Editorial

دہشت گردی کے گہرے ہوتے سائے، تدارک ناگزیر

ملک میں دہشت گردی کے سائے پھر گہرے ہورہے ہیں۔ شرپسندی کی کارروائیاں بڑھتی چلی جارہی ہیں۔ ملک کے دو صوبے خیبر پختون خوا اور بلوچستان خاص طور پر متاثر دِکھائی دیتے ہیں۔ پچھلے ایک سال سے زائد عرصے سے دہشت گرد مسلسل سیکیورٹی فورسز کو نشانہ بنارہے ہیں۔ کبھی قافلوں پر حملے ہوتے ہیں تو کبھی سیکیورٹی چیک پوسٹس پر دہشت گرد کارروائی کی جاتی ہے۔ وطن عزیز کے کئی بہادر سپوت ان مذموم واقعات میں جام شہادت نوش کر چکے ہیں۔ یہ بہادر بیٹے اور ان کے لواحقین ہر لحاظ سے قابل عزت و احترام ہیں۔ قوم ان کی قربانیوں کو قدر و منزلت کی نگاہ سے دیکھتی ہے، جہاں دہشت گردی کے واقعات بڑھ رہے ہیں، وہیں ان کے تدارک کے لیے سیکیورٹی فورسز کی جانب سے مختلف علاقوں میں متعدد آپریشنز کامیابی کے ساتھ جاری ہیں۔ کافی علاقوں کو دہشت گردوں کے ناپاک وجودوں سے پاک کیا جا چکا ہے۔ متعدد دہشت گرد جہنم واصل کیے اور پکڑے جاچکے ہیں۔ یہ کارروائیاں متواتر جاری ہیں اور جلد اس حوالے سے حالات بہتر رُخ اختیار کریں گے، دہشت گردی جڑ سے اُکھاڑ پھینکی جائے گی۔ شرپسند عناصر کی وطن عزیز میں کوئی جگہ نہیں، ان کا ٹھکانہ صرف اور صرف جہنم ہے۔ تین روز قبل بھی باجوڑ میں دہشت گردوں نے پولیو ٹیموں کی سیکیورٹی پر مامور ٹیم پر حملہ کیا تھا، جس میں 5پولیس اہلکار شہید اور دو درجن کے قریب زخمی ہوئے تھے۔ گزشتہ روز بھی دہشت گرد اپنی مذموم کارروائی سے باز نہ آئے اور چیک پوسٹ پر حملہ کر ڈالا، آزاد امیدوار کو قتل کر دیا گیا جب کہ ن لیگ کے امیدوار پر حملہ کیا گیا، جس میں وہ شدید زخمی ہوئے، سیکیورٹی فورسز نے بھی دہشت گردوں کے خلاف کارروائی جاری رکھی اور دو دہشت گردوں کو ہلاک کیا گیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع لکی مروت میں سیکیورٹی فورسز اور دہشت گردوں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا، جس کے نتیجے میں دو دہشت گرد ہلاک جبکہ پاک فوج کے دو سپاہی شہید ہوگئے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق 10جنوری 2024 کو ضلع لکی مروت میں فورسز اور دہشت گردوں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا، جس میں دہشت گردوں کے ٹھکانے پر موثر انداز میں کارروائی کی گئی۔ دو دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا، جن کی شناخت آفتاب ملنگ اور مسعود شاہ کے نام سے ہوئی۔ یہ دہشت گرد فورسز کے خلاف دہشت گردی کی متعدد کارروائیوں کے ساتھ معصوم شہریوں کی ٹارگٹ کلنگ میں بھی ملوث تھے اور ان کے قبضے سے اسلحہ، گولا بارود اور دھماکا خیز مواد برآمد ہوا ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ شدید فائرنگ کے تبادلے کے دوران دو بہادر سپاہیوں آزاد کشمیر کے ضلع بھمبر کے 29سالہ محمد افضل اور ضلع مانسہرہ کے 27سالہ ابرار حسین نے بہادری سے لڑتے ہوئے جام شہادت نوش کیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق علاقے میں پائے جانے والے دہشت گردوں کے خاتمے کیلئے آپریشن جاری ہے، فورسز ملک سے دہشتگردی کی لعنت کے خاتمے کیلئے پُرعزم ہیں اور ہمارے بہادر سپاہیوں کی ایسی قربانیاں ہمارے عزم کو مزید تقویت فراہم کرتی ہیں۔ ادھر کوہاٹ میں 10سے زائد دہشت گردوں نے چیک پوسٹ پر حملہ کرکے 3پولیس اہلکاروں سمیت 4افراد کو شہید کر دیا۔ دہشت گردوں کی جانب سے کوہاٹ کے علاقے لاچی ٹول پلازہ کے قریب چیک پوسٹ کو نشانہ بنایا گیا، شہید ہونے والوں میں ہیڈ کانسٹیبل امجد، ہیڈ کانسٹیبل جنید، کانسٹیبل وقار اور شہری نور محمد شامل ہیں۔ پولیس کے مطابق اہلکاروں کی جانب سے جوابی فائرنگ کرنے پر دہشت گرد فرار ہوگئے، واقعے کے بعد پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی اور علاقے کو گھیرے میں لیکر حملہ آوروں کی تلاش کے لیے سرچ آپریشن شروع کر دیا۔ حملہ میں شہید ہونے والے پولیس اہلکاروں کی نماز جنازہ نیو پولیس لائنز میں ادا کردی گئی۔ نماز جنازہ میں آئی جی خیبر پختونخوا پولیس اختر حیات گنڈاپور نے خصوصی شرکت کی۔ ادھر شمالی وزیرستان میں میرانشاہ کے گائوں تپی میں نامعلوم افراد نے فائرنگ کردی، جس کے نتیجے میں آزاد امیدوار ملک کلیم اللہ سمیت 3افراد جاں بحق ہوگئے۔ پولیس کے مطابق نامعلوم افراد نے فائرنگ کی، لاشیں اسپتال منتقل کردی گئیں، ملک کلیم پی کے 104سے آزاد امیدوار کے طور پر الیکشن لڑ رہے تھے، کچھ عرصہ قبل بم دھماکے میں زخمی بھی ہوئے تھے، کلیم اللہ کے ساتھ جاں بحق ہونیوالے افراد کی شناخت مسرور اور محمد سخی کے نام سے ہوئی۔ ادھر تربت میں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 258سے مسلم لیگ ( ن) کے امیدوار اسلم بلیدی قاتلانہ حملے میں شدید زخمی ہوگئے، نگران وزیراعلیٰ بلوچستان نے حملے کی رپورٹ طلب کرلی۔ دہشت گردی کی کارروائیوں میں انتخابی امیدوار سمیت سیکیورٹی اہلکاروں کی شہادت افسوس ناک واقعات ہیں۔ یہ کارروائیاں ہر لحاظ سے قابل مذمت ہیں۔ پاکستان میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن ضرب عضب اور ردُالفساد کی بدولت امن و امان کی صورت حال 2015ء میں بہتر ہوئی تھی۔ کچھ سال امن و امان کی صورت حال رہی، اب پھر سے دہشت گردی کی کارروائیاں بڑھ گئی ہیں۔ سرحد پار سے بھی سیکیورٹی فورسز پر حملے ہورہے ہیں۔ دہشت گردی کی وارداتوں میں اضافہ تشویش ناک ہونے کے ساتھ لمحہ فکر ہے۔ سیکیورٹی فورسز ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کا عزم کیے ہوئے ہیں اور جلد قوم کو اس حوالے سے خوش خبری سننے کو ملے گی۔ امن و امان کی صورت حال بہتر رُخ اختیار کرے گی۔ پہلے بھی پاکستان نے تن تنہا دہشت گردوں کی کمر توڑ کر دُنیا کو حیران ہونے پر مجبور کردیا تھا۔ اس بار بھی جلد ایسا ہوگا۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ دہشت گردوں کے قلع قمع کے لیے آپریشنز میں مزید تیزی لائی جائے۔ ان کے ٹھکانوں کو نا صرف برباد کیا جائے بلکہ دہشت گردوں کو بھی کیفرِ کردار تک پہنچایا جائے۔ ملک دہشت گردی کا کسی طور متحمل نہیں ہوسکتا۔ پہلے بھی پندرہ سال تک جاری رہنے والی دہشت گردی نے ملکی معیشت کو ناقابل تلافی نقصانات سے دوچار کیا تھا، لہٰذا اب اس دہشت گردی کے سلسلے کی روک تھام کے لیے سخت اقدامات ناگزیر ہیں۔
