صدر کی آرمی چیف اور عمران خان کی فون پر بات کروانے کی کوشش، تہلکہ خیز کہانی

موجودہ سیاسی معاملات اور اس سے قبل موجود سیاسی کہانیوں پر جایا جائے تو معلوم یہ پڑتا ہے کہ سابق وزیر اعظم عمران خان اور موجودہ آرمی چیف کے درمیان تعلقات سخت تلخی کا شکار ہیں۔ اور ایک دوسرے سے وہ شاید شدید متنفر ہیں۔ تاہم اب ایک اہم معروف صحافی نے ایک ایسا دعویٰ کیا ہے کہ جس نے ملکی سیاست کے مرکزی کرداروں کو سمجھنے کا موقع مل سکتا ہے۔ یہ سہیل وڑائچ کے اس کالم کا حصہ ہے۔ وہ لکھتے ہیں کہ اسی ذریعہ نے بتایا کہ یہ جرنیل اس لئے مختلف ہے کہ جب صدر علوی ’’اس‘‘ کی تقرری کے لئے عمران خان کے پاس لاہور آئے تو صدر علوی نے ’’اسے‘‘ فون کیا اور اطلاع دی کہ عمران خان نے آپ کی تقرری پر اتفاق کیا ہے پھر’’اسے‘‘ مبارکباد دی اور ساتھ ہی کہا کہ یہ لیں عمران خان سے بات کرلیں۔
’اس ‘‘نے فوراً کہا کہ آپ تو صدر پاکستان ہیں آپ سے بات ہوسکتی ہے میں کسی سیاستدان سے بات نہیں کروں گا میرا منصب اس بات کی اجازت نہیں دیتا۔ اس ذریعے نے بتایا کہ اس مثال سے دونوں جرنیلوں میں فرق واضح ہو جاتا ہے۔
ایک اور اہم ذریعہ نے بتایا کہ ’’وہ‘‘ ذاتی تشہیر سے گریزاں ہے کوئی اس کے ساتھ اپنی تصویر لگا دے تو اسے برا لگتا ہے اس نے اپنے رشتہ داروں کو بھی فری ہینڈ نہیں دیا بلکہ انہیں بھی کہتا ہے کہ کوئی مطالبہ نہ کرنا۔ اسے اپنے پرانے اور ذاتی دوستوں کی محفل پسند ہے، مشورے بھی انہی سے کرتا ہے۔







