کیا آپ جانتے ہیں کہ سیکس کی ابتداء کب ہوئی ؟

محققین کی ایک بین الاقوامی ٹیم کا کہنا ہے کہ مائکرو بریکیئس ڈکی نامی مچھلی اب تک وہ پہلا معلوم جاندار ہے جس نے انڈے دینا بند کر کے جنسی فعل کے ذریعے عملِ تولید کا آغاز کیا تھا۔
اس سے قبل مادہ مچھلی ایک جگہ انڈے دیتی تھی اور نر بعد میں آ کر ان کے اوپر سپرم خارج کرتا تھا۔
تقریباً آٹھ سینٹی میٹر لمبی یہ قدیم زمانے کی ہڈی دار پتلی مچھلی ساڑھے 38 کروڑ سال پہلے اس خطے میں قدیم جھیلوں میں رہتی تھی، جو اب سکاٹ لینڈ کہلاتا ہے۔
یہ تحقیق ’نیچر‘ نامی معروف سائنسی جریدے میں شائع ہوئی ہے۔
تحقیق کے اہم مصنف اور آسٹریلیا کی فلِنڈرز یونیورسٹی کے پروفیسر جان لانگ نے کہا: ’ہم نے جانداروں کے ارتقا کے اس نقطۂ آغاز پر روشنی ڈالی ہے جہاں سے تمام جانداروں میں اندرونی تولید کا عمل شروع ہوا۔‘
انھوں نے کہا کہ ’یہ ایک بڑی دریافت ہے۔‘
پروفیسر لانگ کے مطابق ایک دن وہ قدیم مچھلیوں کے فاسلز کے ڈبوں کو دیکھ رہے تھے کہ ان کی توجہ ایم ڈكي مچھلی کے ایل (L) شکل کے ایک ذیلی عضو کی طرف متوجہ ہو گئی۔
مزید تحقیق سے پتہ چلا کہ یہ نر مچھلی کا عضوِ تناسل تھا۔
انھوں نے خیال ظاہر کیا کہ اپنی ساخت کے اعتبار سے یہ مچھلیاں ایک دوسرے کے پہلو پر رہ کر جماع کرتی تھیں۔ ڈاکٹر لانگ کا کہنا ہے کہ اس طرح بغل گیر رہنے کے لیے ان مچھلیوں کے چھوٹے ہاتھوں جیسے فنز ان کی مدد کرتے تھے۔
محققین کا خیال ہے کہ حیرت انگیز طور پر اندرونی فرٹیلائزیشن کی یہ پہلی کوشش زیادہ عرصے تک نہیں چل پائی، اور جیسے جیسے مچھلیوں میں ارتقا کا عمل ہوتا گیا وہ پھر سے انڈوں کے ذریعے تولید کی جانب واپس آ گئیں۔
مچھلیوں میں سیکس کے عمل کے واپس آنے میں پھر کئی لاکھ سال لگ گئے اور آج یہ شارک اور رے اقسام کی مچھلیوں میں نظر آتی ہیں۔
برطانیہ کی اوکسفرڈ یونیورسٹی کے ڈاکٹر میٹ فرائڈمین نے اس تحقیق کے بارے میں کہا: ’پلےكوڈرم گروپ (جس میں ڈكي مچھلی آتی ہے) مچھلیوں کا ایک معروف گروپ ہے اور اس کے فاسلز عام طور پر پائے جاتے ہیں۔ یہ دنیا کے دور دراز علاقے میں نہیں بلکہ سکاٹ لینڈ میں ہی ملا ہے۔‘
انھوں نے کہا: ’حیرت اس بات پر ہے کہ ابھی تک اس جانب ہماری توجہ نہیں جا سکی۔‘







