Editorial

ظالم اسرائیل جلد انجام کو پہنچے گا

فلسطین میں اسرائیلی مظالم انتہائوں کو چھو چکے ہیں۔ بدترین انسانی المیہ جنم لے چکا ہے۔ غزہ پورا برباد کرکے رکھ دیا گیا ہے۔ ناجائز صیہونی ریاست نے اپنے مظالم کے ذریعے چنگیز اور ہلاکو خان کی روحوں کو شرمسار کردیا ہے۔ پچھلے دو ماہ کے دوران 20ہزار سے زائد مسلمانوں کو شہید کیا جا چکا ہے۔ مسلسل دو ماہ سے جاری بدترین حملوں میں اسرائیل نے غزہ کا پورا انفرا سٹرکچر تباہ کر ڈالا ہے۔ غزہ میں تمام عمارتیں ملبوں کی شکل اختیار کر چکی ہیں۔ نہ جانے ان کے نیچے کتنے مسلمان زندگی کی آخری سانسیں لے رہے ہوں گے۔ کتنے زیست کو الوداع کہہ گئے ہوں گے۔ اسرائیلی مظالم پر اُس کی پیٹھ تھپتھپانے والے ممالک تاریخ میں ہمیشہ ظالم کے ہمنوا قرار پائیں گے، جنہوں نے فلسطین میں سسکتی انسانیت کو دم توڑنے کے درپے پہنچا ڈالا۔ ان کے جسم پر ذرا بھی لرزہ طاری نہیں ہوا۔ بیس ہزار لوگوں کو شہید کیا جا چکا ہے جن میں بچوں کی تعداد آٹھ ہزار سے زائد بتائی جارہی ہے۔ خواتین بھی بہت بڑی تعداد میں شہید کی جاچکی ہیں۔ ننھے شہیدوں کا خون رائیگاں نہیں جائے گا۔ ظالم کو مظلوم اور مظلوم کو ظالم ٹھہرانے والے بھی نہیں بچ سکیں گے۔ عذاب الٰہی ان پر نازل ہوگا اور ان کی داستان تک نہ ہوگی داستانوں میں۔ ظالم جب اپنے آخری وقت میں پہنچتا ہے تو بہت سفاک ہوجاتا ہے۔ یہی صورت حال اسرائیل کے ساتھ بھی ہے۔ ابھی فلسطین کا منظر نامہ یہ ہے اسرائیلی حملوں میں مزید شدت آگئی ہے۔ اسرائیلی جنون تمام حدیں عبور کر چکا ہے۔ اسرائیلی فوج کی رفح کراسنگ اور جبالیا کیمپ سمیت گزشتہ 24گھنٹوں میں 230مقامات پر شدید گولا باری کے نتیجے میں سو سے زائد فلسطینی شہید ہوگئے۔ صیہونی فوج نے ہلال احمر کی عمارت کا گھیرا کرلیا اور اسرائیل کی جانب سے غزہ کے علاقے شجاعیہ پر بھی قبضے کا دعویٰ کیا گیا ہے جبکہ خان یونس کے یورپی اسپتال کے قریب بمباری سے 55فلسطینی شہید ہو گئے۔ غزہ میں اسرائیلی فوج کی کارروائیوں کے دوران گرفتار فلسطینیوں کی تعداد بھی ساڑھے 4ہزار سے تجاوز کر چکی ہے۔ اسرائیل بم باری کے باعث شمالی غزہ کے تمام اسپتال غیر فعال ہوگئے جب کہ صیہونی افواج سے غزہ کے قبرستان بھی محفوظ نہ رہ سکے، مشرقی غزہ میں اسرائیل نے بلڈوزروں سے قبروں کو بھی روند ڈالا۔ دوسری جانب اسرائیلی جارحیت کے ردعمل میں حماس نے جوابی وار کرتے ہوئے تل ابیب پر نئے راکٹ حملے کر دئیے اور غزہ میں گزشتہ 72گھنٹوں میں اسرائیلی ٹینکوں، بلڈوزروں اور گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچایا۔ حماس کے جوابی حملوں میں متعدد اسرائیلی فوجی ہلاک ہوگئے، غزہ پر اسرائیلی فوج کے زمینی آپریشن میں اب تک 137فوجیوں کے ہلاک ہونے کی تصدیق کردی گئی ہے۔ اسرائیل کی جانب سے جنگ میں وقفے کیلئے مذاکرات اور یرغمالیوں کی رہائی کی کوششوں پر حماس نے دوٹوک جواب دیتے ہوئے واضح کر دیا ہے کہ فلسطین کا قومی فیصلہ ہے کہ اسرائیلی جارحیت مکمل ختم ہونے تک مذاکرات نہیں ہوں گے۔ حماس کی القسام بریگیڈز کی جانب سے اسرائیلی بمباری میں مارے جانے والے 3یرغمالیوں کی ویڈیو بھی جاری کردی گئی ہے۔ ادھر امریکی خفیہ ایجنسیوں نے تصدیق کی ہے کہ اسرائیلی جنگ سے حماس کے اثر رسوخ میں مزید اضافہ ہوا ہے اور حماس نے خود کو مسلم دنیا میں فلسطینی کاز کے محافظ کے طور پر کھڑا کر لیا ہے۔ دوسری جانب کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے اسرائیل کو خبردار کر دیا ہے کہ اسرائیلی اقدامات یہودی ریاست کی حمایت کو بھی خطرے میں ڈال رہے ہیں۔ یاد رہے کہ غزہ پر 7اکتوبر سے اب تک اسرائیلی بمباری میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 20ہزار سے متجاوز ہو چکی جبکہ 52ہزار 586افراد زخمی ہو چکے ہیں۔ شہید اور زخمی ہونے والے افراد میں نصف سے زائد تعداد صرف بچوں اور خواتین پر مشتمل ہے جب کہ اسرائیلی وحشیانہ کارروائیوں میں لاکھوں افراد بے گھر ہوچکے ہیں۔ فلسطینی مسلمان نصف صدی سے زائد عرصے سے اسرائیل کے بدترین مظالم برداشت کرتے چلے آرہے ہیں۔ اس دوران لاتعداد بے گناہ مسلمانوں کو فلسطین میں ناجائز ریاست کی جانب سی شہید کیا جا چکا ہے۔ ان میں بڑی تعداد اطفال کی بھی شامل ہے۔ مسلمانوں کے قبلہ اول کے تقدس کی پامالی اسرائیلی فوج کا وتیرہ رہی ہے۔ اُس نے وہ وہ مظالم فلسطینی مسلمانوں پر ڈھائے ہیں کہ جنہیں زبان بیان کرنے اور قلم لکھنے سے قاصر ہے۔ ظلم جب بے پناہ بڑھ جاتا ہے تو اُس کے خلاف آواز لازمی اُٹھتی ہے۔ حماس فلسطین کی توانا آواز ہے، جس نے اسرائیل میں کھلبلی مچا رکھی ہے۔ دو ماہ قبل حماس نے اسرائیل پر بیک وقت پانچ ہزار راکٹ فائر کرکے اس نئی جنگ کا آغاز کیا تھا۔ جس کے بعد اسرائیل نے جوابی حملوں کا سلسلہ شروع کیا اور جسے اب تک جاری رکھا ہوا ہے۔ اس دوران عارضی جنگ بندی کی صورت حال بھی ایک ہفتے تک رہی۔ اب اسرائیل خود جنگ بندی پر آمادہ دکھائی دیتا ہے جبکہ حماس اس سے انکاری ہے۔ حماس نے بھی اپنی کارروائیوں کا دائرہ کار بڑھا کر اسرائیل کو بڑے نقصانات سے دوچار کیا ہے، جس کے بعد اسرائیل نے پینترا بدلتے ہوئے جنگ بندی مذاکرات کا راگ الاپنا شروع کیا ہے۔ ورنہ یہی اسرائیل تھا، جس پر اقوام متحدہ سمیت تمام دُنیا جنگ بندی پر زور دے رہے تھے۔ لیکن اس نے جنگی اصولوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے فلسطین میں تباہ کاریاں پھیلائی ہوئی تھیں۔ بدترین انسانی المیے کو پیدا کرنے میں مگن تھا۔ اس کو کوئی روکنے ٹوکنے والا نہ تھا۔ اب جب کہ اس کی ضرورت ہے تو جنگ بندی کی باتیں کر رہا ہے۔ فلسطین ان شاء اللہ جلد آزاد اور خودمختار ملک بنے گا۔ اسرائیل کے پاپ کا گھڑا لبالب بھر چکا ہے۔ اس کا وقت آخر نزدیک ہے۔ ظلم جب حد سی بڑھتا ہے تو مٹ جاتا ہے اور ایسا ممکنہ طور پر اسرائیل کے ساتھ ضرور ہوگا۔
پاکستان ایران بارٹر ٹریڈ میں
حائل رُکاوٹیں دُور کرنے پر متفق
