
نواز شریف کے قریبی سیاستدان اور کالم نگار عرفان صدیقی نے نواز شریف کی حالیہ واپسی سے متعلق لندن میں ہوئی ملاقاتوں کے بارے میں لکھا ہے۔ انہی تفصیلات میں ماضی سے جڑے ایک مزاحیہ واقعے کے بارے میں بھی انہوں نے انکشاف کیا ہے۔ وہ لکھتے ہیں کہ جسٹس (ر) نوید احمد خواجہ، طیارہ اغوا کیس میں اُن کے وکیل تھے۔ ملاقات کو آئے تو میاں صاحب نے پرانی یادوں کی بیاض کھول لی۔ کہنے لگے _ ’’صدیقی صاحب! خواجہ صاحب ہائی جیکنگ کیس میں میرے وکیل تھے۔ ایک دن عدالت لگی تو خواجہ صاحب نے دلیل دی کہ میرے موکل کے بنیادی حقوق بری طرح مجروح ہوئے ہیں۔ ایک جج نے پوچھا ’’کیسے ؟‘‘ خواجہ صاحب بڑی سنجیدگی سے بولے _ ’’مائی لارڈ ! میرے موکل نوازشریف کو ہتھکڑی لگا کر زنجیر جہاز کی سیٹ کے ساتھ باندھ دی گئی۔ اگر خدانخواستہ جہاز گر جاتا تو میرا موکل کس طرح چھلانگ لگاتا؟‘‘ عدالت میں ایک زوردار قہقہہ پڑا۔ میری بھی ہنسی چھوٹ گئی۔ میں نے دل ہی دل میں سوچا ’’وکیل ایہوجے نے تے فیر اللّٰہ ہی حافظ اے۔‘‘ (اگر وکیل ایسے ہی ہیں تو پھر اللّٰہ ہی حافظ ہے)۔
یاد رہے کہ وطن واپسی کیلئے پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد کا سفر آج سے شروع ہوگا، نواز شریف لندن سے پہلے سعودی عرب پہنچیں گے۔
مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کی وطن واپسی کیلئے دبئی سے اسپیشل طیارہ بُک کرائے جانے کی تصدیق ہوگئی ہے۔







