جنگ میں 1100اسرائیلی ہلاک، 850فلسطینی شہید

ہفتہ کو حماس نے ناجائز ریاست اسرائیل پر 5ہزار راکٹ داغے، یہ فلسطین کی آزادی اور خودمختاری کے لیے اسرائیل کے خلاف نئی اور فیصلہ کُن جنگ کا آغاز تھا، تب سے اب تک حماس اور اسرائیل میں گھمسان کا رن پڑ رہا ہے، جہاں اس جنگ میں 11سو اسرائیلی ہلاک ہوچکے ہیں، وہیں اسرائیل کے جوابی وار میں 850سے زائد فلسطینی مسلمان جام شہادت نوش کرچکے ہیں۔ ہر سُو آگ اور خون کے مظاہر ہیں۔ تباہ حال انفرا اسٹرکچر دِکھائی دیتا ہے۔ عمارتیں زمین بوس ہوچکی ہیں۔ یہ جنگ وقت گزرنے کے ساتھ شدّت اختیار کرتی چلی جارہی ہے۔ اس جنگ پر مغربی دُنیا نے ایک بار پھر تعصب اور جانبداری دِکھاتے ہوئے اسرائیل کے حق میں آواز بلند کی ہے۔ مظلوم کو ظالم اور ظالم کو مظلوم ثابت کرنے کی یہ بھونڈی کوشش کبھی کامیاب نہیں ہوسکتی۔ غزہ پر اسرائیلی بمباریوں پر اُنہیں سانپ سونگھا رہتا ہے۔ معصوم بچوں اور خواتین کے جاں بحق ہونے پر اُن کی زبان مذمت کا ایک لفظ ادا کرنے سے قاصر رہتی ہے۔ یہ جنگ تو ابھی شروع ہوئی ہے، اس سے قبل عرصۂ دراز سے اسرائیل فلسطین میں بے گناہ مسلمانوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑ رہا تھا، اُس پر بھی یہ خاموش تماشائی کا کردار ادا کررہے تھے، جنوری سے اب تک 200بے گناہ فلسطینی مسلمانوں کو شہید کرچکے تھے، اس پر عالمی ضمیر بیدار ہونے سے گریز کرتا رہا۔ اب فلسطینی اپنی خودمختاری کے لیے اُٹھ کھڑے ہوئے ہیں تو ان کے پیٹوں میں مروڑ اُٹھ رہا ہے۔ اسرائیل تسلیم شدہ ناجائز ریاست ہے، جس کے ظلم، درندگی اور سفّاکیت کی تاریخ نصف صدی سے بھی اوپر ہے، جس نے معصوم بچوں کی جان لینے سے کبھی دریغ کیا اور نہ بے گناہ خواتین کو موت کی وادی میں دھکیلنے سے باز آیا۔ تاریخِ انسانی کا سب سے سفّاک اور درندہ صفت ملک اسرائیل ہے۔ اس کے مظالم اور سیاہ کرتوتوں سے تاریخ بھری پڑی ہے۔ حماس کے اسرائیل کے شہر عسقلان پر راکٹ حملے، اسرائیل میں ہلاکتوں کی تعداد 1100سے تجاوز کرگئی۔ حماس کے طوفان الاقصیٰ آپریشن کے آغاز اور اسرائیل کے جوابی حملوں میں اب تک 1100اسرائیلیوں کی ہلاکتوں اور 850فلسطینیوں کی شہادتوں کی تصدیق کردی گئی ہے۔ 100سے 150کے درمیان اسرائیلی غزہ میں یرغمال ہیں اور اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے کہا ہے کہ وہ ان افراد کی بازیابی کے لیے ہر حد تک جائیں گے جب کہ حماس نے لڑائی کے خاتمے تک مغویوں پر مذاکرات شروع نہ کرنے کا کہا ہے۔ عالمی میڈیا کے مطابق اسرائیلی فورسز کے غزہ پر مسلسل حملوں کے نتیجے میں شہید فلسطینیوں کی تعداد850ہوگئی ہے، جن میں 140بچے بھی شامل ہیں جب کہ 3700سے زائد زخمی ہوچکے ہیں، جبالیہ پناہ گزین کیمپ پر اسرائیلی حملے میں بیسیوں شہادتیں ہوئیں، حملوں میں طبی عملے کے 5ارکان بھی شہید ہوگئے، اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں 7مساجد شہید، 72عمارتیں تباہ ہوگئیں، عمارتوں کے ملبے تلے متعدد افراد کے دبے ہونے کا خدشہ ہے، دوسری جانب لبنانی میڈیا نے دعویٰ کیا کہ لبنان کی سرحد پر حزب اللہ سے لڑائی میں اسرائیلی فوج کے ڈپٹی کمانڈر سمیت 2فوجی ہلاک ہوگئے، اسرائیلی فورسز پر حماس کے زمینی حملے بھی جاری ہیں، حماس کے حملوں میں ہلاک اسرائیلیوں کی تعداد 1100جبکہ 2ہزار 741افراد زخمی ہوئے ہیں۔ عرب ٹی وی کے مطابق منگل کو بھی غزہ کے علاقوں پر اسرائیلی بم باری کی گئی، ایک رہائشی عمارت پر بم باری میں متعدد صحافی ہلاک ہوگئے جب کہ فلسطینی میڈیا نے بتایا کہ مغربی غزہ میں رہائشی عمارت پر اسرائیلی بم باری میں 3صحافی ہلاک ہوگئے۔ اسرائیلی حملوں میں برطانیہ میں فلسطینی مشن کے سربراہ حسام زملوٹ کے 7رشتے دار بھی شہید ہوگئے۔ ادھر حماس نے اسرائیل کے ایف 16طیاروں کو بھی نشانہ بنانا شروع کر دیا ہے۔ منگل کو لبنانی میڈیا نے ویڈیو جاری کی جس میں مزاحمتی تنظیم کے افراد کو اسرائیل کے ایف 16طیاروں کو زمین سے فضا میں مار کرنے والے میزائلوں سے نشانہ بناتے ہوئے دیکھا گیا، تاہم یہ واضح نہیں ہوسکا کہ غزہ پر حملے کیلئے آنے والے ان طیاروں کو حماس کی القسام بریگیڈز کی جانب سے نشانہ بنائے جانے میں کامیابی ہوئی یا نہیں۔ اس کے علاوہ القسام بریگیڈز نے دھماکہ خیز مواد سے لدے ڈرونز کی بھی ویڈیو جاری کی ہے جو اسرائیل کے خلاف استعمال کیے جارہے ہیں۔ اس ویڈیو میں حماس کے کمانڈوز کو ڈرونز لانچنگ پیڈ پر رکھتے اور فائر کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے جبکہ دیگر ویڈیوز میں ان ڈرون حملوں سے اسرائیل کی طاقت کے علامت ٹینکوں کو ایک ایک بم سے تباہ ہوتے دیکھا گیا۔ مزید برآں حماس نے کہا ہے کہ اس نے اسرائیل کے خلاف تازہ آپریشن میں اپنے مقاصد حاصل کرلیے ہیں، اگر جنگ طول پکڑتی ہے تو وہ اس کے لیے بھی تیار ہیں جبکہ حماس کے ترجمان خالد قدومی نے کہا کہ جب تک مسجدِ اقصیٰ کی بے حرمتی ختم نہ ہوجائے معاہدہ کیسے ہوسکتا ہے۔ اپنے بیان میں خالد قدومی نے کہا ہے کہ معاہدہ کرنا ہوتا تو ہم 70سال پہلے ہی کرلیتے، جب تک اسرائیل ہمارے مطالبات تسلیم نہیں کرتا کیسے معاہدہ ہوسکتا ہے، مقبوضہ علاقوں میں 22مقامات پر ہم جدوجہد کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اسرائیل کے جرائم سے دنیا کو آگاہ کرنا ہے، عالمی برادری نے اسرائیلی مظالم کے خلاف ہمارا ساتھ نہیں دیا۔ ترجمان کا کہنا ہے کہ دنیا اب ہوش میں آئی ہے جب اسرائیل کا نقصان ہوگیا، ہم اپنی آزادی کے لیے جدوجہد کررہے ہیں۔ مزید برآں حماس نے آئندہ جمعہ کو ’’ یومِ طوفانِ اقصیٰ’’ منانے کی اپیل کی ہے۔ حماس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ فلسطینیوں سمیت دنیا بھر کے مسلمان جمعہ کو اسرائیلی جارحیت کے خلاف اور فلسطینی مزاحمتی تحریک سے یکجہتی کے لیے میدان میں نکلیں۔ اسرائیلی مظالم حد سے زیادہ بڑھ گئے تھے، اس کے خلاف اب فلسطینی کھڑے ہوگئے ہیں اور وہ اس ناجائز ریاست کے تسلط سے آزادی حاصل کرکے رہیں گے۔ جدوجہد آزادی قربانیاں مانگتی ہے، اسرائیلی مظالم کے خلاف شروع کردہ یہ جنگ فیصلہ کن مرحلے تک ضرور پہنچے گی۔ فلسطین کی خودمختاری کے لیے شروع ہونے والی یہ نئی جنگ ان شاء اللہ حماس اور فلسطین کی فتح پر اختتام پذیر ہوگی۔
سری لنکا کیخلاف پاکستان کی شاندار جیت