10ہزار ای روزگار سینٹرز بنانے کا احسن فیصلہ
وطن عزیز میں آئی ٹی کے شعبے پر ماضی میں اُس وسیع پیمانے پر توجہ نہ دی جا سکی، جس کی ضرورت تھی۔ حالانکہ اب انفارمیشن ٹیکنالوجی کا دور ہے اور اس میں جو ممالک مہارت کے حامل ہیں، وہ ترقی کے بامِ عروج پر دِکھائی دیتے ہیں اور اس کے برعکس جن ملکوں میں اس شعبے کو درخوراعتنا نہ سمجھا گیا، وہ ترقی کی دوڑ میں بہت پیچھے ہیں، اُن کا اس ریس میں کوئی کام ہے نہ نام۔ وطن عزیز بھی اس حوالے سے آخر الذکر ممالک میں سے ایک ہے۔ ہمارے پڑوسی ملک بھارت نے آئی ٹی کے شعبے پر خاص توجہ دی اور اس میں مہارت کی بیش بہا منازل طے کیں۔ ایک بہترین آئی ٹی منڈی تشکیل دی، بیش بہا زرمبادلہ کما رہا ہے، چاند پر جا پہنچا ہے، چین کی ترقی آئی ٹی میں مہارت کی ہی رہین منت ہے۔ چین کی حیرت انگیز ترقی پر پوری دنیا انگشت بدنداں ہے جب کہ وطن عزیز میں اس شعبے پر خاص توجہ کا فقدان رہا۔ حالانکہ پاکستان میں باصلاحیت افراد کی کمی نہیں۔ بے شمار ہیں جنہوں نے اپنی صلاحیتوں کے جوہر عالمی سطح پر منوا کر ملک و قوم کا نام روشن کیا ہے۔ بس ان کو سرکاری سطح پر سہولتیں اور آسانی فراہم کرنے کی ضرورت ہے، جس کے بعد کامیابی کی دوڑ میں یہ سرفہرست دِکھائی دیں گے۔ جیسا کہ کہا گیا کہ ماضی میں آئی ٹی شعبے کو فضول سمجھتے ہوئے اس حوالے سے کچھ خاص اقدام نہ کیے جاسکے، جس کا خمیازہ آج ہمیں بھگتنا پڑرہا ہے۔ آئی ٹی کی صنعت کے فروغ سے پاکستان بیش بہا زرمبادلہ کماسکتا ہے۔ نگران حکومت کے قیام کو چار ماہ سے زائد کا عرصہ ہوچکا ہے۔ اس نے بہت سے راست اقدامات ممکن بنائے ہیں، جس سے معیشت کی صورت حال بہتر رُخ اختیار کرتی دِکھائی دیتی ہے۔ نگران دور میں آئی ٹی کے شعبے کے فروغ کے لیے بھی اقدامات دیکھنے میں آرہے ہیں۔ اس حوالے سے ایک خوش کُن اطلاع یہ سامنے آئی ہے کہ نگران وفاقی حکومت نے فری لانسرز کی سہولت کے لیے 10ہزار ای روزگار سینٹرز کے قیام کا فیصلہ کرلیا، وزیر آئی ٹی ڈاکٹر عمر سیف کا کہنا ہے کہ پاکستان میں 15 لاکھ فری لانسرز باقاعدہ کام کررہے ہیں، ان میں سے بیشتر کو مطلوبہ سہولتیں میسر نہیں ہیں۔ ڈاکٹر عمر سیف کا کہنا تھا کہ تمام سہولتوں سے آراستہ ہر ای روزگار مرکز میں 100لوگوں کے کام کی گنجائش ہوگی، ہر مرکز میں 100ورکنگ اسٹیشن یعنی 10لاکھ فری لانسرز کے لیے سہولت ہوگی۔ یہ 10لاکھ فری لانسرز سالانہ 10ارب ڈالرز قیمتی زرمبادلہ کماسکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ نگران حکومت میں وزارت آئی ٹی و ٹیلی کمیونیکیشن کے کامیاب ترین 4ماہ رہے۔ یہ اقدام ہر لحاظ سے قابل تحسین ہے، اس پر نگران حکومت کی جتنی تعریف کی جائے، کم ہے۔ ای روزگار سینٹرز کے قیام سے فری لانسرز کو بے پناہ سہولتیں میسر آئیں گی اور وہ ملک کے لیے بھاری بھر کم زرمبادلہ کماکر ملکی ترقی میں اپنا بھرپور حصّہ ڈال سکیں گے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ اسی اقدام پر بس نہ کیا جائے بلکہ آئی ٹی انڈسٹری کے فروغ، ترویج کے لیے مزید راست کوششیں یقینی بنائی جائیں۔

جواب دیں

Back to top button