عام انتخابات کا کامیاب اور پُرامن انعقاد

بالآخر پولنگ ڈے آیا اور گزر بھی گیا، اب انتخابی نتائج آنے کا سلسلہ ہے، خوش کُن امر یہ ہے کہ عام انتخابات کا کامیابی کے ساتھ پُرامن انعقاد عمل میں لایا گیا۔ کچھ مقامات پر تصادم کے علاوہ باقی تمام جگہوں پر پولنگ کا عمل انتہائی پُرامن فضا میں انجام پایا۔ پورے ملک سے کسی جانی نقصان کی اطلاع موصول نہیں ہوئی، عوام کی بڑی تعداد نے اس عمل میں شمولیت کرکے اپنا اہم فریضہ سرانجام دیا۔ پورے ملک میں سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے تھے۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے اپنی ذمے داریاں احسن انداز میں نبھائیں۔ نگراں حکومت کی جانب سے عوام کو ترغیب دی گئی تھی کہ وہ بلاخوف و خطر ووٹ دے کر اپنا فریضہ سرانجام دیں، سیکیورٹی کے بھرپور انتظامات کیے گئے ہیں، کوئی خطرے کی بات نہیں۔ نگراں حکومت نے عام انتخابات کے پُرامن انعقاد کی یقین دہانی کرائی تھی اور اس مقصد میں وہ مکمل طور پر سرخرو دِکھائی دیتی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ملک میں عام انتخابات میں پولنگ کے بعد ووٹوں کی گنتی اور ساتھ ہی نتائج آنے کا سلسلہ جاری ہے۔ عام انتخابات کے لیے پولنگ کا عمل صبح 8بجے سے شام 5بجے تک بلاتعطل جاری رہا اور کروڑوں افراد نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔ کچھ مقامات پر ناخوش گوار واقعات ضرور رونما ہوئے، شکر کہ کوئی بڑا جانی نقصان دیکھنے میں نہیں آیا۔ پنجاب میں گوجرانوالہ، چکوال اور صادق آباد میں مختلف سیاسی جماعتوں کے کارکنوں میں جھگڑے کے دوران 10افراد زخمی ہوئے جبکہ خیبر پختونخوا کے علاقے لکی مروت میں دو سیاسی جماعتوں کے کارکنوں میں جھگڑے کے دوران دو افراد جب کہ بلوچستان کے علاقے نصیر آباد میں بھی جھگڑے کے دوران 3افراد زخمی ہوئے۔ عام انتخابات کے موقع پر ملک بھر میں موبائل فون سروسز بند رہیں، جس کی وجہ سے عوام کی اکثریت کو رابطوں میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ بعدازاں پولنگ کا وقت گزرنے کے چند گھنٹوں بعد ملک کے مختلف شہروں میں موبائل فون سروس بحال کردی گئی۔ وزارت داخلہ کے مطابق بھکر، سرگودھا، راولپنڈی ، ٹیکسلا، گوجر خان چکری میں موبائل فون سروس بحال کردی گئی ہے۔ وزارت داخلہ نے بتایاکہ بلوچستان کے علاقوں لورالائی، سبی اور جھل مگسی میں بھی سروس بحال کردی گئی ہے۔ وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ صوبہ سندھ کے شہروں میں بھی سروس بحال کردی گئی ہیں۔ دوسری جانب عام انتخابات کے پُرامن انعقاد پر الیکشن کمیشن آف پاکستان، نگراں حکومت اور قانون نافذ کرنے والے ادارے مبارک باد کے مستحق ہیں۔ انہوں نے تندہی سے اپنی ذمے داریاں نبھائیں، جس پر ان کی جتنی تعریف و توصیف کی جائے، کم ہے۔ افواج پاکستان نے ملک میں الیکشن کے مجموعی طور پر پُر امن انعقاد پر قوم کو مبار کباد دی ہے۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ پاک فوج کو الیکشن عمل میں سیکیورٹی کی فراہمی میں کلیدی کردار پر فخر ہے، پاک فوج نے دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں سے مل کر ذمے داریاں ادا کیں۔ آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاک فوج نے آئین کے مطابق اپنی ذمے داریاں ادا کیں۔ آئی ایس پی آر نے بتایا کہ 1لاکھ 37ہزار جوان قریباً 6ہزار حساس پولنگ سٹیشنز پر جبکہ 7ہزار 800جوان کوئیک رسپانس فورس کے طور پر تعینات تھے۔ نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے بھی عام انتخابات 2024کے کامیاب انعقاد پر قوم کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا اور مبارک باد دی۔ انوار الحق کاکڑ نے اپنے بیان میں کہا کہ الیکشن کمیشن، عبوری صوبائی حکومتوں، مسلح افواج، سول آرمڈ فورسز کی کاوشیں قابل تعریف ہیں، آزادانہ انتخابات کے انعقاد میں پولیس، انتخابی عملے، میڈیا کی کاوشوں کو سراہتا ہوں۔ نگران وزیر اعظم نے کہا کہ یہ اہم موقع ہمارے جمہوری عمل کی لچک اور طاقت کا ثبوت ہے، پاکستان کے عوام کی شرکت اور جوش و خروش اس جمہوری مشق کا سنگ بنیاد رہا ہے۔اب جب کہ عوام نے اپنا حق رائے دہی استعمال کرلیا ہے اور اپنی پسندیدہ سیاسی جماعتوں اور امیدواروں کے حق میں مہر لگادی ہے تو تمام سیاسی جماعتوں، انتخابی امیدواروں کو دانش مندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے چاہے جیت ہو یا ہار، نتائج کو تہہ دلی سے قبول کرتے ہوئے عوامی فیصلے پر سرتسلیم خم کرنا چاہیے۔ دھاندلی کا شور ماضی میں خوب سننے میں آتا رہا ہے۔ اکثر عام انتخابات کو دھاندلی زدہ قرار دیا جاتا رہا ہے۔ سیاسی جماعتیں اس بناء پر خوب شور مچاتی اور انتخابات سے متعلق تذبذب کو بڑھاوا دیتی رہی ہیں، جو ظاہر ہے نامناسب امر تھا۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان اور نگراں حکومت نے انتخابات 2024کے ہر طرح سے شفاف اور پُرامن انعقاد کی کوششیں کیں، اس کے لیے تندہی سے مصروفِ عمل رہے اور اپنی کاوشوں میں کامیاب بھی دِکھائی دیتے ہیں۔ اس تناظر میں ضرورت اس امر کی ہے کہ نتائج خواہ جو بھی ہوں، اُنہیں تمام سیاسی جماعتوں اور اُمیدواروں کی جانب سے تسلیم کیا جائے۔ ملک میں جمہوریت کی مضبوطی کے لیے ایسا کرنا ناگزیر ہے۔ آئندہ دنوں میں عوام کی حمایت سے اقتدار سنبھالنے والی منتخب حکومت کو آزادانہ طریقے سے ملک و قوم کے مفاد میں اقدامات کرنے دئیے جائیں، اُس کی راہ میں روڑے اٹکانے کی روش ترک کی جائے ۔ ملک اور قوم آگے مزید اس طرز عمل کے کسی طور متحمل نہیں ہوسکتے۔ معیشت کی صورت حال سب کے سامنے ہے۔ پاکستانی روپیہ بے وقعتی کا شکار ہے۔ غریبوں کی زندگیاں اذیتوں اور مشکلات سے عبارت ہیں۔ ملک و قوم پر قرضوں کا بدترین بار ہے اور بھی کئی سنگین چیلنجز درپیش ہیں۔ گو ملک اور قوم کی بہتری اور معیشت کی ترقی کے لیے نگراں حکومت نے پچھلے مہینوں میں راست اقدامات یقینی بنائے، جن سے صورت حال بہتر ضرور ہوئی ہے، لیکن اس میں مزید بہتری کی گنجائش موجود ہے۔ انتخابات 2024کے نتیجے میں منتخب ہونے والی حکومت کا فرض بنتا ہے کہ وہ اقتدار سنبھالنے کے بعد ملک و قوم کو لاحق مشکلات کے حل کے لیے راست کوششیں یقینی بنائے۔ عوام نے اُس پر جو اعتماد کیا ہے، وہ اُس پر پورا اُترنے کی ہر ممکن کوشش کرے۔ ملک عزیز کو قدرت نے بے پناہ وسائل سے نوازا ہے۔ وسائل سے مسائل کو حل کرنے کی روش اختیار کرے۔ بیرونی قرضوں پر انحصار کی پالیسی سے گریز کیا جائے۔ مہنگائی پر قابو پایا جائے۔ پاکستانی روپے کو اُس کا کھویا ہوا مقام واپس دلایا جائے۔ معیشت کے پہیے کو تیزی سے چلایا جائے۔
