
جمعرات کو ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے عراق اور شام میں امریکی مفادات پر حملوں کی ذمہ داری ایران پر عائد کرنے کو مسترد کر دیا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ یہ حملے کرنے والے مسلح دھڑے اپنے فیصلے خود لیتے ہیں۔
7 اکتوبر کو غزہ میں جنگ شروع ہونے کے بعد سے مسلح دھڑے عراق اور شام میں امریکی افواج کے ٹھکانوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔
غزہ کی پٹی میں جاری جنگ کے حوالے سے عبداللہیان نے امریکی ’سی بی ایس‘ نیوز نیٹ ورک کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ ’’ہم قطعی طور پر نہیں چاہتے کہ یہ بحران پھیلے، لیکن امریکا اسرائیل کے لیے اپنی بھرپور حمایت سے غزہ میں جنگ کی وحشت کو بڑھا رہا ہے”۔
امیر عبداللہیان نے 7 اکتوبر کو حماس کی طرف سے اسرائیل پر کیے گئے "طوفان الاقصیٰ ” حملے کو "اپنے دفاع کو اس کا جائز حق” قرار دیا، لیکن انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ان کا ملک "کہیں بھی خواتین اور بچوں کے قتل” کی مخالفت کرتا ہے۔
اسرائیل نے حماس کو ختم کرنے کے لیے اپنی عسکری مہم کا آغاز 7 اکتوبر کو حماس کے جنگجوؤں کے جنوبی اسرائیل میں داخل ہونے کے بعد شروع کیا۔ حماس کے حملے میں کم سے کم 1200 افرادہلاک اور تقریباً 240 کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔







