
فلسطینی وزارت تعلیم کے ترجمان صادق الخضور نے آج اتوارکے روز بتایا کہ غزہ کی پٹی میں اسرائیلی جارحیت کے دوران اب تک 2000 طلباء اور محکمہ تعلیم کے 70 سے زائد ملازم شہید ہوچکے ہیں۔
الخضور نے کہا کہ 200 اسکولوں کو "قابض ریاست کی جارحیت” کا نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں وہ تباہ ہوگئے۔
اسرائیلی فوج کی غزہ کی پٹی کے خلاف اپنی فوجی کارروائیاں جاری ہیں۔ جب کہ غزہ کی پٹی پر اسرائیلی کارروائیوں سے شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 8 ہزار سے زائد اور زخمیوں کی تعداد 20 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔
قوام متحدہ کے سکریٹری جنرل آنتونیو گوتریس نے اتوار کے روز خبردار کیا کہ غزہ کی پٹی میں صورتحال تیزی سے بگڑ رہی ہے۔ انہوں نے خونریزی کے "خوفناک خواب” کو ختم کرنے کے لیے دوبارہ جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔
گوتریس نے نیپالی دارالحکومت کھٹمنڈو کے دورے کے دوران کہا کہ "غزہ کی صورت حال ہر گھنٹے کے بعد مزید مایوس کن ہوتی جا رہی ہے”۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ "اسرائیل نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر جنگ بندی کا اعلان کرنے کے بجائے اپنی فوجی کارروائیوں کو تیز کر دیا ہے‘‘۔
اسرائیلی فورسز نے اتوار کے روز غزہ میں حماس کے خلاف زمینی کارروائی شروع کی ہے، جسے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو حماس کی بیخ کنی کا دوسرا مرحلہ قرار دیتے ہیں۔
جمعہ کے روز اسرائیل نے غزہ کی پٹی میں موبائل فون اور انٹرنیٹ سروس بند کردی تھی۔ اس کے ساتھ ساتھ محصور علاقے پر شدید بمباری کی جس کے نتیجے میں بڑی تعداد میں عام شہری مارے گئے ہیں۔
غزہ کے محصور باشندوں کو فراہم کی گئی محدود مواصلاتی اور انٹرنیٹ خدمات تقریباً بند کردی گئی ہیں۔
مواصلاتی سروسزکی بندش کے ساتھ اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی میں شدید بمباری کے سائے میں اپنےٹینک اور بکتر بند گاڑیاں غزہ میں داخل کی ہیں۔
مواصلات سروس کی بندش کی وجہ سے جنگ سے تباہ حال علاقے میں انسانی المیہ مزید خطرناک شکل اختیار کرنے کا اندیشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔







