Editorial

انتخابات کا مقررہ تاریخ پر انعقاد ناگزیر

وطن عزیز میں عام انتخابات کی تاریخ 8فروری فائنل ہوچکی ہے۔ اس کے انعقاد کے حوالے سے الیکشن کمیشن آف پاکستان پوری تندہی سے مصروفِ عمل ہے۔ تمام تر تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں۔ انتخابی حلقوں کی تفصیلات بھی سامنے آچکی ہیں۔ نگران حکومت بھی عام انتخابات کے انعقاد میں الیکشن کمیشن کی بھرپور مدد و معاونت کے عزائم بارہا دہرا چکی ہے۔ سیاسی سرگرمیاں بھی تیزی سے شروع ہوچکی ہیں۔ سیاسی توڑ جوڑ جاری ہے۔ وفاداریاں تبدیل ہورہی ہیں۔ مختلف پارٹیوں کے عہدیداروں کی تبدیلیاں عمل میں آرہی ہیں۔ ہر کوئی انتخابی معرکہ سر کرنے کے لیے بھرپور کوششوں میں مصروف ہے۔ ایسی صورت حال میں کچھ حلقے ایسے بھی ہیں کہ جو نہیں چاہتے کہ ملک میں مقررہ وقت پر عام انتخابات ہوں۔ وہ انتخابات کو التوا کا شکار کرنے کے لیے ہر حربہ آزما رہے ہیں۔ افواہیں بھی انتہائی بڑے پیمانے پر پھیلائی جارہی ہیں۔ انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے مخمصے کی صورت حال پیدا کی جارہی ہے۔ اس کے لیے سوشل میڈیا کا بھرپور سہارا لیا جارہا ہے اور فیک اکائونٹس سے جعلی اور من گھڑت اطلاعات کو وائرل کیا جارہا ہے۔ قوم کو کشمکش میں مبتلا کیا جارہا ہے۔ انتخابی عمل کو متاثر کرنے کی یہ کوششیں کسی طور کامیاب نہیں ہوں گی۔ نگران حکومت اس امر کو پہلے بھی واضح کر چکی ہے کہ عام انتخابات مقررہ تاریخ پر ہی ہوں گے۔ اس میں کسی کو کوئی ابہام نہیں ہونا چاہیے۔ گزشتہ دنوں نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا تھا کہ مجھے یقین ہے 8 فروری کو ملک میں عام انتخابات ہوں گے، اس حوالے سے قوم کو شکوک و شبہات نہیں ہونے چاہئیں، آئندہ عام انتخابات آزادانہ ہوں گے، ہم انتخابات کے انعقاد کے لیے الیکشن کمیشن کے ساتھ ہیں۔ اب اس حوالے سے نگران حکومت کی جانب سے مزید بات کی گئی ہے۔ نگران وفاقی وزیر اطلاعات، نشریات و پارلیمانی امور مرتضیٰ سولنگی نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن کی دی گئی انتخابات کی تاریخ میں کسی قسم کی توسیع، ترمیم یا تبدیلی ایجنڈے پر نہیں، ابھی تک کوئی ایسا واقعہ پیش نہیں آیا جو الیکشن کے التوا کا باعث بنے، کشمیر بھارت کا اندرونی معاملہ نہیں، ایک مسّلمہ بین الاقوامی تنازع ہے، کشمیری عوام اپنے حق سے دستبردار ہوں گے اور نہ پاکستان اپنے اصولی موقف سے پیچھے ہٹے گا، وفاقی کابینہ نے بھارتی سپریم کورٹ کے غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر تسلط جموں و کشمیر کے حوالے سے فیصلے کو غیر قانونی فیصلہ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے، وفاقی کابینہ نے پاکستان کی پہلی ’’ نیشنل اسپیس پالیسی’’ کی منظوری دی، بدھ کو یہاں نگران وزیر صحت ڈاکٹر ندیم جان اور نگران وزیر سائنس و ٹیکنالوجی ڈاکٹر عمر سیف کے ساتھ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں ہونے والے فیصلوں سے میڈیا کو آگاہ کرتے ہوئے وزیر اطلاعات نے کہا کہ نگران وزیراعظم کے زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں کابینہ نے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں پولیس اسٹیشن پر دہشت گردوں کے حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے اور اس اندوہناک واقعہ اور دیگر دہشتگردی کے حملوں کے شہداء کی بلندی درجات اور لواحقین کے لئے صبرجمیل کی دعا کی۔ اس موقع پر وزیراعظم نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شہداء پاکستانی قوم کا فخر ہیں، دہشتگردی کے ناسور کے پاکستان سے مکمل خاتمے تک یہ جنگ جاری رکھیں گے، دہشتگردوں کی ایسی بزدلانہ کارروائیاں کسی صورت پاکستانی قوم کے حوصلے پست نہیں کر سکتیں۔ وزیر اطلاعات نے کہا کہ کابینہ نے بھارتی سپریم کورٹ کے غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر تسلط جموں و کشمیر کی حیثیت کے حوالے سے غیر قانونی فیصلے کو مسترد کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کابینہ نے پاکستان کی پہلی ’’ نیشنل اسپیس پالیسی’’ کی بھی منظوری دی۔ پالیسی کے تحت پاکستان میں ابلاغ اور روابط کے لیے بین الاقوامی کمپنیوں کو Low Orbit Sattilite Communicationکے ذریعے صارفین کو خدمات فراہم کرنے کی اجازت دی جائے گی۔ وزیر اطلاعات کا مزید کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان کے حوالے سے وزیر داخلہ وضاحت کرچکے ہیں، مولانا فضل الرحمان کو سیکورٹی فراہم کرنا ہماری ذمے داری ہے، ابھی تک ایسا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا جو الیکشن میں التواء کا باعث بنے۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے دی گئی انتخابات کی تاریخ میں کسی قسم کی کوئی توسیع، ترمیم یا تبدیلی ایجنڈے پر نہیں۔ انتخابات کے حوالے سے منفی اطلاعات کو بڑھاوا دینے والے عناصر کسی طور ملک سے مخلص قرار نہیں دیے جاسکتے۔ ملکی معیشت بے پناہ مشکلات سے دوچار ہے۔ بے روزگاری کے سلسلے ہیں۔ مہنگائی کے نشتر بُری طرح قوم پر برس رہے ہیں۔ ملک پر قرضوں کا بے پناہ بار ہے۔ ایسی صورت حال سے ملک کو عوام کے ووٹوں سے منتخب حکومت ہی نکال سکتی ہے، یہ اُسی کا اصل مینڈیٹ ہے اور ایسا تب ہی ہوگا جب عام انتخابات کا مقررہ تاریخ پر انعقاد ہوگا۔ اس لیے ملک دشمن عناصر اپنے کاسہ لیسوں کے ذریعے یہاں مخمصے کی کیفیات کو بڑھاوا دے رہے ہیں۔ قوم کو ایسے ہتھکنڈوں کی حقیقت کو سمجھنا چاہیے۔ پہلے نگران وزیراعظم عام انتخابات کے حوالے سے کھل کر بیان دے چکے اور اب نگران حکومت بھی عام انتخابات کے التوا، توسیع، ترمیم یا تبدیلی کی اطلاعات کو رد کر رہی ہے۔ اُس کی جانب سے کھل کر کہا جارہا ہے کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے دی گئی انتخابات کی تاریخ میں کسی قسم کی کوئی توسیع، ترمیم یا تبدیلی ایجنڈے پر نہیں۔ اس سے عام انتخابات میں تاخیر کے حوالے سے تمام تر افواہیں دم توڑ جانی چاہئیں۔ عام انتخابات کا مقررہ تاریخ پر انعقاد ناگزیر ہے، اس کے بغیر کوئی چارہ نہیں۔ الیکشن کمیشن عام انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے اپنے اقدامات پوری تندہی سے جاری رکھے اور نگران حکومت اس سلسلے میں اُس کی بھرپور معاونت کرے۔ عوام پولنگ کے دن ایسے حکمراں کا انتخاب کریں جو اُن کے مصائب اور مشکلات میں کمی لاسکیں۔
بھارت ایشیا کا کرپٹ ترین ملک!
