Editorial

ملک میں انتخابی عمل کا باقاعدہ آغاز

پاکستان میں پچھلے دنوں سے عام انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے افواہیں پھیلائی جارہی تھیں۔ انتخابات کے التوا کی باتیں کی جارہی تھیں۔ کچھ حلقے بھی نہیں چاہتے تھے کہ عام انتخابات 8فروری کو ہوں، اس لیے وہ اس کو التوا کا شکار کرنے کے لیے مصروفِ عمل تھے، لیکن اب سب ٹھیک ہوگیا ہے، تمام افواہیں دم توڑ گئی ہیں، انتخابات کے انعقاد پر چھائے تمام سیاہ بادل چھٹ چکے ہیں، عام انتخابات مقررہ وقت پر ہی ہوں گے۔ نگراں وزیراعظم اس حوالے سے بارہا بیان دے چکے ہیں اور صاف و شفاف انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے پُرعزم ہیں۔ وہ انتخابات کے انعقاد کے لیے الیکشن کمیشن آف پاکستان کی بھرپور معاونت و مدد کے عزم کا بارہا اعادہ کر چکے ہیں۔ سپریم کورٹ بھی مقررہ وقت پر انتخابات کی متمنی ہے۔ اُس کی جانب سے کہا گیا ہے کہ الیکشن کسی صورت ڈی ریل نہیں ہونے دیں گے۔ قوم کے لیے خوش کُن امر یہ ہے کہ گزشتہ روز ملک میں عام انتخابات 2024کے لیے انتخابی عمل کا باقاعدہ آغاز ہوگیا ہے۔ ملک بھر میں ڈسٹرکٹ ریٹرننگ آفیسرز کی ٹریننگ کا عمل مکمل ہوگیا جب کہ الیکشن کمیشن کی طرف سے جاری کردہ انتخابی شیڈول کے مطابق کاغذات نامزدگی کا اجرا بھی شروع ہوگیا ہے، الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کردہ شیڈول کے مطابق کاغذات نامزدگی جمع کرانے کی تاریخ 20تا 22 دسمبر ہے، الیکشن کمیشن نے سیاسی جماعتوں کی توجہ الیکشن ایکٹ کے سیکشن 104کی طرف مبذول کراتے ہوئے انہیں مشورہ دیا کہ وہ خواتین اور غیر مسلموں کے لیے مخصوص نشستوں پر اپنے امیدواروں کی ترجیحی فہرستیں 22 دسمبر یا اس سے پہلے جمع کرائیں، کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال 24تا 30دسمبر ہوگی اور اعتراضات 3جنوری تک دائر کیے جاسکیں گے، کاغذات نامزدگی کے خلاف اپیلیں 10جنوری تک سنی جائیں گی، شیڈول کے مطابق امیدواروں کی نظرثانی فہرست 11جنوری 2024کو جاری کی جائے گی جب کہ 13جنوری کو امیدواروں کو انتخابی نشان الاٹ کیے جائیں گے۔ مزید برآں قومی و صوبائی اسمبلیوں کا الیکشن لڑنے کے لیے اہلیت کے معیار سے متعلق الیکشن کمیشن نے قواعد جاری کر دئیے ہیں۔ الیکشن کمیشن کے مطابق امیدوار پاکستان کا شہری اور 25سال سے کم عمر نہ ہو، قومی اسمبلی کی نشست کے لیے امیدوار پاکستان میں کسی بھی جگہ کا ووٹر ہو، صوبائی اسمبلی کی نشست کے لیے امیدوار متعلقہ صوبے کا ووٹر ہو، قومی اسمبلی کی خواتین کی مخصوص نشستوں کے لیے امیدوار کا متعلقہ صوبے کا ووٹر ہونا لازمی ہے۔ ای سی پی کی جانب سے قواعد میں کہا گیا کہ امیدوار کی اہلیت و نااہلیت کی تفصیلات آئین کے آرٹیکلز 62اور 63میں درج ہیں، جنرل نشستوں کے امیدوار کے تجویز و تائید کنندہ کا متعلقہ حلقے کا ووٹر ہونا لازم ہے، خواتین اور غیر مسلم نشستوں کے تجویز اور تائید کنندگان کا متعلقہ صوبے کا ووٹر ہونا لازم ہے، قومی اسمبلی کی غیر مسلم نشستوں کے لیے امیدوار کے تجویز و تائید کنندہ ووٹر ہوں۔ الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ مخصوص نشستوں کے امیدواروں کے کاغذات نامزدگی کے ساتھ متعلقہ سیاسی جماعت کی ترجیحی فہرست ہو، انتخابی اخراجات کے حوالے سی ہر امیدوار یا تو کسی بھی شیڈول بینک میں خصوصی اکائونٹ کھولے گا یا پہلے سے موجود بینک اکائونٹ کی تفصیل کاغذات نامزدگی میں درج کرے گا۔ انتخابی امیدوار کو ہدایت کی گئی کہ کاغذات نامزدگی جمع کرواتے وقت بینک اسٹیٹمنٹ منسلک کرنا لازمی ہوگا، بینک اسٹیٹمنٹ کے اجراء کے وقت امیدوار اس بات کو یقینی بنائے گا کہ بینک اسٹیٹمنٹ میں ٹرانزیکشنز کی تفصیلات درج ہیں، خصوصی بینک اکائونٹ یا پہلے سے موجود بینک اکائونٹ جسے امیدوار اپنے انتخابی اخراجات کے لیے استعمال کرے گا وہ سنگل اکائونٹ ہوگا۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے کہا گیا کہ کاغذات نامزدگی کے ساتھ بیان حلفی امیدوار اسٹامپ پیپر پر دے گا، اس کی تصدیق اوتھ کمشنر سے کرائے گا، کاغذات نامزدگی کے ساتھ اپنی، اپنے بیوی؍ شوہر اور زیر کفالت بچوں کے اثاثہ جات کی تفصیل فارم بی میں درج کرے گا، کاغذات نامزدگی امید وار یا اس کے تجویز کنندہ، تائید کنندہ کی جانب سے تحریری طور پر مجاز شخص جمع کرا سکتا ہے۔ ای سی پی کی جانب سے مزید کہا گیا ہے کہ مجاز شخص کی جانب سے کاغذات نامزدگی کے اتھارٹی لیٹر کی تصدیق نوٹری یا اوتھ کمشنر کی جانب سے ہونا لازم ہے، کاغذات نامزدگی میں اگر کوئی خانہ امیدوار سے متعلقہ نہ ہو تو وہاں این اے لکھ دیا جائے، امیدوار اپنی تازہ ترین تصویر کاغذات نامزدگی پر مخصوص جگہ پر چسپاں کرے گا۔ عام انتخابات کے حوالے سے عمل کا آغاز خوش گوار ہوا کے تازہ جھونکے کی مانند ہے۔ اس سے قوم کے چہروں پر مسرت کی لہر دوڑ گئی ہے۔ 8فروری کو عام انتخابات کے لیے پولنگ ہوگی، جس میں عوام اپنے حقیقی نمائندگان کا انتخاب کریں گے، جو اُن کے مصائب و مشکلات میں کمی کا باعث بنیں گے۔ خدا کرے کہ عام انتخابات صاف و شفاف ہونے کے ساتھ پُرامن بھی ہوں۔ اس حوالے سے سخت سیکیورٹی اقدامات کی ضرورت محسوس ہوتی ہے، کیونکہ ماضی میں عام انتخابات کے دوران امن و امان کے حوالے سے صورت حال انتہائی ناگفتہ رہی ہے۔ الیکشن کمیشن عام انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے پوری تندہی سے مصروفِ عمل ہے۔ نگراں حکومت بھی ہر طرح سے مدد و معاونت فراہم کر رہی ہے۔ اس میں شبہ نہیں کہ ملکی معیشت کی صورت حال کو سنبھالا دینے کا مینڈیٹ عوام کے ووٹوں سے منتخب حکومت کے پاس ہی ہے۔ وہی معیشت کو استحکام عطا کرنے کے لیے راست اقدامات ممکن بنا سکتی ہے۔ ملک و قوم کی خوش حالی کے در وا کر سکتی ہے۔ اس حوالے سے مثبت اقدامات یقینی بنا سکتی ہے۔ اللہ کرے کہ عام انتخابات کے نتیجے میں ملک کو مخلص قیادت میسر آئے جو ملک و قوم کی ترقی کی خاطر شب و روز مصروفِ عمل رہے۔ ملکی کرنسی کو استحکام عطا کرے۔ مہنگائی کی شرح کم کر سکے۔ عوام کی حالتِ زار بہتر بنا سکے۔
