فلسطین اور اسرائیل کے درمیان نئی جنگ کا آغاز

فلسطین نصف صدی سے زائد عرصے سے اسرائیلی درندہ صفت فوج کے نشانے پر ہیں، جہاں اسرائیلی فوجی جب چاہتے ہیں، بے گناہ فلسطینی مسلمانوں کا قتل عام کر ڈالتے ہیں، لاتعداد بے گناہ مسلمانوں کے خون سے ہولی کھیلنے کا سلسلہ رُکنے میں نہیں آرہا۔ جاری جنگ سے قبل ہی رواں سال 200بے گناہ فلسطینی مسلمانوں کو شہید کیا جا چکا ہے۔ غزہ میں اسرائیلی فوج کا محاصرہ جاری ہے، درندگی، انسانیت سوزی، ظلم و ستم کے سلسلے دراز ہیں۔ انسانوں سے بھری آبادیوں پر بم باریاں اسرائیل کی مذموم کارروائیوں میں ہمیشہ سرفہرست رہی ہیں۔ ہر گلی محلہ شہیدوں کے خون سے تر دِکھائی دیتا ہے۔ مسئلہ فلسطین اور اسرائیلی مظالم پر حقوق انسانی کے چیمپئن ممالک کی زبانیں گنگ دِکھائی دیتی ہیں، جو جانوروں کی تکلیف پر تڑپ اُٹھتے ہیں۔ کتنی ہی مائوں کی گود اُجڑ چکی، کتنی ہی عورتیں بیوہ ہوچکیں، کتنے ہی بچے یتیم ہو چکے، کوئی شمار نہیں۔ روز بروز مظالم میں شدّت آتی جارہی ہے۔ اسرائیلی فوجی مسلمانوں کے قبلہ اوّل مسجد الاقصیٰ کی متعدد بار بے حرمتی کر چکے ہیں، جب من چاہتا ہے مسجد میں گھس آتے اور اس کا تقدس پامال کرتے ہیں۔ یہ فلسطین کا عرصہ دراز سے منظر نامہ ہے، جو ظلم و ستم سے لبریز ہے۔ اسرائیلی فوج کی درندگی اور سفّاکیت سے عبارت ہے۔ ظلم آخر کب تک برداشت کیا جاسکتا ہے۔ ایک حد ہوتی ہے۔ ظلم جب حد سے بڑھ جائے تو مٹ جاتا ہے۔ یہی معاملہ اب اسرائیل کے ساتھ ہوتا دِکھائی دے رہا ہے۔ اسرائیل پر 5ہزار راکٹ فائر ہونے کے ساتھ ہی اسرائیل اور فلسطین کے درمیان نئی جنگ کا آغاز ہوگیا ہے۔ حماس کے اسرائیل پر بڑے حملے کے بعد اسرائیل کی 2 روز سے غزہ پر جاری بمباری کے سبب 480 سے زائد فلسطینی شہید اور ہزاروں زخمی ہوگئے ہیں جبکہ حماس کے حملوں میں 600اسرائیلی مارے گئے ہیں، دو ہزار کے قریب زخمی ہوئے، مجاہدین نے ایک جنرل سمیت 57صیہونی فوجیوں کو قیدی بنالیا جبکہ متعدد اسرائیلی فوجی گاڑیوں کو قبضے میں لے لیا اور کئی ٹینک بھی تباہ کر دئیے، 7میں سے تین قصبوں پر مکمل کنٹرول حاصل کرلیا، جس کی تصدیق اسرائیلی وزیر نے خود کی ہے۔ عرب میڈیا کے مطابق حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد اسرائیل نے غزہ پر بمباری شروع کردی ہے، اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے راکٹ حملوں کے جواب میں غزہ میں حماس کے اہداف پر جوابی فضائی حملے کئے ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی فورسز کے حملوں میں کم از کم 480کے قریب فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔ آئی ڈی ایف نے حماس کے ٹھکانوں کو بھی نشانہ بنانا شروع کر دیا ہے۔ اسرائیلی وزیراعظم بنیامن نیتن یاہو نے ویڈیو بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ ہم حالتِ جنگ میں ہیں جبکہ اسرائیلی وزیر دفاع یواو گیلنٹ نے دھمکی دی کہ حماس نے سنگین غلطی کی ہے، اسرائیل کی ریاست یہ جنگ جیت جائے گی۔ ادھر اسرائیل پر کامیاب حملے کے بعد حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ اور دیگر ارکان کی اللہ کے حضور سجدہ شکر بجا لانے کی ویڈیو وائرل ہوگئی ہے۔ ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ اسماعیل ہنیہ اور دیگر عہدیدار ٹی وی پر حماس کے کامیاب حملے کی خبریں
دیکھ رہے ہیں، جس کے بعد تمام افراد نے مل کر سجدہ شکر ادا کیا۔ اس سے قبل غزہ کی پٹی سے حماس کے جنگجوئوں نے اسرائیلی علاقوں پر پانچ ہزار سے زائد راکٹ داغے جبکہ پیرا گلائیڈنگ کے ذریعے حماس کے جانباز اسرائیلی علاقوں میں اترے، جنہوں نی 57اسرائیلی فوجیوں کو پکڑ لیا۔ غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق 2دہائی بعد فلسطینیوں نے غزہ پٹی کے قریب باڑیں ہٹا دیں، حماس نے غزہ پٹی کے قریب اسرائیلی فورسز کے بیس کا کنٹرول بھی حاصل کرلیا۔ ایریز کراسنگ اب فلسطینیوں کے کنٹرول میں ہے۔ عرب میڈیا نے دعویٰ کیا کہ حماس کے جنگجو اسرائیلی فوج کے میجر جنرل نمرود الونی کو بھی یرغمال بنا کر ساتھ گئے ہیں۔ ادھر کمانڈر حماس نے اعلان کیا ہے کہ طوفان الاقصیٰ کے نام سے آپریشن کا آغاز کر دیا گیا ہے، تل ابیب میں تیل کے ایک ذخیرے کو بھی تباہ کر دیا گیا۔ حماس نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ اس نے غزہ کے قریبی علاقوں کا کنٹرول حاصل کرلیا ہے۔ اسرائیلی وزارتِ دفاع کا بھی کہنا ہے کہ غزہ سے عسکریت پسند اسرائیلی علاقوں میں گھس گئے ہیں۔ مزید برآں حماس نے مسلم ممالک سے اپیل کی ہے کہ وہ ان سے اظہار یکجہتی کریں۔ ادھر لبنان کی تنظیم حزب اللہ نے حماس حملے کی حمایت کر دی ہے اور خود بھی اس جنگ میں شامل ہو گئی ہے، فلسطینی تنظیم اسلامی جہاد نے بھی حملوں میں شامل ہونے کا اعلان کیا ہے جبکہ فلسطینی صدر محمود عباس نے کہا ہے کہ قابض افواج کی طرف سے کسی جارحیت کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔ عرب میڈیا کے مطابق مغربی کنارے میں جشن کا سماں ہے اور فلسطینی شہریوں کی جانب سے حماس کی کارروائی کا خیر مقدم کیا گیا ہے۔ مقبوضہ بیت المقدس، نابلس سمیت متعدد علاقوں میں فلسطینیوں نے سڑکوں پر جشن منایا گیا۔ دریں اثنا رات گئے حماس نے ایک بار پھر غزہ سے اسرائیل پر راکٹ برسا دئیے۔ میڈیا کے مطابق حماس کے تازہ ترین حملے میں 15اسرائیلی ہلاک ہوگئے۔ رپورٹس کے مطابق حماس کے راکٹ حملوں میں اسرائیلی املاک کو بھی نقصان پہنچا ہے۔ دوسری جانب اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ غزہ پٹی کے قریب 22مقامات پر جنگجوئوں سے جھڑپیں جاری ہیں۔ اسرائیل اور فلسطین کے درمیان نئی جنگ کا آغاز عالمی میڈیا کی سب سے بڑی خبر ہے۔ فلسطینی مسلمان اس حملے پر خاصے پُرجوش اور اسرائیل پر فتح کے لیے پُریقین ہیں۔ وہ ان حملوں پر بھرپور جشن مناتے نظر آرہے ہیں۔ اسرائیل کا بھاری بھر کم نقصان ہوچکا ہے، فلسطینیوں کو بھی کم نقصان نہیں پہنچا، 600اسرائیلی ہلاک اور ہزاروں زخمی ہیں جبکہ درجنوں یرغمال بتائے جاتے ہیں، لیکن اسرائیل اس حملے پر خاموش نہیں بیٹھا اور بھرپور جواب دینے پر آمادہ دِکھائی دیا۔ حماس کو اسرائیل کے جوابی وار کے توڑ کے لیے بڑے بندوبست کرنے کی ضرورت ہے۔ اسرائیل کے جوابی وار میں 480فلسطینی مسلمان شہید ہونے کی اطلاعات افسوس ناک ہیں، جن میں صحافی بھی شامل ہیں۔ پاکستان نے بھی فلسطین کو خودمختار ریاست بنانے کے ساتھ القدس کو دارالحکومت بنانے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔ آزادی کی جنگ چنداں آسان نہیں ہوتی۔ بڑی قربانیاں مانگتی ہے۔ اللہ تعالیٰ فلسطینیوں کی غیبی مدد فرمائے اور سرخرو فرمائے۔ وہ بڑے نقصان سے محفوظ رہیں۔ خدا کرے کہ ارض فلسطین پر اسرائیلی مظالم جلد اختتام پذیر ہوں۔ فلسطین کو اسرائیل سے آزادی ملے اور وہاں بسنے والے مسلمان آزادی کے ساتھ اپنی زیست بسر کر سکیں۔ فلسطین بھی دُنیا کے شانہ بشانہ چل سکے، ترقی سے ہمکنار ہوسکے، وہاں کے عوام کی حالتِ زار بہتر ہوسکے۔ رب تعالیٰ کرے کہ ایسی فصل گُل ارض فلسطین پر جلد از جلد اُترے، جس کو اندیشہ زوال نہ ہو۔ امن و امان کی فضا قائم ہو۔