بھارت میں کرکٹ کا عالمی میلہ سجا ہوا ہے، جس میں دلچسپ اور سنسنی خیز مقابلے دیکھنے میں آرہے ہیں، پاکستان نے جہاں اپنے پہلے میچ میں نیدر لینڈز کو زیر کیا تھا، اب دوسرے مقابلے میں لنکا ڈھا کر مخالف ٹیموں پر اپنی دھاک بٹھا دی ہے۔ ورلڈ کپ سے قبل بعض مبصرین پاکستان ٹیم پر بلاوجہ تنقید کر رہے تھے، ایشیا کپ کی کارکردگی کو جواز بناکر قومی ٹیم کا خوب مذاق اُڑا رہے تھے، سری لنکا کے خلاف میچ کے بعد اُن کی زبانیں گُنگ ہوگئی ہیں اور وہ حواس باختہ نظر آتے ہیں۔ سری لنکا کے خلاف ریکارڈ ساز کامیابی حاصل کی گئی اور اس جیت میں محمد رضوان اور عبداللہ شفیق کا کلیدی کردار رہا، عبداللہ نے اپنے ورلڈ کپ کے پہلے مقابلے کو شان دار سنچری سے یادگار بنایا۔ ورلڈ کپ کے آٹھویں مقابلے میں پاکستان نے سری لنکا کے خلاف عبداللہ شفیق اور محمد رضوان کی شاندار سنچریوں کی بدولت ورلڈ کپ کی تاریخ کا سب سے بڑا ہدف حاصل کرکے تاریخ رقم کردی۔ پاکستان نے سری لنکا کا دیا گیا345 رنز کا ہدف 4وکٹوں کے نقصان پر 49ویں اوور میں پورا کیا، عبداللہ شفیق نے 113رنز بنائے جبکہ محمد رضوان 131رنز بناکر ناٹ آئوٹ رہے۔ 345رنز کا ہدف ورلڈ کپ کی تاریخ میں کسی بھی ٹیم کی جانب سے کامیابی سے حاصل کیا سب سے بڑا ہدف ہے۔ اس سے قبل2011ء کے ورلڈ کپ میں آئر لینڈ نے انگلینڈ کے خلاف 329رنز کا ہدف کامیابی سے عبور کیا تھا۔ منگل کو راجیو گاندھی انٹرنیشنل سٹیڈیم حیدرآباد ( دکن) میں کھیلے گئے میچ میں سری لنکا نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا اور پچاس اوورز میں 9وکٹوں کے نقصان پر 344رنز کا قابلِ قدر مجموعہ ترتیب دیا۔ کوشل مینڈس 122اور سمارا وکرما 108رنز بناکر نمایاں رہے۔ ورلڈ کپ کے میچ میں پاکستان کے خلاف یہ کسی بھی ٹیم کا سب سے بڑا اسکور ہے۔ پاکستان کی جانب سے حسن علی نے 4اور حارث رئوف نے 2کھلاڑیوں کو آئوٹ کیا۔ محمد رضوان شاندار بلے بازی پر میچ کے بہترین کھلاڑی قرار پائے۔ شاباش ٹیم پاکستان، جیت کے لیے تمام کھلاڑیوں نے بھرپور محنت کی، جو رنگ لائی اور ایسی شاندار جیت قومی ٹیم کا مقدر بنی، جس کی ضرورت بھی تھی، کیونکہ ایشیا کپ میں ناقص کارکردگی کے باعث پاکستان ٹیم پریشر میں تھی۔ بھارت میں موجود بعض متعصب مبصرین قومی ٹیم پر بلاوجہ تنقید کے نشتر برسا رہے تھے، وہ اسے ترنوالہ سمجھ رہے تھے، لیکن گزشتہ روز کے میچ میں پاکستان ٹیم نے اُن کے تمام تر اندازوں کو یکسر غلط ثابت کر دِکھایا۔ اس جیت پر پوری قوم خوشی سے نہال ہے۔ پاکستان نے اپنے ابتدائی میچز بہت شاندار طریقے سے جیتے ہیں۔ تمام کھلاڑیوں کی کارکردگی عمدہ رہی ہے۔ سری لنکا کے خلاف جیت سے پاکستان ٹیم کے اعتماد میں اضافہ ہوا ہے اور وہ اگلے مقابلے میں روایتی حریف بھارت کے خلاف بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرے گی۔ بھارت کو پاکستان اب تک کبھی بھی ورلڈ کپ مقابلوں میں زیر نہیں کر سکا ہے۔ اس بار ان شاء اللہ یہ روایت ٹوٹے گی اور قومی ٹیم بھارت کو اُسی کے دیس میں شکست سے دوچار کرے گی۔ بس اس کے لیے تمام کھلاڑیوں کو کڑی محنت کرنے کی ضرورت ہے۔ کپتان بابر اعظم سمیت تمام کھلاڑی اپنا بہترین کھیل پیش کریں، ان شاء اللہ نا صرف بھارت کے خلاف بلکہ عالمی کپ کے تمام مقابلوں میں جیت پاکستان کا مقدر بنے گی۔





