نگراں وزیراعظم کا دورہ چین

پاک چین دوستی سمندر سے بھی گہری اور ہمالیہ سے بھی بلند گردانی جاتی ہے۔ یہ کچھ سال کا ساتھ نہیں، یہ دوستی 76 برسوں پر محیط ہے، جس نے وقت گزرنے کے ساتھ مزید مضبوطی اختیار کی ہے۔ چین نے ہر مشکل وقت میں پاکستان کا بھرپور ساتھ نبھایا ہے اور پاکستان نے بھی اس دوستی کا پورا پورا حق ادا کیا ہے۔ چین پاکستان کا سٹرٹیجک شراکت دار ہے۔ ملک عزیز میں بھرپور سرمایہ کاری کر رہا ہے۔ چین نے محض کچھ ہی سال میں اپنی آنکھیں خیرہ کر دینے والی ترقی سے دُنیا کو انگشت بدنداں ہونے پر مجبور کیا۔ چین کی حیرت انگیز ترقی سے پوری دُنیا ورطہ حیرت میں ہے۔ چین کی کامیابیوں کا سفر تھما نہیں، بلکہ وہ کامیابی کی شاہراہ پر سب سے زیادہ تیزی سے دوڑ رہا ہے، اُس کا ہم عصر دُور دُور تک کوئی دِکھائی نہیں دیتا۔ چین پاکستان کو بھی ترقی و خوش حالی سے ہمکنار کرنے کے لیے بھرپور ساتھ نبھا رہا ہے۔ پاکستان میں اس کی بھرپور سرمایہ کاری اس کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ پاک چین اقتصادی راہداری چین کے ذریعے ایسا عظیم الشان گیم چینجز منصوبہ ہے، جس سے ترقی و کامرانی کے کئی دریچے وا ہوں گے۔ عوام کی خوش حالی کی منزل کا حصول ممکن ہوسکے گا۔ بیلٹ اینڈ روڈ منصوبہ بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے۔ پاکستان کے نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ دورہ چین پر ہیں، جہاں انہوں نے چین کے صدر سے اہم ملاقات کی ہے۔ وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ بیلٹ اینڈ روڈ منصوبہ دنیا کو درپیش چیلنجوں سے نمٹنے کا بہترین ذریعہ ہے، چین پاکستان کا تزویراتی شراکت دار ہے، پاکستان کو چین کی دوستی پر فخر ہے، دنیا کی کوئی طاقت پاکستان چین تعلقات میں دراڑیں نہیں ڈال سکتی، اپنی دوطرفہ سٹرٹیجک شراکت داری کو نقصان نہیں پہنچانے دیں گے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار چین کے صدر شی جن پنگ کے ساتھ ملاقات کے دوران کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ صدر شی جن پنگ کی طرف سے بیلٹ اینڈ روڈ کے اہم اور تاریخی فورم میں مدعو کرنے پر شکر گزار ہیں اور ان کے وژن بی آر آئی کے حوالے سے بیلٹ اینڈ روڈ فورم کی بھرپور کامیابی پر مبارک باد پیش کرتے ہیں، فورم کی افتتاحی تقریب میں چین کے صدر کا خطاب ان کے عظیم وژن کی عکاسی تھی اور اس میں پاکستان جیسے ممالک کے لیے بہت سے مواقع تھے، پاکستان اور چین کی دوستی شہد سے میٹھی ہے اور دونوں ممالک آئرن برادرز ہیں اور یہ پاکستان کے لیے انتہائی اہم لمحات ہیں کہ وہ ان مواقع سے فائدہ اٹھائے۔ انہوں نے کہا کہ چین کے صدر کا رابطوں میں وسعت کے حوالے سے وژن اور اپنے خطاب میں جو آٹھ تجاویز دی گئی ہیں وہ حقیقت میں عملی طور پر رابطے بڑھانے کا روڈمیپ ہیں، بلکہ بین الاقوامی نظام میں استحکام کا اہم عنصر ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ سیاسی، اقتصادی، سماجی اور تہذیبی چیلنجوں کا آج دنیا کے بہت سے ممالک کو سامنا ہے، انہیں ان کا طویل المدتی اور گہرائی کے ساتھ جواب درکار ہے جبکہ بی آر آئی اور چین کے صدر کا وژن ان کے چیلنجوں کا حقیقت پسندانہ اور عملی حل ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ چین نے ملک میں جو نظام اور جس طرح جدیدیت متعارف کرائی ہے، وہ ہمارے لیے رول ماڈل ہے اور ایک سبق کہ کیسے جب کوئی ملک اور قوم ترقی کا عزم کر لے تو وہ کس طرح آگے بڑھتی ہے اور لاکھوں افراد کو ترقی کی راہ پر گامزن کرتی ہے اور یہ انسانی تاریخ میں ایک مثال کی حیثیت رکھتی ہے اور چین کے سوا ایسی ترقی کہیں نظر نہیں آتی، بیلٹ اینڈ روڈ منصوبہ چیلنجوں سے نمٹنے کا بہترین ذریعہ ہے، چین کی ترقی سب کے لیے بہترین مثال ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان تبت، سنکیانگ سمیت ون چائنہ پالیسی کی حمایت کرتا ہے، میں ارومچی بھی جارہا ہوں، ہم ہمیشہ چین کے ساتھ کھڑے ہوں گے، پاکستان میں مختلف سیاسی نظریات کے باوجود پاک چین دوستی کے حوالے سے کوئی بھی اختلافی نقطہ نظر نہیں ہے، چین پاکستان کا مضبوط شراکت دار ہے اور ہم فطری ہمسائے ہیں، دونوں ممالک ایک دوسرے پر بھرپور اعتماد کرتے ہیں، چین کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے پاکستان میں کسی قسم کا کوئی شک و شبہ اور ابہام نہیں پایا جاتا، ہم چین اور چینی قیادت پر مکمل اعتماد رکھتے ہیں۔ پاکستان دونوں ممالک کی سٹرٹیجک شراکت داری کو نقصان نہیں پہنچانے دے گا، ہم صرف زبانی کلامی نہیں اپنے عمل سے یہ بات ثابت کریں گے، چین کے ساتھ اپنے تعلقات کے معاملے پر پاکستان ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹے گا۔ اس موقع پر چین کے صدر شی جن پنگ نے کہا کہ چین پاکستان کے ساتھ مختلف شعبوں میں تعلقات کا فروغ چاہتا ہے، سی پیک پاکستان اور چین کے مضبوط تعلقات کا عکاس ہے۔ مزید برآں انوار الحق کاکڑ اور چین کے صدر نے سی پیک کی تیز تر تعمیر کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے اسے ترقی، روزگار، جدت اور گرین ڈیولپمنٹ کی راہداری بنانے کیلئے کلیدی قرار دیا جبکہ مختلف سطحوں پر سٹرٹیجک روابط اور بین الاقوامی فورمز پر تعاون جاری رکھنے کے ساتھ ساتھ تزویراتی شراکت داری کو مزید مضبوط بنانے پر اتفاق کیا گیا ہے۔ نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کی جانب سے کی گئی تمام باتیں حقائق پر مبنی ہیں۔ ان میں ذرّہ برابر بھی شک و شبے کی گنجائش نہیں۔ بیلٹ اینڈ روڈ منصوبہ انتہائی اہم ہے۔ اس سے دونوں ممالک کو بے پناہ فوائد پہنچیں گے۔ وزیراعظم کا دورہ چین انتہائی کامیاب رہا، جو دونوں ممالک کی دوستی کو مزید مضبوط بنانے میں معاون ثابت ہوگا۔
وزیرستان: 4جوان شہید 6دہشت گرد جہنم واصل
ملک میں پچھلے کچھ مہینوں سے دہشت گردی کی وارداتیں وقتاً فوقتاً دیکھنے میں آرہی ہیں۔ خاص طور پر دہشت گردی کی کارروائیوں میں مستقل سیکیورٹی فورسز کو نشانہ بنایا جارہا ہے، چیک پوسٹوں پر حملے کیے گئے، اُن کے قافلوں پر حملے ہوئے، ان مذموم کارروائیوں میں سیکیورٹی فورسز کے کئی جوان جام شہادت نوش کرچکے ہیں۔ یہ تمام شہداء ملک و ملت کے لیے قابل احترام اور عزت ہیں، ان کے اہل خانہ بھی ہر لحاظ سے ادب و احترام کے مستحق ہیں۔ دہشت گردی کی وارداتوں میں اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔ خصوصاً بلوچستان اور خیبرپختونخوا صوبے زیادہ متاثر نظر آتے ہیں۔ اس صورت حال میں سیکیورٹی فورسز نے ملک سے پھر سے دہشت گردوں کے قلع قمع کے لیے مختلف آپریشنز کا آغاز کر دیا ہے، جن میں بڑی کامیابیاں مل رہی ہیں۔ کئی دہشت گردوں کو گرفتار کیا جاچکا، ان کے ٹھکانے تباہ کیے جاچکے، کئی کو جہنم واصل کیا جا چکا، بہت سے علاقے ان کے ناپاک وجودوں سے پاک کیے جاچکے۔ گزشتہ روز بھی سیکیورٹی فورسز کی کارروائیوں میں 6دہشت گرد مارے گئے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق شمالی اور جنوبی وزیرستان میں سیکیورٹی فورسز کی کارروائیوں میں 6دہشت گرد ہلاک ہوگئے جب کہ پاک فوج کے 4جوانوں نے جامِ شہادت نوش کیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق شمالی وزیرستان میں سیکیورٹی فورسز اور دہشت گردوں کے درمیان ہونے والے مقابلے میں 6 دہشت گرد ہلاک ہوئے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق سیکیورٹی فورسز سے مقابلے میں دہشت گردوں کا سرغنہ حضرت زمان عرف خاورے مُلاّ بھی مارا گیا، جو کئی دہشت گرد کارروائیوں میں ملوث تھا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں سے مقابلے میں 3جوان بھی شہید ہوئے، لانس نائیک تبسم الحق، سپاہی نعیم اختر، سپاہی عبدالحمید شہدا میں شامل ہیں۔ آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ جنوبی وزیرستان کے علاقے میں بھی سیکیورٹی فورسز کا دہشت گردوں سے مقابلہ ہوا، مقابلے میں سپاہی فرمان علی شہید ہوگئے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق علاقے میں پائے جانے والے دیگر دہشت گردوں کے خاتمے کے لیے کلیئرنس آپریشن جاری ہے۔ آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ پاکستان کی سیکیورٹی فورسز ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پُرعزم ہیں، ہمارے بہادر جوانوں کی ایسی قربانیاں ہمارے عزم کو مزید مضبوط کرتی ہیں۔ دہشت گردوں کے خلاف کارروائیوں میں شہید ہونے والے جوان قوم کا فخر ہیں۔ قوم اُن کی قربانیوں کو کبھی فراموش نہیں کر سکتی، جو وطن کے ذرّے ذرّے کی حفاظت کے لیے اپنی جانوں تک کی پروا نہیں کرتے اور دشمن کے خلاف چٹان ثابت ہوتے ہیں۔ ان کارروائیوں میں 6دہشت گردوں کی ہلاکت بڑی کامیابی ہے۔ ضروری ہے کہ دہشت گردی کے خلاف آپریشنز میں مزید تیزی لائی جائے اور جلد از جلد ملک میں امن و امان کی صورت حال مکمل بحال کرائی جائے اور دہشت گردوں کے خلاف ایک بار پھر کامیابی کا جھنڈا بلند کیا جائے۔