مودی کے اقتدار میں بھارت بدنامی کے نت نئے ریکارڈز قائم کر رہا ہے، جہاں یہ دُنیا کی انتہا پسند ترین ریاست بن چکا ہے، وہیں اقلیتوں کے لیے جہنم کا درجہ بھی پاچکا ہے، اقلیتوں کے ساتھ بدترین تعصب میں اس کا کوئی ہم سر نہیں، یہی وجہ ہے کہ بھارت میں علیحدگی کی ڈھیروں تحاریک تیزی سے پنپ رہی ہیں۔ بھارت کی جانب سے چاہے جتنی ملمع کاری کرنے کی کوشش کی جائے، لیپا پوتی کی جائے، لیکن اس ملک میں انسانی عدم مساوات، نابرابری، غربت، تباہ حالی، مہنگائی، غیر ضروری دفاعی اخراجات ایسی خرابیوں کو کسی طور چھپا نہیں سکتا۔ بھارت میں پائی جانے والی خرابیوں کے باعث شائننگ انڈیا کے نعرے کے غبارے سے ہوا نکل جاتی ہے۔ اس ملک کی اکثر آبادی بیت الخلا کی سہولت سے محروم ہے، کروڑوں لوگ سڑکوں پر بے یار و مددگار زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، بدترین بھوک کا راج ہی اور اس ملک کے حکمرانوں کو جنگ و جدل کی پڑی رہتی اور ایشیا میں اپنی چودھراہٹ کا بھوت سوار رہتا ہے، اپنے ملک کے پس ماندہ طبقے کی بہتری کے بجائے یہ اپنے کُل بجٹ کا بہت بڑا حصّہ دفاع پر خرچ کردیتا ہے۔ اب ایک اور اہم اعزاز بھارت کے سر سج گیا ہے، یہ ایشیا کا بدعنوان ترین ملک قرار پایا ہے۔ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے بھارت کو ایشیا کا سب سے کرپٹ ملک قرار دیا ہے، جہاں رشوت کی شرح 69فیصد ہے۔ غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق برلن میں بدعنوانی کے خلاف کام کرنے والی غیر سرکاری تنظیم ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی تحقیق میں جاپان 0.2فیصد رشوت ستانی کے ساتھ سب سے کم کرپٹ ملک کے طور پر سامنے آیا۔ قابل غور بات کہ بھارت ویت نام، تھائی لینڈ اور میانمار سے بھی زیادہ بدعنوان پایا گیا ہے۔ تحقیق میں بھارت کو ایشیا بحرالکاہل کے خطے کا کرپٹ ترین ملک قرار دیا گیا ہے۔ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ کے حوالے سے بین الاقوامی جریدے نے کہا کہ بھارت میں ہر 10میں سے قریباً 7افراد کو عوامی خدمات تک رسائی کے لیے رشوت دینی پڑی۔ بھارت میں دی جانے والی رشوت کا 73فیصد حصّہ معاشرے کے غریب طبقے سے وصول کیا جاتا ہے۔ ایشیا کے کرپٹ ترین ملک کا تمغہ سینے پر سجائے مودی جی کس منہ سے شائننگ انڈیا کا بھاشن دیتے ہیں۔ کرپٹ ترین ملک قرار پانا ہر بھارتی کے لیے باعث شرم ہے۔ یہ سب سے زیادہ وہاں کی حکومت کے لیے شرم کا مقام ہونا چاہیے۔ مودی نے اپنے دور میں بھارت کو پستیوں میں دھکیل دیا ہے۔ اس نے وہاں کے غریب عوام کی حالتِ زار بہتر بنانے کے لیے چنداں اقدامات نہیں کیے۔ ہر بار جیت کے لیے انتہاپسندی کا کارڈ استعمال کیا اور فوائد سمیٹے۔ دفاعی اخراجات میں ہولناک اضافہ کیا۔ غریب ایک طرف بھوک اور بدحالی سے مر رہے ہیں اور یہ بھارت کے دفاعی اخراجات ہوش رُبا حد تک بڑھاتا چلا جارہا ہے۔ اگر یہی سلسلہ چلتا رہا تو بھارت کو مکمل تباہی سے دُنیا کی کوئی طاقت نہیں بچاسکے گی۔

جواب دیں

Back to top button