Editorial

پٹرول قیمت میں سب سے بڑی کمی

پچھلے 5، 6برس قوم کے لیے کسی ڈرائونے خواب سے کم ثابت نہیں ہوئے، اس دوران مہنگائی کے نشتر غریبوں پر بُری طرح برستے رہے، ہر نیا دن اُن کے لیے کسی نہ کسی مصائب کے ساتھ آتا اور گزر جاتا ہے، مشکلات ہیں کہ بڑھتی چلی جارہی ہیں، 2018کے انتخابات کے نتیجے میں بننے والی حکومت جب برسراقتدار آئی تو مہنگائی کے حوالے سے صورت حال معقول تھی، پھر 2022تک قوم پر بدترین مہنگائی مسلط کی جاتی رہی اور عوام کی چیخیں نکال دینے کی باتیں ہوتی رہیں، گو اس دوران عالمی وبا کرونا بھی وارد ہوئی، جس نے بڑی بڑی معیشتوں کو منہ کے بل گرا ڈالا، تاہم وطن عزیز کرونا کے وار سے خاصی حد تک محفوظ رہا اور اس پیمانے پر لوگ اس وبا سے جاں بحق نہ ہوئے، جتنے دُنیا کے دیگر ممالک میں دیکھنے میں آئے، وطن عزیز میں بھی دو ماہ کا لاک ڈائون رہا، گو معیشت پر اس کے منفی اثرات مرتب ہوئے، لیکن وہ اس سطح پر متاثر نہ ہوئی، جیسی دُنیا کے دیگر خطوں میں صورت حال تھی۔ حکمرانوں نے معیشت کے ساتھ سنگین تجربات کیے، اُس کے ساتھ بدترین کھلواڑ کیا گیا، ڈالر کو کھل کھیلنے کا موقع دیا گیا اور یہ دن بہ دن تگڑا ہوتا چلا گیا اور پاکستانی روپیہ روز بروز بے توقیری کی پستیوں میں گرتا چلا گیا۔ پاکستان پر قرضوں کے بار میں تین، چار گنا اضافہ ہوگیا۔ اس کے علاوہ عالمی اداروں سے دھڑا دھڑ قرض حاصل کیے گئے۔ مشکل شرائط پر آنکھیں بند کرکے ہامی بھری کری۔ مسلسل دعوے عوام کی خوش حالی کے کیے جاتے رہے، اور ہر گزرتا دن بدحالی میں اضافے کا موجب بنتا رہا۔ معیشت کو بھی بُری طرح گزند پہنچائی گئی۔ ناقص حکمت عملی کے باعث کاروبار کو بڑا نقصان پہنچا۔ بہت سے اداروں کو اپنے آپریشنز کو محدود کرنا پڑا۔ بے روزگاری کا بدترین طوفان آیا۔ لاکھوں لوگ بے روزگار ہوئے جو آج تک ملازمت حاصل نہیں کرسکے ہیں۔ بعض لوگوں کے برسوں کے جمے جمائے چھوٹے کاروبار تباہ ہوکر رہ گئے۔ سی پیک پر کام کو سست روی کا شکار کیا گیا، یا بالکل بند کردیا گیا۔ ملک کے حالات انتہائی سنگین تھے۔ پھر کئی جماعتوں پر مشتمل پی ڈی ایم کی حکومت ایک سال سے کچھ زائد عرصے برسراقتدار رہی۔ اس کے دور میں بھی بہتری کی کوئی سبیل دِکھائی نہ دی۔ مہنگائی روز بروز سنگین شکل اختیار کرتی چلی جارہی تھی۔ عوام کے لیے روح اور جسم کا رشتہ برقرار رکھنا ازحد دُشوار تھا۔ معیشت کی بحالی کے لیے اس حکومت نے کچھ اچھے فیصلے کیے۔ روس سے سستے تیل کی درآمد کا بڑا معاہدہ کیا۔ حکومتی مدت پوری ہوئی تو نگراں حکومت برسراقتدار آئی۔ انوار الحق کاکڑ کو حکومت اور اپوزیشن نے باہمی افہام و تفہیم سے نگراں وزیراعلیٰ نامزد کیا۔ انوار الحق کاکڑ نے آنے کے بعد بہت سے ایسے اقدامات کیے ہیں، جو ملک کے بنیادی مسائل تھے اور اُنہوں نے اُن کے حل کی جانب قدم بڑھائے، جس کے ثمرات ظاہر ہونا شروع ہوگئے ہیں۔ نگراں دور میں ذخیرہ اندوزوں اور اسمگلروں کے خلاف فیصلہ کُن آپریشن کا آغاز کیا گیا۔ ڈالر، سونا، گندم، کھاد اور چینی کے ذخیرہ اندوزوں اور اسمگلروں کے خلاف سخت ترین کریک ڈائون پچھلے مہینوں شروع کیا گیا۔ جس کے مثبت اثرات مرتب ہورہے ہیں۔ ڈالر جو روز بروز اُڑان بھر رہا تھا، اُس کے پر کُتر دیے گئے ہیں اور تسلسل کے ساتھ اس کی قیمتیں کم ہورہی ہیں۔ ملک بھر میں کیے جانے والے کریک ڈائون میں ڈالر، سونا سمیت اشیاء خورونوش وافر برآمد ہورہی ہیں، سیکڑوں ملزمان گرفتار کرلیے گئے ہیں۔ ڈالر کی قیمت گھٹنے سے ملک پر قرضوں کے بوجھ میں 4ہزار ارب روپے کی کمی آچکی ہے۔ کاریں سستی ہوچکی ہیں۔ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں16 روز قبل بھی کمی کی گئی تھی اور اب تو قومی تاریخ میں سب سے بڑی کمی کردی گئی ہے۔ پٹرول40روپے سستا ہونے پر قوم خوشی سے پھولے نہیں سما رہی ہے۔ اس حوالے سے میڈیا رپورٹس کے مطابق مہنگائی کے ستائے عوام کیلئے خوشخبری، حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑی کمی کا اعلان کر دیا۔ وزارت خزانہ کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق پٹرول کی فی لیٹر قیمت میں 40روپے کمی کی گئی ہے، جس کے بعد پٹرول کی نئی قیمت 283روپے 80پیسے فی لیٹر ہوگئی ہے۔ ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 15روپے فی لیٹر کمی کی گئی ہے، جس کے بعد ڈیزل کی نئی قیمت303روپے 18پیسے فی لیٹر مقرر ہوگئی ہے۔ وزارت خزانہ کے مطابق پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کی بنیادی وجہ امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر میں اضافہ اور عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں کمی ہے۔ نئی قیمتوں کا اطلاق رات 12بجے سے ہو گیا ہے۔ یاد رہے کہ 30ستمبر کو بھی پٹرول کی قیمت میں 8روپے فی لیٹر جبکہ ڈیزل کی قیمت میں 11روپے فی لیٹر کمی کی گئی تھی۔ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑی کمی انتہائی خوش آئند ہے۔ یہ پہلا موقع ہے جب پٹرول پر ایک ہی بار میں 40روپے کم کیے گئے۔ عوام اس فیصلے کو تحسین کی نظر سے دیکھ رہے ہیں اور اُن کی خوشی دیدنی ہے۔ اس سے مہنگائی کے طوفان میں خاصی کمی واقع ہوگی۔ اشیاء ضروریہ کے دام نیچے آئیں گے۔ تیل، گھی، چینی، آٹا، چاول سستے ہوں گے، کیونکہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں جب اضافہ ہوتا ہے تو ان اشیاء کی قیمتیں بھی بڑھ جاتی ہیں۔ اب جب کہ کمی آئی ہے تو اشیاء ضروریہ کے دام بھی گرنے چاہئیں۔ دوسری جانب ذخیرہ اندوزی اور اسمگلنگ کے قبیح دھندوں کے خاتمے تک شروع کیے جانے والے آپریشن کو جاری رہنا چاہیے۔ ڈالر کے نرخ اگر پُرانی سطح پر آگئے تو مہنگائی کا جن بوتل میں بند ہوجائے گا اور ملک اور قوم کی ترقی اور خوش حالی کا سفر انتہائی سہل ہوجائے گا۔ غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کی پاکستان بدری اور اسمگلروں اور ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کارروائیوں کے نگراں حکومت کے فیصلے کو قوم کی جانب سے سراہا جارہا ہے۔ بُرائی کو جڑ سے ختم کیا جارہا ہے جو مسائل کی بنیادی وجوہ تھیں۔ ان شاء اللہ اگلے وقتوں میں ملک و قوم کے حالات مزید بہتر رُخ اختیار کریں گے۔
