Editorial

ملک و قوم کی حفاظت کیلئے آرمی چیف کا عزم

ملک عزیز اپنے قیام کے ساتھ ہی دشمن قوتوں کو بُری طرح کھٹکتا چلا آرہا ہے۔ وہ پاکستان کے خلاف پچھلے 76سال سے مختلف ریشہ دوانیوں میں مصروف عمل رہے ہیں۔ ہر طرح کے حربے آزمائے۔ وطن عزیز کو نقصان پہنچانے کے لیے تمام حدود و قیود کو عبور کیا۔ ملک کے خلاف پروپیگنڈے گھڑے، مفروضے کشید کیے۔ پاکستان کی سالمیت کو نقصان پہنچانے کے لیے اپنے ایجنٹوں کا سہارا لیا۔ وطن عزیز کے امن و امان کو تہہ و بالا کرنے کے لیے یہاں دہشت گردی کی فضا قائم کرائی۔ اس کے لیے فنڈنگ فراہم کرتے رہے۔ پاکستان میں موجود اپنے سیاسی زرخریدوں کے ذریعے صورت حال کو کشیدہ کرنے کی کوشش کی۔ دشمنوں کی جانب سے پاکستان میں خانہ جنگی کی سی صورت حال کے لیے مذموم اقدامات سامنے آتے رہے۔ دشمنوں نے تمام ہتھکنڈے اختیار کرلیے، لیکن انہیں ہر بار ہی منہ کی کھانی پڑی، ہر مرتبہ ان کی سازش ملیامیٹ ہوئی۔ ان کی راہ میں ہماری بہادر پاک افواج سیسہ پلائی ہوئی دیوار ثابت ہوئیں۔ افواج پاکستان کی جانب سے ان کی تمام تر ریشہ دوانیوں کا منہ توڑ جواب دیا گیا۔ دہشت گردی کا توڑ کیا گیا۔ امن و امان کی فضا بحال کرائی گئی۔ تمام حربے آزمانے کے بعد انہوں نے ہائبرڈ وار مسلط کی۔ پاکستان اور اس کی افواج کے خلاف سوشل میڈیا پر مہمات چلائیں۔ عوام کی نظر میں پاک افواج کا امیج خراب کرنے کی کوشش کی گئی، یہ ہتھکنڈا بھی ناکام رہا کہ عوام کو اپنی افواج پر فخر ہے، فوج کے ہر افسر اور جوان پر فخر ہے، جو ملک کے ذرے ذرے کی حفاظت کی خاطر اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے سے ذرا بھی دریغ نہیں کرتے۔ بیشتر مواقع پر انہوں نے دشمن کو اُس کی اوقات یاد دلائی ہے۔ اُس کے ایڈونچر کو اُس کے لیے ڈرائونا خواب بناڈالا ہے۔ یہ سرزمین ان شہید بیٹوں پر نازاں ہے۔ یہ اور ان کے اہل خانہ پوری قوم کے لیے ہر لحاظ سے عزت و احترام کے حامل ہیں۔ پچھلے سال بھر سے زائد عرصے سے دہشت گردی کا عفریت پھر سر اُٹھا رہا ہے، سیکیورٹی فورسز اُن کے خاص نشانے پر ہیں، قافلوں پر حملے کیے جارہے، چیک پوسٹوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔ ملک کے کئی سپوت جام شہادت نوش کرچکے ہیں۔ اس صورت حال کے تدارک کے لیے سیکیورٹی فورسز کے ملک کے مختلف حصوں میں آپریشنز جاری ہیں، متعدد علاقوں کو دہشت گردوں سے کلیئر کرایا جاچکا ہے، کتنے ہی دہشت گردوں کو مارا اور گرفتار کیا جاچکا ہے۔ جلد دہشت گردی کے عفریت کو پھر سے قابو کرلیا جائے گا۔ پاک افواج ہر موڑ پر ملک و قوم کو لاحق مشکلات کے تدارک میں سب سے آگے نظر آتی ہیں۔ کم وسائل کے باوجود اپنی ذمے داریاں احسن انداز میں نبھارہی ہیں۔ دُنیا کی بہترین افواج میں ان کا شمار ہوتا ہے۔ اسی تناظر میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ قوم کو مسلح افواج کی کارکردگی پر فخر ہے، کامیابی پاکستان کا مقدر ہے، پاک فوج خون کے آخری قطرے تک وطن کی حفاظت کرے گی، پاکستان کے امن اور استحکام کے لیے دشمن قوتوں کے مذموم عزائم کو ہم آہنگی اور جامع حکمت عملی کے ذریعے ناکام بنایا جارہا ہے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف نے پشاور کا دورہ کیا، کور کمانڈر پشاور نے ان کا استقبال کیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف کو سیکیورٹی کی مجموعی صورت حال، انسداد دہشت گردی کے خلاف جاری کارروائیوں، غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کی وطن واپسی اور نئے ضم شدہ اضلاع میں سماجی و اقتصادی ترقی کی پیش رفت کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ آرمی چیف نے انسداد دہشت گردی کی مختلف کارروائیوں کے دوران بہادری اور شجاعت کا مظاہرہ پیش کرنے والے افسران اور جوانوں سے بھی ملاقات کی اور افسران اور جوانوں کی بے مثال کارکردگی کو سراہا۔ اس موقع پر آرمی چیف نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ قوم کو مسلح افواج کی کارکردگی پر فخر ہے، کامیابی پاکستان کا مقدر ہے اور پاک فوج مادر وطن کے ایک ایک انچ کی حفاظت کا بے لوث اور مقدس فرض خون کے آخری قطرے تک ادا کرتی رہے گی۔ آرمی چیف نے پہلی بار منعقد ہونے والی قومی ورکشاپ خیبرپختونخوا (NWKP-1) کے شرکاء سے بھی خصوصی خطاب کیا۔ شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی فورسز کو خیبر پختون خوا کے غیور عوام کی پُرعزم حمایت کے باعث ہی صوبے میں استحکام اور سماجی و اقتصادی ترقی کے منصوبوں پر پیش رفت حاصل ہوئی ہے۔ پاکستان کی خوش حالی کو خیبر پختون خوا سے جوڑتے ہوئے آرمی چیف نے زور دیا کہ پاکستان کے امن اور استحکام کے لیے دشمن قوتوں کے مذموم عزائم کو ہم آہنگی اور جامع حکمت عملی کے ذریعے ناکام بنایا جارہا ہے۔ آرمی چیف نے نئے ضم شدہ اضلاع میں اقتصادی ترقی کی اہمیت کو بھی اجاگر کیا۔ جنرل عاصم منیر نی اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکی پاکستان کی سلامتی اور معیشت کو بُری طرح متاثر کررہے ہیں، ان کی وطن واپسی کا فیصلہ حکومت نے پاکستان کے وسیع تر مفاد میں کیا ہے، غیر قانونی غیر ملکیوں کو طے شدہ اصولوں کے مطابق باعزت طریقے سے ان کی ملکوں میں واپس بھیجا جارہا ہے۔ آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا فرمانا بالکل بجا ہے۔ پاک افواج اپنے فرائض بہترین انداز میں نبھا رہی ہیں، اس میں کسی شک و شبہے کی چنداں گنجائش نہیں۔ ملک اس وقت مسائل میں گھرا ہوا ضرور ہے، لیکن جلد ان تمام سے نکل کر ترقی اور خوش حالی کی شاہراہ پر تیزی سے گامزن ہوگا۔ بیرون ممالک سے بڑی سرمایہ کاری پاکستان آرہی ہے، جس سے معیشت کی صورت حال بہتر رُخ اختیار کر سکے گی۔ دوسری جانب غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کے اپنے وطنوں کو جانے سے معیشت اور قومی وسائل پر سے بار میں خاصی کمی ممکن ہوگی۔ دہشت گردی اور دیگر جرائم میں کمی آئے گی۔ پاک افواج تمام چیلنجز سے احسن انداز میں نمٹ رہی ہیں اور انہیں قوم کی مکمل حمایت حاصل ہے۔ دہشت گردی کے مسئلے پر جلد مکمل قابو پالیا جائے گا۔ پاک افواج ملک کے انچ انچ کی حفاظت کی ذمے داری بہترین طریقے سے نبھا رہی ہیں۔ دشمنوں نے آئندہ بھی کبھی ملک کی جانب میلی نگاہ ڈالی تو انہیں افواج پاکستان کی جانب سے اس کا بھرپور جواب ملے گا۔
اسموگ سنگین چیلنج، موثر تدارک کی ضرورت
ماحولیاتی آلودگی ملک میں بڑی پریشان کُن صورت حال کا باعث بن رہی ہے۔ یہاں ہر طرح کی آلودگی (بحری، فضائی، صوتی ودیگر) اپنا بھرپور وجود رکھتی ہیں، جو وقت گزرنے کے ساتھ مصائب و مشکلات میں اضافے کی وجہ بن رہی ہیں۔ پوری دُنیا پچھلے کافی عرصے سے آلودگی پر قابو پانے کی خاطر اقدامات میں مصروفِ عمل ہے جب کہ ہمارے یہاں محض حکومتی سطح پر بیانات سے کام چلایا جاتا رہا، عوام بھی ماحول کو آلودہ کرنے میں کوئی دقیقہ فروگزاشت اُٹھا نہیں رکھتے، وہ صفائی کا خیال محض اپنے گھروں تک رکھتے ہیں، گھر سے باہر نکلتے ہی صفائی کا خیال اُن کے دل و دماغ سے غائب ہوجاتا ہے۔ اُن کا جہاں دل چاہتا ہے کچرا مثلاً کھانے پینے کی اشیاء کے کاغذ، ریپرز وغیرہ پھینک دیتے ہیں۔ عوامی مقامات پر چلے جائیں آلودگی سے واسطہ پڑے گا۔ ڈسٹ بن نصب ہونے کے باوجود وہ گھورے سے خالی ہوگی جب کہ آس پاس کچرا پڑا نظر آئے گا۔ تفریح گاہیں بھی آلودہ رہتی ہیں۔ حالانکہ دینِ اسلام میں صفائی کو نصف ایمان گردانا گیا ہے، لیکن ہمارے عوام کی اکثریت اس کی چنداں پروا نہیں کرتی۔ ایسے میں ماحولیاتی آلودگی اپنی حشر سامانیاں بپا نہیں کرے گی تو اور کیا کرے گی۔ ہمارے اکثر شہروں کی فضا آلودہ ترین ہوچکی ہے۔ ملک کے بڑے شہروں کا شمار دُنیا کے آلودہ ترین شہروں کی فہرست میں سب سے اوپر ہوتا رہتا ہے جو ملک عزیز کی جگ ہنسائی کا باعث بنتا ہے۔ موسم سرما میں ملک کے اکثر حصّوں میں اسموگ کا مسئلہ سر اُٹھاتا ہے، جو کئی مسائل کو جنم دیتا ہے۔ سانس لینا دُشوار ہوتا ہے۔ حدِ نگاہ متاثر کرنے کے ساتھ لوگوں کی بڑی تعداد مختلف عوارض کا شکار ہوجاتی ہے۔ اس بار بھی صورت حال مختلف نہیں اور ملک کا سب سے بڑا صوبہ اور اس کا دارالحکومت اس سے زیادہ متاثر دِکھائی دیتا ہے۔ اسموگ کے تدارک کے لیے نگراں حکومت پنجاب کئی طرح کے اقدامات کرچکی ہے، اسموگ ایمرجنسی نافذ کی گئی، تعطیلات کی گئیں، اسمارٹ لاک ڈائون لگایا گیا، لیکن ’’اُلٹی ہوگئیں سب تدبیریں، کچھ نہ دوا نے کام کیا’’ کے مصداق خاطر خواہ نتائج نہ نکل سکے۔’’جہان پاکستان’’ میں شائع رپورٹ کے مطابق لاہور میں اسموگ کا مسئلہ پریشان کُن سطح تک جاپہنچا، فضائی آلودگی کی فہرست میں لاہور پھر پہلے نمبر پر آگیا، چھٹیاں، اسمارٹ لاک ڈائون، اسموگ ایمرجنسی سب کچھ رائیگاں گیا، شہر میں آلودگی کی شرح 400سے تجاوز کر گئی، مال روڈ 460، کینٹ 435، گرین ٹائون میں آلودگی کی شرح 420 ریکارڈ کی گئی۔ اسموگ کنٹرول کرنے کا آخری حل مصنوعی بارش کا منصوبہ بھی موخر کردیا گیا، منصوبے کو ملتوی کرنے کا فیصلہ کئی وجوہ سے منسلک ہے، جن میں تکنیکی مشکلات اور پروجیکٹ ماہرین کی غیر اطمینان بخش کارکردگی شامل ہے۔ ماحولیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ طویل المدتی اقدامات کے ذریعے ہی صورت حال میں بہتری لائی جاسکتی ہے، اسموگ ٹاورز بنانے سے فضائی آلودگی کی شدّت میں کمی آسکتی ہے۔ لاہور میں اسموگ میں ہولناک اضافہ یقیناً تشویش ناک ہونے کے ساتھ لمحہ فکر بھی ہے۔ تمام اقدامات اکارت گئے۔ اسموگ ہر سال کا مسئلہ ہے اور اس کی وجہ آلودگی ہی ہے۔ آلودگی کے تدارک میں پودے اور درخت اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ آبادی کے تناسب سے جنگلات کا معیاری رقبہ قائم کرنے کے لیے اقدامات ناگزیر ہیں۔ شجرکاری مہمات کی داغ بیل ڈالی جائے اور انہیں ہر کچھ روز بعد تواتر کے ساتھ جاری رکھا جائے۔ اس کے علاوہ شہری اپنی ذمے داریوں کا احساس کریں اور آلودگی کو بڑھاوا دینے سے گریز کریں۔ انسان دوست ماحول کو پروان چڑھایا جائے۔ اسموگ کے تدارک کے لیے راست اقدامات ممکن بنائے جائیں۔ حکمت عملی طے کی جائے، یقیناً درست سمت میں اُٹھائے گئے قدم مثبت نتائج کے حامل ثابت ہوں گے۔

جواب دیں

Back to top button