
حماس نے گزشتہ ہفتے کے روز اسرائیل پر جو سنسنی خیز حملہ کیا تھا اس کے بعد سے اب تک اسرائیل ایک شاک کی کیفیت میں ہے۔ برطانوی نشریاتی ادارے کو یروشلم (القدس) میں مقیم بھارتی نژاد صحافی ہریندر مشرا نے بتایا ہے کہ حملے کے چار روز گزر جانے کے باوجود، سڑکیں اور گلیوں میں سناٹا چھایا ہوا ہے
’لوگ گھروں سے باہر نہیں نکل رہے ہیں۔ دفاتر، سکول اور بازار وغیرہ سب بند پڑے ہوئے ہیں۔‘
انھوں نے مزید بتایا کہ ابھی تک لوگ یہ سمجھنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ آخر اتنا بڑا حملہ کیسے ممکن ہوا۔
’اسرائیل کو اپنی دو باتوں پر بہت ہی فخر ہے، ایک تو اپنی فوج اور دوسری اپنی انٹیلیجینس پر۔ ساتھ ساتھ ایک اور چیز بھی ہے جس پر اسرائیل کو بہت فخر ہے اور وہ ہے اعلیٰ ٹیکنالوجی، جسے وہ ایکسپورٹ بھی کرتا ہے۔‘
مشرا کے مطابق ’مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ حالیہ حملوں کی وجہ سے اسرائیلیوں کے اپنی فوج، انٹیلیجینس اور اپنی ٹیکنالوجی پر اعتماد کو دھچکا لگا ہے۔ اسرائیلی عوام یہ جاننا چاہتے ہیں کہ یہ سب کچھ کیسے ہوا۔‘
پریندر مشرا کہتے ہیں کہ لوگ جب اسرائیلی دفاعی ذرائع سے اس بارے میں رابطہ کرتے ہیں تو وہ کھل کر کچھ کہنے سے گریز کرتے ہیں۔







