محمود غزنوی کا پنجاب پر حملہ، راجہ جے پال نے جلتی آگ میں کود کر جان کیوں دی ؟

عیسوی میں محمود غزنوی کے وقت پشاور پنجاب میں شامل تھا۔ اور اس کا حکمران جے پال تھا۔ تاریخ عینی کے مطابق محمود غزنوی ”اسلام کا جھنڈا لہراتا ہوا پنجاب پر حملہ آور ہوا۔“ پشاور کی جنگ میں پنجابی افواج نے بڑی بہادری سے حملہ آوروں کا مقابلہ کیا لیکن انہیں شکست کا منہ دیکھنا پڑا۔ جے پال پندرہ رشتہ داروں سمیت گرفتار کر لیا گیا۔
اس بات کا تاریخ میں کوئی ذکر نہیں ملتا کہ محمود غزنوی نے راجہ جے پال اور اس کے رشتے داروں کو اسلام کی طرف مائل کرنے کی کوئی کوشش کی۔ البتہ تاریخ عینی کا مصنف جو موقعہ پر موجود تھا فخراً لکھتا ہے کہ راجہ جے پال کے گلے سے جو ہار اتارا گیا تھا اس کی قیمت 2 لاکھ دینار تھی اور اس کے رشتہ داروں کے زیورات کی قیمت 4 لاکھ دینار تھی۔ اس کے علاوہ مزید مال غنیمت محمود غزنوی کے ہاتھ لگا۔ 5 لاکھ غلام اور کنیزیں بھی تقسیم ہوئیں۔ مذہب کا جھنڈا بلند کرنے کا فائدہ تو کچھ بھی نہ ہوا لیکن محمود غزنوی اور اس کی فوج کے ہاتھ بہت بڑا مال غنیمت لگا۔
جے پال کو جنگ میں شکست کھانے کے بعد محمود غزنوی کے ہاتھوں جس ذلت کا سامنا کرنا پڑا اس سے شرمسار ہو کر اس نے سر کے بال منڈوا لیے اور جلتی آگ میں کود کر پروانے کی طرح جان دے دی۔
جے پال کے بعد اس کی 2 نسلیں اپنی دھرتی کی حفاظت کرتے ہوئے ترکوں سے نبردآزما رہیں لیکن جنگ کا فیصلہ ا ن کے خلاف ہوا۔ پر کیا آج تک کی تاریخ میں لڑی گئی ہر جنگ میں فتح سچ ہی کو ہوئی ہے؟ اگر اپنے ملک کا دفاع کرنے والے باہمی نفاق کی وجہ سے متحد نہ ہوں یا جنگ کی تیاری نہ کی ہو تو شکست ان کا مقدر ہوتی ہے۔ پنجاب کے محافظوں کے ساتھ بھی یہی ہوا۔
جے پال، اس کے بیٹے آنند پال اور نواسہ جے پال ثانی نے بیرونی حملہ آوروں کے خلاف جو جنگ لڑی وہ مادر وطن کے دفاع کی ایک ایسی جنگ تھی جسے آج کی دنیا میں عظیم مقصد کے لیے لڑی جانے والی جنگ سمجھا جاتا ہے۔ اور لڑنے والے آفرین کے مستحق قرار پائے ہیں۔
محمود غزنوی کی پنجاب اور ہندوستان میں دلچسپی صرف اس قدر تھی کہ یہاں سے غزنوی خزانہ میں اضافہ کرنے کے لیے مال و دولت حاصل کیا جائے۔ اسے ہندوستان میں اپنی حکومت قائم کرنے سے دلچسپی نہیں تھی۔ کیونکہ وہ خوارزم اور ترکستان میں بہت الجھا ہوا تھا۔ خوارزم اور ترکستان کی جانب سے چین کی تجارتی شاہراہ گزرتی تھی یہ علاقہ محمود غزنوی کی نظروں میں زیادہ مفید اور اہم تھا۔ محمود غزنوی کے پنجاب اور ہندوستان پر حملوں کا مقصد اس سے واضح ہو جاتا ہے کہ یہ تمام حملے فصلوں کی کٹائی کے فوراً بعد کیے گئے تھے یعنی اس وقت جب پنجابیوں کے گھر فصل اور دیگر زرعی اجناس سے بھرے ہوتے تھے اور نقد روپیہ بھی وافر مقدار میں ہوتا تھا۔ محمود غزنوی نے ہندوستان کے غیر مسلم سپاہیوں پر مشتمل ایک فوج بھی قائم کی جسے وہ اپنے ہمراہ ترکستان کے مسلمانوں کو مارنے کے لیے لے گیا۔
غزنوی خاندان چند سال تک پنجاب پر حکومت کرتا رہا۔ انہیں اقتدار سے علیٰحدہ کر کے غوریوں نے لاہور پر قبضہ کر لیا۔ شہاب الدین محمد غوری درہ گومل کے راستے سندھ کو لوٹنے کے بعد پنجاب میں وارد ہوا، اور 1185ءمیں لاہور کے قلعہ کو سر کرنے کے بعد وادی گنگا جمنا کی طرف روانہ ہوا۔ غوریوں کے بعد خاندان غلاماں کی حکومت قائم ہوئی اور پھر تغلق برسراقتدار آئے۔







