جنگ میں 700اسرائیلی ہلاک، 480فلسطینی شہید

ہفتہ کو حماس نے اسرائیل پر 5ہزار راکٹ داغے، اس کے بعد سے فلسطین اور اسرائیل کے درمیان نئی جنگ کا آغاز ہوگیا، آخر کب تک ظلم سہا جاتا، کب تک اسرائیلی سفّاکیت اور درندگی کو برداشت کیا جاتا، جو عرصۂ دراز سے بے گناہ فلسطینی مسلمانوں کا خون کا پیاسا بنا ہوا ہے اور وہاں آئے دن بھرپور جارحیت کا مظاہرہ کرکے بے گناہ فلسطینیوں کو آزار پہنچاتا رہتا ہے۔ بچے اور خواتین بھی اسرائیلی مظالم سے محفوظ نہیں۔ اسپتالوں تک کو یہ درندے نشانہ بنا ڈالتے ہیں، کتنے ہی اطفال اسرائیلی درندہ صفت فوج کی مذموم کارروائیوں کا شکار ہوچکے ہیں۔ نصف صدی سے زائد عرصے سے اسرائیلی مظالم کا سلسلہ دراز ہے، جو تھمنے میں نہیں آتا۔ سب سے بڑھ کر افسوس کی بات تو یہ ہے کہ اسرائیل فلسطین کو لہو لہو رکھتا ہے، لیکن حقوقِ انسانی کے چیمپئن ممالک اور ادارے اس پر خاموش تماشائی کا سا کردار ادا کرتے ہیں، جو کسی جانور کی تکلیف پر تڑپ اُٹھنے میں ذرا دیر نہیں لگاتے، وہ جیتے جاگتے انسانوں کو پہنچنے والے آزار پر گنگ رہتے ہیں۔ بہرحال ظلم جب حد سے بڑھ جاتا ہے تو وہ مٹ جاتا ہے اور یہ دُنیا کی سب سے بڑی حقیقت ہے۔ ظالم چاہے کتنا ہی طاقتور اور بارسوخ کیوں نہ ہو، جب مظلوم اس کے خلاف سینہ سپر ہوجائیں تو اس کی گگھی بندھ جاتی ہے۔ اسرائیل کی حالت اس وقت ایسی ہی ہے۔ ان شاء اللہ اب اس کے ساتھ ایسا معاملہ ہونے والا ہے، جو اسرائیلی تسلط سے فلسطین کی آزادی پر ختم ہوگا۔ حماس کی جانب سے شروع کیا جانے والا ’’آپریشن طوفان الاقصیٰ’’ اسرائیل کا سب کچھ بہالے جائے گا۔ اس وقت فلسطین اور اسرائیل کی صورت حال یہ ہے کہ دونوں جانب سے آتش و آہن برس رہے ہیں، دونوں ممالک میں ہر سُو آگ ہی آگ لگی اور تباہی پھیلی دِکھائی دیتی ہے۔ بڑے پیمانے پر اموات ہوچکی ہیں، جہاں 700 اسرائیلی مارے جاچکے، وہیں 480سے زائد فلسطینی جام شہادت نوش کرچکے ہیں۔میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیل اور فلسطینی تنظیم حماس کے درمیان جھڑپیں جاری ہیں جب کہ حزب اللہ نے بھی لبنان سے صہیونی ریاست کو نشانہ بنانا شروع کردیا ہے۔ دو دن سے جاری لڑائی میں 700اسرائیلی ہلاک اور 480سے زائد فلسطینی شہید ہوگئے ہیں۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق حماس کے اچانک حملے کے بعد سے اسرائیلی فوج اب تک سنبھل نہیں پائی ہے۔ جھڑپوں میں اسرائیلیوں کی ہلاکت کی تعداد 700سے تجاوز کر گئی ہے، جن میں 100سے زائد فوجی کمانڈر اور اہلکار شامل ہیں۔ دوسری جانب اسرائیلی فوج نے بزدلانہ کارروائی میں غزہ میں حماس کے کمانڈرز کے گھروں پر رات بھر بم باری کی۔ ہر طرف تباہی کے مناظر ہیں۔ ان حملوں میں 41بچوں سمیت 480سے زائد فلسطینی شہید، 2300سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس کا آپریشن طوفان الاقصیٰ اپنی پوری شدت کے ساتھ جاری ہے۔ اس آپریشن میں اسرائیل پر زمین، سمندر اور فضا سے مسلسل حملے جاری ہیں۔ اسرائیلی حکام نے ہلاکتوں کی تصدیق کردی ہے۔ فورسز سے جھڑپیں بھی جاری ہیں۔ اسرائیل نے غزہ کے لیے فیول، اشیا اور بجلی کی سپلائی معطل کردی ہے، بجلی کی تمام پاور لائنوں کے فیل ہونے سے غزہ کی پٹی مکمل تاریکی میں ڈوب گئی ہے جب کہ عرب میڈیا کے مطابق رات گئے حماس کی جانب سے عسقلان میں اسرائیلی فوجی اڈے پر حملہ کیا گیا، حماس نے اسرائیلی فوجی اڈے پر حملے کی ویڈیو بھی جاری کی ہے۔ حماس کے مزاحمت کاروں نے فوجی اڈے میں موجود بکتربند اور بھاری ہتھیاروں پر قبضہ کیا، اس دوران 15اسرائیلی ہلاک ہوگئے جب کہ اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے حماس کے 4ارکان شہید ہوگئے۔ عرب میڈیا کے مطابق اسرائیل کے 8شہروں میں اب بھی اسرائیلی فوجیوں اور حماس کے مزاحمت کاروں کے درمیان لڑائی جاری ہے۔ امریکی ٹی وی کے مطابق حماس نے ایک اور اسرائیلی شہر پر راکٹوں سے حملہ کیا ہے جبکہ حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کا کہنا ہے غزہ میں کامیابی کے بعد یہ جنگ مغربی کنارے اور یروشلم تک جائے گی اور اپنی سرزمین سے قابضین کے خاتمے تک جاری رہے گی۔ ادھر لبنان کی حزب اللہ نے بھی اسرائیلی سرزمین پر مارٹر شیلز سے حملے کئے ہیں، جس میں بڑے پیمانے پر اسرائیلیوں کی ہلاکتوں کا امکان ظاہر کیا ہے۔ اسرائیل نے بھی لبنان پر میزائل داغے، تاہم کسی نقصان کی اطلاع تاحال موصول نہیں ہوئی۔ ادھر اقوام متحدہ سمیت عالمی قوتوں نے اسرائیل اور حماس سے تحمل سے کام لینے کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ خطے میں امن کے قیام کے لئے دونوں کو مل کر بیٹھنا ہوگا جب کہ اسلامی تعاون تنظیم ( او آئی سی) نے فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ مظلوم فلسطینیوں کو تحفظ فراہم کیا جائے۔ حماس کی جانب سے شروع کردہ یہ جنگ ان شاء اللہ فلسطینی مسلمانوں کے لیے آزادی کے سورج کے طلوع کاباعث ثابت ہوگی، جو اس دورِ جدید میں بھی اپنے بنیادی حقوق سے محروم ہیں اور اُن کی سرزمین پر اسرائیلی تسلط ہے۔ یہ جنگ ایک نئی صبح کا آغاز ہے۔ یہ فلسطینیوں کے دل کی آواز ہے۔ پوری اسلامی دُنیا اس وقت مظلوم فلسطینیوں کے ساتھ ہے اور اُن کی آواز میں آواز ملارہی ہے۔ اقوام متحدہ اور عالمی قوتیں اُس وقت کہاں تھیں، جب مظلوم فلسطینی تاریخ کے بدترین ظلم و جبر سے گزر رہے ہیں۔ تب اُن کی زبان سے فلسطینیوں کے حق میں ایک لفظ بھی نہیں پھوٹا۔ اسرائیل کی کارروائیوں پر ایک ذرا سی مذمت بھی سامنے نہیں آئی۔ خیال رہے امسال اسرائیل اپنے مظالم میں 200بے گناہ فلسطینی مسلمانوں کو شہید کر چکا تھا۔ اب کیوں وہ اسرائیل اور حماس سے تحمل سے کام لینے کی درخواست کررہے ہیں۔ جانب داری دِکھانا اور مظلوم کے حق کے لیے آواز نہ اُٹھانا بھی ظلم کی بدترین قسم ہے۔ اقوام متحدہ اور عالمی قوتوں کو اپنی اس کج روی پر بھی ذرا توجہ دینا چاہیے۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ظلم کے خلاف شروع کی گئی اس جنگ میں حماس اور فلسطین کو سرخرو فرمائے جب کہ ظالم کے غرور کو خاک میں ملائے۔
افغانستان: زلزلے کی تباہ کاریاں، 21 سو اموات
دُنیا کی تاریخ ہولناک زلزلوں سے بھری پڑی ہے، ترکیہ کے زلزلے کو زیادہ وقت نہیں گزرا جب بڑے پیمانے پر لوگ جاں بحق ہوئے تھے، پورا کا پورا انفرا سٹرکچر برباد ہوکر رہ گیا تھا، اب ایسا ہی خوفناک زلزلہ پڑوسی ملک افغانستان میں گزشتہ روز آیا ہے، جس میں 21سو افراد جاں بحق ہوچکے ہیں جب کہ 9 ہزار سے زائد زخمی بتائے جاتے ہیں۔ افغانستان کے شمال مغربی صوبے ہرات سمیت کئی دیگر صوبوں میں آنے والے تباہ کن اور ہولناک زلزلے سے جاں بحق افراد کی تعداد 2100تک جا پہنچی جب کہ ہلاکتوں میں مزید اضافے کا خدشہ، 9300 زخمی ہیں۔ زلزلے کے شدید اور طاقتور جھٹکوں اور آفٹرشاکس کے نتیجے میں ایک درجن سے زائد دیہات ملیامیٹ ہوکر صفحہ ہستی سے مٹ گئے، ہر جگہ مٹی کے ڈھیر بن گئے۔ ہزاروں کی تعداد میں لوگ بے گھر ہوگئے۔ امریکی خبر رساں ادارے نے افغان حکومتی ترجمان کے حوالے سے بتایا کہ صوبہ ہرات میں زلزلے سے 2100افراد جاں بحق ہوئے، گزشتہ دو دہائیوں کے دوران یہ ہولناک ترین زلزلہ تھا۔ ادھر فرانسیسی خبر رساں ادارے نے طالبان انتظامیہ کے ترجمان بلال کریمی کے حوالے سے رپورٹ میں جاں بحق افراد کی تعداد 1000سے زائد بتائی اور کہا کہ ملبے تلے دبے افراد کو نکالنے کا کام جاری ہے، جس سے ہلاکتوں میں کئی گنا اضافے کا خدشہ ہے۔ قومی اور بین الاقوامی میڈیا کے مطابق اقوام متحدہ نے زلزلے کے نتیجے میں ابتدائی طور پر 320افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کی ہے جب کہ افغان ہلال احمر کے ترجمان عرفان اللہ شرف زوئی کے حوالے سے موصولہ تازہ اطلاعات کے مطابق جاں بحق افراد کی تعداد500تک جا پہنچی اور اس میں اضافے کا امکان ہے۔ قومی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے صوبائی ڈائریکٹر مولوی موسیٰ عشری کے مطابق زندہ جان اور غوریان اضلاع میں ایک درجن سے زائد دیہات مکمل تباہ ہوچکے ہیں۔ افغان میڈیا نے ہرات اسپتال کے حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ اب تک 813افراد زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ ریجنل اسپتال ہرات کے ڈائریکٹر برات معین اور ڈاکٹر دانش کے مطابق اسپتال میں 215جاں بحق افراد کی لاشیں لائی گئیں جبکہ 500سے زائد زخمی لائے گئے ۔ مختلف ذرائع سے حاصل اطلاعات کے مطابق قریباً پانچ سو سے زائد گھر تباہ ہوچکے جبکہ اس سے کہیں زیادہ گھروں کو جزوی نقصان پہنچا ہے۔ حکام کے مطابق متاثرہ علاقوں میں امدادی ٹیمیں پہنچا دی گئی ہیں اور امدادی کارروائیاں شروع کردی گئی ہیں۔ ماہرین اس زلزلے کو انتہائی ہولناک قرار دے رہے ہیں۔ اللہ کرے کہ کم سے کم نقصانات پہنچیں ۔ اموات کی تعداد نہ بڑھے۔ افغان حکومت اور وہاں موجود فلاحی اداروں کو زلزلہ زدہ علاقوں میں متاثرین کی بحالی کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ پڑوسی ملک افغانستان کو اس موقع پر خود کو تنہا محسوس نہیں کرنا چاہیے۔ اس مشکل گھڑی میں پوری عالمی برادری اس کے ساتھ ہے۔





