
عبدالرحمن ارشد:
برصغیر میں بیوروکریسی برطانوی راج سے کام کررہی ہے اور پاکستان کے بننے کے بعد تقریباً 76 سالوں سے ۔
پاکستان کے صوبہ پنجاب کے ایک ضلع جھنگ میں ان 76 سالوں میں ویسے تو بہت سے ڈپٹی کمشنرز آۓ اور گئے ہیں لیکن جو داد و تحسین حالیہ ڈپٹی کمشنر نے کمائی کہ شاید ہی وہ ماضی میں کسی نے کمائی ہو اور شاید ہی کوئی ڈپٹی کمشنر مستقبل میں کما سکے ۔
اس ہونہار ڈپٹی کمشنر کا نام عبداللّٰہ خرم نیازی ہے ۔ ان کی وجہ شہرت اور عوام کا ان سے دلی لگاؤ کی وجہ ضلع جھنگ کی رونق کو بحال کرنے والے تعمیراتی کام ہیں ۔ ان تعمیراتی کاموں کی مرہون منت جھنگ کا نقشہ بدل دیا گیا ۔ ان کے تعمیراتی کاموں کی وجہ سے اہلیان جھنگ کی کئی مشکلات اور پریشانیاں سمندر برد ہوئیں۔
لیکن یہ خوشی زیادہ دیر تک نہ ٹک پائی جب نگران حکومت کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفیکیشن کے مطابق پنجاب میں سموگ پر قابو نہ پاۓ جانے پر حکومتی اقدامات کی آڑ میں جھنگ ، حافظ آباد ، خانیوال ، ننکانہ ، بہاولنگر اور شیخوپورہ کے ڈپٹی کمشنرز فوری بدلنے کا حکم جاری کر دیا گیا۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ڈی جھنگ کے آفیشل اکاؤنٹ پر ایک پوسٹ کے کمنٹ سیکشن میں عوام نے اپنی محبت اور ڈپٹی کمشنر جھنگ کے تبادلے پر شدید مایوسی کا بھر پور اظہار کیا ۔
ایک صارف چودھری فیصل ریاض کا کہنا ہے کہ
سر ! آپ کے تبادلے کا سن کر دکھ ہوا۔ جھنگ کی تاریخ میں پہلی بار کوئی DC آیا جو پوری لگن سے کام کر رہا ہے لیکن اب اسے بھی ہٹانے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔۔ اگر DC تبدیل ہو گیا تو جھنگ کو ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا ۔۔ میں ہائی کورٹ کے اس فیصلے کی پرزور مزمت کرتا
#_i_stand_with_DC_JHANG
ایک اور صارف ثاقب شریف کا کہنا تھا کہ
ہم جھنگ اور پنجاب کے تمام سوشل ایکٹیوسٹ پر زور مزمت کرتے ھیں کہ ڈپٹی کمشنر جھنگ عبداللہ خرم نیازی کا تبادلہ نامنظور نامظور 76 سالوں میں پہلی بار جھنگ کو ایک کام کرنے والا آفیسر ملا ان کا جھنگ سے تبادلہ جھنگ سے ظلم ہوگا







