
اسرائیلی وزیر اعظم نتن یاہو نے کہا ہے کہ حالیہ تنازع ختم ہو جانے پر غزہ کی پٹی کی سکیورٹی غیر معینہ مدت تک اسرائیل اپنے ہاتھ میں رکھے گا۔ جس پر تجزیہ نگاروں کا ماننا ہے کہ یہ غزہ پر قبضے کا دوسرا نام ہے۔
نتن یاہو نے امریکی ٹی وی چینل اے بی سی نیوز کو انٹرویو دیا جس میں انھوں نے یہ بھی کہا کہ ’اسرائیل، غیر معینہ مدت تک، سکیورٹی کی مجموعی ذمہ داری اپنے پاس رکھے گا۔ جب ہمارے پاس یہ ذمہ داری نہیں ہوتی تو پھر حماس کی جانب سے اس سطح کی شدت پسندی ہوتی ہے جو ہم سوچ بھی نہیں سکتے۔‘
نتن یاہو نے اس دوران جنگ بندی کے امکان کو بھی مسترد کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’یرغمالیوں کی رہائی کے بغیر کسی قسم کی جنگ بندی نہیں ہو گی۔‘
تاہم نتن یاہو نے مختصر مدت کے وقفوں کا عندیہ دیا۔ انھوں نے کہا کہ ’جہاں تک ٹکٹیکل معاملات ہیں، مختصر وقفےیعنی ایک گھنٹے تک، ہوتے رہیں گے اور ہم حالات دیکھ کر سامان کی ترسیل یا اپنے یرغمالیوں کو نکلنے کے لیے وفقہ لیں گے۔‘
واضح رہے کہ اسرائی فوج نے 38 سال تک غزہ میں موجود رہنے کے بعد 2005 میں انخلا کیا تھا۔ نتن یاہو کی جانب سے اس اعلان کا واضح مفہوم بیان کرنا مشکل ہے۔
اس وقت ایسا لگتا ہے کہ یہ کسی قسم کا قبضہ ہو گا جس میں ذمہ داریوں کی نوعیت صرف دفاع اور امن و عامہ تک محدود ہو گی۔