قیامت خیز زلزلے کو 18 برس مکمل
گزشتہ روز ملکی تاریخ کے الم ناک ترین زلزلے کو 18برس مکمل ہوگئے، 8اکتوبر 2005ء کو ملک عزیز میں قیامت صغریٰ بپا ہوئی تھی، ملکی تاریخ کی سب سے بڑی آفت زلزلے کی صورت آئی تھی، جس کے نتیجے میں ایک محتاط اندازے کے مطابق 80ہزار سے زائد افراد جاں بحق ہوئے، لاکھ سے زائد لوگ زخمی ہوئے، لاکھوں بے گھر ہوگئے۔ انفرا سٹرکچر کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا۔ وہ ایام قیامت خیز تھے۔ ہر سُو تباہی ہی تباہی کے مناظر تھے۔ خیبرپختون خوا اور آزاد کشمیر میں 8اکتوبر 2005ء کو آنے والے قیامت خیز زلزلے کی تباہ کاریاں اور لرزہ خیز یادیں 18سال بعد بھی تازہ نظر آتی ہیں۔ زلزلے سے آزاد کشمیر کے ضلع مظفرآباد اور باغ کے بیشتر علاقے متاثر ہوئے۔ زلزلے سے اسلام آباد کے مارگلہ ٹاورز کا ایک حصہ زمین بوس ہوگیا تھا۔ اس زلزلے میں خیبر پختون خوا اور آزاد کشمیر میں بڑے پیمانے پر تباہی آئی۔ زلزلے کے خوف ناک جھٹکوں نے لمحوں میں بستیاں تباہ کردیں۔ زلزلہ زیر زمین 15 کلومیٹر کی گہرائی میں آیا جس کی شدت 7.6ریکارڈ کی گئی۔ زلزلے کے بعد کئی روز تک آفٹر شاکس کا سلسلہ بھی جاری رہا۔ زلزلے سے بالاکوٹ کا 95فیصد انفرا سٹرکچر تباہ ہوگیا۔ مظفرآباد میں بھی تباہی آئی۔ باغ، ہزارہ اور راولاکوٹ میں ہزاروں افراد متاثر ہوئے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق زلزلے سے 28لاکھ افراد بے گھر بھی ہوئے۔ کئی علاقے صفحہ ہستی سے مٹ گئے تھے۔ بعض زخمی تو ایسے بھی ہیں جو اَب تک معذوری کی زیست بسر کررہے ہیں۔ صبح 8بج کر 52منٹ پر رمضان المبارک کے مہینے میں مظفرآباد، باغ، وادی نیلم، چکوٹھی اور دیگر علاقوں میں 7.6شدت کا قیامت خیز زلزلہ آیا تھا، جس میں خیبر پختونخوا ( اُس وقت صوبہ سرحد) کی 10سے زائد تحصیلیں صفحہ ہستی سے مٹ گئی تھیں۔زلزلے کا مرکز وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سے 95کلومیٹر دُور اٹک اور ہزارہ ڈویژن کے درمیان تھا۔ زلزلے کے نتیجے میں لاکھوں مکانات زمین بوس ہوگئے۔ 2005ء میں آنے والے زلزلے میں مظفرآباد کا علاقہ سب سے زیادہ متاثر ہوا، جہاں مکانات، سکولز، کالجز، دفاتر، ہوٹلز، اسپتال، مارکیٹیں، پلازے پلک جھپکنے میں ملبے کا ڈھیر بن گئے۔ اس علاقے میں میں 50ہزار سے زیادہ افراد جاں بحق اور ہزاروں زخمی ہوئے جب کہ پانچ لاکھ افراد بے گھر ہوئے۔ زلزلہ زدگان کے عزم و ہمت کو عالمی سطح پر سراہا گیا اور بے پناہ جانی و مالی نقصان کے بعد دنیا بھر سے پاکستان کو مالی امداد دی گئی۔ پاکستان بھر کے عوام بھی پیچھے نہ رہے۔ دل کھول کر امدادی سرگرمیاں جاری رکھی گئیں۔ ملک کے فلاحی اداروں نے زلزلہ زدگان کو ریسکیو کرنے اور ان کی امداد کرنے میں کوئی دقیقہ فروگزاشت اُٹھا نہیں رکھا۔ دن رات جدوجہد جاری رکھی۔ اس زلزلے کی تلخ یادیں آج بھی تازہ ہیں۔ خدا کرے ملک اور قوم قدرتی آفات سے ہمیشہ محفوظ و مامون رہیں۔