زائد کرایوں پر ٹرانسپورٹرز کیخلاف کریک ڈائون
ملک عزیز میں پچھلے تین ماہ کے دوران پٹرول 64روپے جبکہ ڈیزل 52روپے سستا ہوچکا ہے۔ دیکھا یہ گیا کہ جب بھی پاکستان میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں حکومت نے اضافہ کیا تو پبلک ٹرانسپورٹرز کرایوں میں بڑا اضافہ کرنے سے ذرا بھی نہ چونکے۔ اس حوالے سے وہ خاصے فعال رہے۔ اسی طرح اشیاء ضروریہ کے داموں میں بھی من مانے اضافے کے سلسلے دِکھائی دیے۔ پاکستانی روپے کے استحکام حاصل کرنے اور عالمی منڈی میں تیل کے نرخ گرنے سے اب جب کہ تین ماہ سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں تسلسل کے ساتھ گراوٹ کا شکار نظر آتی ہیں تو پبلک ٹرانسپورٹرز کو سانپ سونگھا ہوا ہے اور وہ کرایوں میں کمی کے حوالے سے لیت و لعل سے کام لے رہے ہیں۔ ملک بھر سے اس حوالے سے عوام شکایات کرتے دِکھائی دیتے ہیں۔ بعض عوام تو کنڈکٹرز اور ڈرائیورز سے اس باعث بحث بھی کرتے نظر آتے ہیں۔ جب آپ نے پٹرولیم قیمتوں میں اضافے پر کرائے فوری بڑھا دئیے تو آپ کو کم بھی کرنا چاہیے۔ اس حوالے سے فرار کسی طور مناسب قرار نہیں دیا جاسکتا۔ اکثر حصّوں میں حکومتیں ٹرانسپورٹ مافیا کی من مانی کو روکنے میں ناکام دِکھائی دیتی ہیں۔ عوام کو اُن کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے۔ وہ من مانے کرائے وصول کرنے میں مصروف ہیں اور کھٹارا گاڑیوں میں لوگوں کو بھیڑ بکریوں کی طرح ٹھونس کر خوب منافع کمارہے ہیں۔ اسی طرح لوڈنگ گاڑیوں کے کرائے بھی زیادہ وصول کیے جانے کی اطلاعات سامنے آرہی ہیں۔ کوئی پوچھنے والا نہیں۔اس حوالے سے اچھی اطلاع پنجاب سے آئی ہے، جہاں زائد کرایہ وصول کرنے والے ٹرانسپورٹرز کے خلاف کریک ڈائون کیا جارہا ہے۔ نگراں وزیراعلیٰ پنجاب کی ہدایت پر ٹرانسپورٹ کرایوں میں کمی نہ کرنے والوں کے خلاف کریک ڈائون کیا گیا، لاہور میں زائد کرائے وصول کرنے پر 31گاڑیاں بند، 64ٹرانسپورٹرز کو جرمانے کیے گئے۔ اوور لوڈنگ کرنے پر 22گاڑیوں سے سامان اُتروادیا گیا، گاڑیاں بند چالان جاری کیے، معروف ٹرانسپورٹ سروس ڈائیوو کو زائد کرایہ وصولی، کرایہ نامے آویزاں نہ کرنے پر شوکاز نوٹس جاری کیا۔ پنجاب میں ٹرانسپورٹرز کے خلاف کارروائی احسن اقدام قرار پاتا ہے۔ حکومت کے مقرر کردہ کرایوں کے رواج تک یہ کارروائیاں جاری رکھی جائیں۔ دوسری جانب ضرورت اس امر کی ہے کہ پنجاب حکومت کی تقلید کرتے ہوئے تمام صوبوں میں زائد کرایہ وصول کرنے والوں ٹرانسپورٹرز کے خلاف کریک ڈائون شروع کیا جائے۔ ان کارروائیوں کو تسلسل کے ساتھ اُس وقت تک جاری رکھا جائے، جب تک حکومتی مقررہ کرائے وصول کرنے کا سلسلہ شروع نہ ہوجائے۔ یقیناً درست سمت میں اُٹھائے گئے قدم مثبت نتائج کے حامل ثابت ہوں گے۔

جواب دیں

Back to top button