پنجاب میں نمونیا سے 319اموات
پاکستان میں صحت کی صورت حال کبھی بھی حوصلہ افزا نہیں رہی، یہاں امراض کے پھیلائو کے لیے موافق حالات پائے جاتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ہر تیسرا فرد کسی نہ کسی بیماری میں مبتلا دِکھائی دیتا ہے۔ فالج، شوگر، بلڈپریشر، امراض قلب، گردوں کی بیماریاں، ہیپاٹائٹس، ٹی بی اور دیگر امراض انتہائی تیزی سے پھیلتے اور لوگوں کی بڑی تعداد ان میں مبتلا دِکھائی دیتی ہے۔ ان بیماریوں کے باعث ہر سال لاتعداد لوگ اپنی زندگیوں سے محروم ہوجاتے ہیں۔ امراض کے تدارک کے حوالے سے کوششوں کا فقدان پایا جاتا ہے۔ یہاں ہر کچھ عرصے بعد کوئی نہ کوئی مرض وبائی شکل اختیار کرکے کئی زندگیوں کے ضیاع کی وجہ بن جاتا ہے۔ موسم سرما ہے اور اس میں خاصی شدّت پائی جاتی ہے، جس کی وجہ سے لوگوں کی بڑی تعداد نمونیا کا شکار ہورہی ہے۔ بچوں اور بزرگوں کا مدافعتی نظام کمزور ہوتا ہے، اس وجہ سے وہ اس مرض کا مقابلہ نہیں کر پاتے، ان میں سے بعضے زندگی کی بازی ہار جاتے ہیں، نمونیا اس بار بڑے پیمانے پر تباہ کاریاں مچاتا دِکھائی دے رہا ہے اور ملک کا آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑا صوبہ پنجاب اس سے متاثر ہے، جہاں روزانہ ہی کئی معصوم بچے اپنی زندگی سے محروم ہورہی ہیں۔ روزانہ ہی اس حوالے سے اطلاعات میڈیا کے ذریعے سامنے آرہی ہیں۔ کتنی ہی مائوں کی گود اُجڑ چکی ہے۔ یہ معصوم اپنے اہل خانہ کے لیے عمر بھر کا روگ چھوڑ کر داعی اجل کو لبیک کہہ چکے ہیں۔ باوجود کوششوں کے نمونیا سے اموات کا سلسلہ رُکنے میں نہیں آرہا۔ نمونیا کی کیسز روزانہ ہی تیزی سے بڑھ رہے ہیں اور بڑی تعداد میں لوگ متاثر ہورہے ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پنجاب میں نمونیا سے بچوں کی ہلاکتوں کا سلسلہ جاری ہے، جہاں گزشتہ 24گھنٹوں کے دوران مزید 10بچے موت کے منہ میں چلے گئے۔ محکمہ صحت پنجاب کے مطابق صوبے میں 24گھنٹوں کے دوران نمونیا کے 427نئے کیس رپورٹ ہوئے، لاہور میں ایک روز کے دوران 139نئے کیس سامنے آئے۔ اعداد و شمار کے مطابق پنجاب میں رواں سال نمونیا سے 319اموات اور 20ہزار 872کیسز سامنے آئے، لاہور میں رواں سال نمونیا سے 60اموات ہوئیں اور 4ہزار 50کیس رپورٹ ہوئے۔ ماہرین نمونیا سے بڑی تعداد میں اموات کی وجہ فضائی آلودگی سے پیدا ہونے والی سموگ کو قرار دے رہے ہیں۔ یہ اعداد و شمار تشویش ناک ہونے کے ساتھ لمحۂ فکر بھی ہیں۔ کہا جاتا ہے احتیاط افسوس سے بہتر ہے۔ اس تناظر میں ضرورت اس امر کی ہے کہ احتیاط کا دامن ہر صورت تھام کے رکھا جائے۔ بچوں اور بزرگوں کو موسم کے اثرات سے بچانے کے لیے خصوصی بندوبست کیا جائے۔ اُن کا خاص خیال رکھا جائے۔ اُنہیں ہر صورت ٹھنڈ سے بچایا جائے۔ نگراں حکومت پنجاب کو بھی نمونیا کی روک تھام کے لیے راست کوششیں یقینی بنانی چاہئیں۔