پاکستان پچھلے کچھ سال سے بدترین صورت حال سے دوچار رہا ہے۔ معیشت کے لیے یہ عرصہ کسی ڈرائونے خواب سے کم نہ تھا۔ غریبوں کے لیے بھی یہ دورانیہ بدترین عذاب ٹھہرا۔ بیرون ممالک کے ساتھ تجارت کا سلسلہ بھی متاثر ہوا، اس میں اضافے کے بجائے کمی آئی۔ برآمد گھٹتی گئی اور درآمدات بڑھتی چلی گئیں۔ یہ امر معیشت کے لیے کسی طور مناسب نہ تھا۔ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ برآمدات بڑھانے کے ضمن میں اقدامات کیے جاتے، لیکن اس حوالے سے سوچا ہی نہ گیا۔ اب ضرورت اس امر کی ہے کہ ملکی برآمدات کا حجم ہر صورت بڑھایا جائے۔ اس حوالے سے راست اقدامات ممکن بنائے جائیں۔ سنجیدہ کوششیں کی جائیں۔ دوسری جانب دیکھا جائے تو پچھلے مہینوں خطے کے ممالک کے ساتھ بارٹر ٹریڈ کے حوالے سے بازگشت سنائی دی تھی۔ ایران سے بارٹر ٹریڈ کے ضمن میں معاملات طے پائے تھے۔ اسی حوالے سے اب بات آگے بڑھتی دکھائی دے رہی ہے۔ ایران کے ساتھ بارٹر ٹریڈ میں حائل رُکاوٹوں کو دُور کرنے پر اتفاق کرلیا گیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان اور ایران نے اقتصادی سرگرمیوں میں اضافے کے لیے بارٹر ٹریڈ سے متعلق رکاوٹوں کو دُور کرنے پر اتفاق کیا ہے، ایف بی آر کی جانب سے جاری بیان کے مطابق چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو ملک امجد زبیر ٹوانہ سے پاکستان میں ایران کے سفیر ڈاکٹر رضا امیری مغدم نے ایف بی آر ہیڈ کوارٹرز میں ملاقات کی، جس میں دونوں ملکوں کے درمیان دو طرقہ تجارت میں اضافے اور اس میں آسانیاں لانے کے لیے کسٹمز اور کراس بارڈر تجارت و مینجمنٹ سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ فریقین نے دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان اقتصادی سرگرمیوں میں اضافہ کے لیے بارٹر ٹریڈ سے متعلق رکاوٹوں کو دُور کرنے پر اتفاق کیا۔ فریقین نے تاجروں کی سہولت اور سرحد پار تجارت کو بڑھانے کے لیے رمدان، گبد کراسنگ پوائنٹ پر گیٹ کو جلد آپریشنل کرنے پر بھی اتفاق کیا۔ ایرانی سفیر نے کہا کہ تفتان کی جانب پارکنگ ایریا کی توسیع سے ایرانی ٹرکوں کو سہولت ملے گی۔ چیئرمین ایف بی آر نے انہیں اس ضمن میں درپیش قانونی رُکاوٹوں سے آگاہ کیا اور یقین دلایا کہ اس معاملے پر غور کیا جائے گا، اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ دونوں ممالک الیکٹرانک ڈیٹا انٹر چینج سسٹم کے ذریعے تجارت سے متعلق ڈیٹا کو ڈیجیٹل طور پر شیئر کرنے پر بھی کام کریں گے۔ ایران کے ساتھ بارٹر تجارت کے معاملے پر سلسلہ آگے بڑھنا یقینی طور پر خوش کُن امر ہے۔ ضروری ہے کہ بارٹر ٹریڈ کی راہ میں رُکاوٹیں دُور کی جائیں اور اس سلسلے کو جلد از جلد پروان چڑھایا جائے۔ دوسری جانب ملکی برآمدات کو بڑھانے کے لیے سنجیدہ اقدامات بروئے کار لائے جائیں۔ درآمدات میں کمی لائی جائے۔ برآمدات کا بڑھنا ملکی معیشت کے لیے انتہائی سودمند ثابت ہوگا۔

جواب دیں

Back to top button