کیچ: بی ایل اے کمانڈر ساتھی سمیت مارا گیا
پاکستان پچھلے کچھ مہینوں سے پھر سے دہشت گردی کی لپیٹ میں آگیا ہے۔ دہشت گرد حملے متواتر جاری ہیں، سیکیورٹی فورسز خاص طور پر نشانے پر ہیں، کے پی کے اور بلوچستان صوبوں میں تسلسل کے ساتھ سیکیورٹی فورسز کے قافلوں اور چیک پوسٹوں پر دہشت گرد حملے کیے جارہے ہیں، جن کے نتیجے میں کئی جوان اور افسر جام شہادت نوش کر چکے ہیں۔ یہ تمام شہدا اور ان کے اہل خانہ ہر لحاظ سے قابلِ عزت و احترام ہیں، ان کی قربانیاں کبھی فراموش نہیں کی جا سکتیں۔ سیکیورٹی فورسز نے بھی ملک سے پھر سے دہشت گردوں کا صفایا کرنے کے لیے مختلف آپریشنز شروع کیے ہوئے ہیں۔ مختلف علاقوں میں ان کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں۔ دہشت گردوں کو اُن کی کمین گاہوں میں گھس کر جہنم واصل کیا جارہا ہے، گرفتار کیا جارہا ہے، کئی علاقوں کو کلیئر کرایا جاچکا ہے، ان آپریشنز میں بڑی کامیابیاں مل رہی ہیں اور ان شاء اللہ وطن عزیز پھر سے دہشت گردی سے مکمل پاک ہوجائے گا، جیسے 2015میں آپریشن ضرب عضب اور ردُالفساد کے نتیجے میں ہوا تھا، جب سیکیورٹی فورسز نے دہشت گردوں کی کمر توڑ کے رکھ دی تھی۔ کتنے ہی مارے گئے، گرفتار ہوئے اور جو بچ رہے، اُنہوں نے یہاں سے فرار کی راہ لی۔ گزشتہ روز بھی ایک آپریشن میں دو دہشت گردوں کو جہنم واصل کیا گیا جب کہ افغانستان میں ٹی ٹی پی کے دہشت گردوں کے ٹھکانے پر دھماکے میں 25شرپسند ہلاک ہوگئے۔اس حوالے سے آنے والی میڈیا رپورٹس کے مطابق کالعدم تنظیم بلوچ لبریشن آرمی ( بی ایل اے) عبدالمجید بریگیڈ کے اہم سرغنہ صدام حسین مسلم اور ساتھی کو تربت کے علاقے کیچ میں ہلاک کر دیا گیا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق سیکیورٹی فورسز نے بی ایل اے کے دہشت گردوں کے خلاف انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کیا، جس کے دوران دہشت گرد صدام حسین مسلم کو ہلاک کردیا گیا۔ ہلاک دہشت گرد گرو اور جبار جیسے ناموں سے بھی جانا جاتا تھا، آپریشن کے دوران اس کا ایک اور ساتھی دہشت گرد مقصود بھی مارا گیا۔ دہشت گرد صدام 2016سے جنوبی بلوچستان میں دہشت گردی کی 93وارداتوں میں ملوث تھا۔ یہ گرینیڈ حملے، بارودی سرنگوں کے حملے اور ٹارگٹ کلنگ میں ملوث رہا، ستمبر 2023میں یہ ایف سی بلوچستان کے ہیڈ کوارٹر پر بھی حملے میں ملوث رہا۔ دوسری جانب افغان صوبے کنڑ میں کالعدم تنظیم ٹی ٹی پی کے مرکز میں دھماکے کے نتیجے میں 25دہشت گرد مارے گئے۔ سیکیورٹی فورسز سرزمین پاک کو دہشت گردوں کے ناپاک وجود سے پاک کرنے کے مشن پر گامزن ہیں۔ یہ پوری تندہی سے اپنے فرائض سرانجام دے رہی ہیں۔ ان شاء اللہ ملک میں جلد امن و امان کی فضا بحال ہوگی۔ کے پی کے اور بلوچستان میں حالات بہتر رُخ اختیار کریں گے۔ پاکستان پھر سے دہشت گردوں کی کمر توڑنے میں سرخرو ہوگا۔

جواب دیں

Back to top button