارکان نے اپنا حلف اُٹھا لیا۔ گو کچھ بدنظمی ہوئی، بہرحال ایک اہم مرحلہ طے ہوا۔ وگرنہ اس حوالے سے بے یقینی کی کیفیات سامنے آرہی تھیں۔ عوام میں بے چینی پائی جاتی تھی۔ اب حکومت کے قیام کی سبیل ہوتی دِکھائی دے رہی ہے، وفاق میں حکومت سازی کے حوالے سے مرحلے طے ہورہے ہیں، جلد ہی منتخب حکومت برسراقتدار ہوگی، لیکن نئی حکومت کے لیے اقتدار پھولوں کی سیج ہرگز نہیں ٹھہرایا جاسکتا، البتہ اسے کانٹوں سے پُر ضرور قرار دیا جاسکتا ہے کہ مسائل اور مشکلات خاصے سنگین ہیں، ان کا حل ناممکن تو نہیں کہلاسکتا، لیکن انہیں حل کرنا ہرگز آسان چیلنج نہ ہوگا۔ حکومت کو اس کے لیے کڑی ریاضتیں، محنتیں درکار ہوں گی۔ معیشت انتہائی مشکل صورت حال سے دوچار ہے۔ ملک و قوم پر قرضوں کا ہولناک بار ہے۔ پاکستانی روپیہ بے توقیری اور بے وقعتی کے دور سے گزر رہا ہے۔ بدترین مہنگائی قوم پر مسلط ہے۔ غریبوں کے لیے روح اور جسم کا رشتہ اُستوار رکھنا ازحد دُشوار ہوچکا ہے۔ اُن کی آمدن وہی ہے، اخراجات تین چار گنا بڑھ چکے ہیں۔ عوام کی اشک شوئی کیے بغیر کوئی چارہ نہیں اور ایسا کرنا اب ناگزیر ہوچکا ہے۔ عوام پانچ، چھ سال میں خاصی اذیت بھگت چکے ہیں۔ بجلی، گیس، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچی ہوئی ہیں۔ ان کو معقول حد پر لازمی لانا ہوگا۔ نظام مملکت چلانا چنداں آسان نہ ہوگا۔ شاہانہ طرز کو چھوڑنا ہوگا، غیر ضروری اخراجات ختم کرتے ہوئے حقیقی کفایت شعاری کی راہ اختیار کرنی ہوگی۔ مزید بیرونی قرضوں سے گریز کرتے ہوئے ملکی وسائل پر انحصار کی پالیسی اختیار کرنی ہوگی۔ ملک عزیز قدرت کی عظیم نعمتوں سے مالا مال ہے۔ زرعی ملک ہونے کے ناتے یہاں کی زمینی سونا اُگلتی ہیں۔ ملک کے طول و عرض کی زمینوں میں عظیم قدرتی ذخائر گیس، تیل، معدنیات، سونا، تانبہ اور دیگر خزینے پوشیدہ ہیں۔ ان کو درست خطوط پر بروئے کار لانے کی ضرورت ہے۔ حکومت نے نیک نیتی اور عوامی فلاح و بہبود کو مدنظر رکھتے ہوئے راست اقدامات کرلیے تو صورت حال ضرور بہتر رُخ اختیار کرے گی۔ وطن عزیز قدرت کا عظیم انعام ہے۔ یہ ان شاء اللہ تاقیامت قائم و دائم رہے گا اور ملک اور قوم جلد خوش حالی اور ترقی کے ثمرات سے مستفید ہوں گے۔
شمالی وزیرستان: آپریشن میں 6دہشتگرد ہلاک
ملک میں سال سوا سال کے دوران دہشت گردی نے پھر سے اپنے پنجے گاڑنے شروع کیے اور متواتر مذموم کارروائیاں دیکھنے میں آئیں۔ سیکیورٹی فورسز کو تسلسل سے نشانہ بنایا جانے لگا، بلوچستان اور خیبرپختونخوا صوبوں میں سیکیورٹی فورسز پر یہ مذموم حملے متواتر کیے جاتے رہے، کبھی ان کے قافلوں پر حملے کیے جاتے تو کبھی چیک پوسٹوں پر دھاوا بول دیا جاتا، کئی جوانوں نے جام شہادت نوش کیا، یہ تمام شہدا قوم کا فخر ہیں اور قوم انہیں اور ان کے لواحقین کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی اور عزت و احترام سے نوازتی ہے۔ پاکستان دشمن کی آنکھوں میں عرصۂ دراز سے کھٹک رہا ہے اور وہ اس کو نقصان پہنچانے کے لیے مذموم سازشوں میں مصروفِ عمل رہتے ہیں، لیکن پاک افواج ہر بار ہی اُن کی سازشیں ناکام بنادیتی ہیں۔ اب بھی دشمن دہشت گردوں کے ذریعے اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل چاہتا ہے، لیکن اس بار بھی اپسے منہ کی ہی کھانی پڑے گی۔ پھر دہشت گردی کے خاتمے کے لیے مختلف آپریشنز شروع کیے گئے، ملک کے طول و عرض میں ان کے خلاف متواتر اقدامات جاری رکھے گئے، جن کے مثبت نتائج برآمد ہورہے ہیں۔ کئی دہشت گردوں کو مارا اور گرفتار کیا جاچکا ہے، ان کے ٹھکانوں کو تباہ کیا جاچکا ہے اور متعدد علاقوں کو ان سے پاک کیا جاچکا ہے، اب بھی دہشت گردی کے مکمل قلع قمع کے لیے مختلف آپریشن جاری ہیں۔ ان کو ان کی کمین گاہوں میں گھس کر جہنم واصل کیا جارہا ہے۔ گزشتہ روز بھی سیکیورٹی فورسز کے آپریشن میں 6دہشت گردوں کو ہلاک کردیا گیا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق شمالی وزیرستان میں انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن میں 6دہشت گرد جہنم واصل کردئیے جبکہ ایک جوان زخمی ہوگیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق سیکیورٹی فورسز نے دہشت گردوں کی موجودگی کی اطلاع پر شمالی وزیرستان میں آپریشن کیا۔ سیکیورٹی فورسز اور دہشت گردوں کے درمیان شدید فائرنگ کا تبادلہ ہوا، جس کے نتیجے میں، 6دہشت گرد ہلاک، ایک سپاہی زخمی ہوا۔ مارے گئے دہشت گردوں کے ٹھکانے سے اسلحہ، گولا بارود اور دھماکا خیز مواد بھی برآمد ہوا۔ ہلاک دہشت گرد ٹارگٹ کلنگ، بھتہ خوری اور معصوم شہریوں کے اغوا میں ملوث رہے۔ علاقے میں دہشت گردوں کو ختم کرنے کے لیے سینیٹائزیشن آپریشن جاری ہے۔ علاقہ مکینوں نے آپریشن پر خراج تحسین پیش کیا اور دہشت گردی کی لعنت کے خاتمے کے لیے بھرپور تعاون کا یقین دلایا۔ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے یہ کارروائی انتہائی اہم قرار دی جاسکتی ہے۔ اسی طرح آپریشنز جاری رہے تو جلد شرپسندوں سے نجات کی خوش خبری قوم کو ملے گی۔ پاکستان پہلے بھی دہشت گردی کے سنگین چیلنج سے تن تنہا نمٹ کر دُنیا کو انگشت بدنداں کرچکا ہے، اب بھی ایسا کیا جاسکتا ہے۔ پاکستان میں امن و امان کی صورت حال جلد بحال ہوگی اور ملک ترقی کی جانب تیزی سے گامزن ہوگا۔

جواب دیں

Back to top button