Editorial

چمن بارڈر کراسنگ پر فائرنگ، 2پاکستانی شہید

پاکستان اپنے قیام سے ہی تمام ممالک کے ساتھ بہتر تعلقات کا خواہاں رہا ہے۔ چند ایک کو چھوڑ کر سبھی ممالک کے ساتھ وطن عزیز کے بہتر تعلقات ہیں۔ بعض ملکوں کے ساتھ تو پاکستان کے تعلقات مثالی نوعیت کے ہیں، جن میں اسلامی برادر ملک سعودی عرب، چین، ترکیہ وغیرہ سرفہرست ہیں۔ افغانستان کی بہتری کے لیے پاکستان ابتدا سے ہی سنجیدہ اقدامات کرتا چلا آیا ہے۔ دُنیا بھر میں امن و امان کے لیے پاکستان کی کوششوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ حالیہ افغان امن اور امریکی فوجیوں کے وہاں سے انخلا میں وطن عزیز نے کلیدی کردار ادا کیا۔ اس کے نتیجے میں افغانستان میں طالبان کی عبوری حکومت قائم ہوئی۔ افغانستان اور اس کے عوام کی فلاح و بہبود کے لیے وطن عزیز نے ہر طرح سے ہر ممکن اقدامات کیے ہیں۔ سوویت یونین جب افغانستان پر حملہ آور ہوا تو بڑی تعداد میں افغان باشندوں نے پاکستان ہجرت کی۔ پاکستان نے بہترین مہمان نوازی کا مظاہرہ کیا۔ ان کو ہر طرح کی سہولتیں فراہم کیں۔ ان کی رہائش، کھانا، تعلیم، کاروبار کے بندوبست میں معاون ثابت ہوئے۔ اب ان کی تین نسلیں یہاں پل کر پروان چڑھ چکی ہیں۔ افغان باشندے لاکھوں کی تعداد میں غیر قانونی طور پر پچھلے 44سال سے وطن عزیز میں مقیم ہیں۔ یہاں ان کے کاروبار چل رہے ہیں۔ روزگار حاصل کررہے ہیں۔ اربوں کی جائیدادیں بناچکے ہیں۔ وطن عزیز میں کلاشنکوف اور منشیات کلچر سوویت افغان جنگ کے دوران آیا تھا۔ اس کی وجہ سے ہمارے کئی نوجوان تباہ و برباد ہوچکے ہیں۔ افغان باشندے بہت سی غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث بتائے جاتے ہیں۔ پچھلے دنوں جشن عیدِ میلاد النبیؐ کے موقع پر مستونگ میں جلوس پر خودکُش حملہ ہوا، جس میں 60سے زائد افراد جاں بحق ہوئے، اسی روز ہنگو کی مسجد میں نماز جمعہ کے اجتماع پر خودکُش حملہ کیا گیا، جس میں 5نمازی جاں بحق ہوگئے، اس کے بعد میانوالی میں دہشت گردی کی بڑی کارروائی سی ٹی ڈی کے بہادر اہلکاروں نے ناکام بنائی۔ گزشتہ روز چاغی میں بم دھماکے میں 2افراد جاں بحق ہوئے جب کہ ڈی آئی خان میں تھانے پر حملہ کیا گیا۔ دہشت گردی کی کارروائیوں میں شدّت محسوس ہورہی ہے اور اکثر کارروائیوں میں افغان باشندے ملوث بتائے جاتے ہیں۔اس تناظر میں گزشتہ روز ایپکس کمیٹی کا اجلاس نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کی زیر صدارت منعقد ہوا تھا، جس میں غیر قانونی مقیم غیر ملکی باشندوں کو 31اکتوبر تک پاکستان چھوڑنے کی ڈیڈ لائن دی گئی تھی۔ یہ احسن فیصلہ تھا۔ اب مہمانوں کو ازخود اپنے ممالک لوٹ جانا چاہیے کہ وطن عزیز کی معیشت اس قابل نہیں کہ ان کا اضافی بوجھ اُٹھا سکے۔ ملک کے غریب عوام کی حالتِ زار سب کے سامنے ہے، ملکی وسائل غیر عرصۂ دراز سے استعمال کرتے چلے آرہے ہیں، جس کا خمیازہ ملک کے غریب عوام کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔ اس فیصلے کو افغانستان کی عبوری حکومت نے ناقابل قبول قرار دیا ہے۔ اُن کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی مسائل میں افغان مہاجرین کا کوئی ہاتھ نہیں، پاکستان اس پالیسی پر نظرثانی کرے۔ افغانستان کی عبوری حکومت کو خود سوچنا چاہیے کہ آخر کب تک ان مہمانوں کی میزبانی کرتا رہے گا۔ اب افغانستان میں امن و امان کی صورت حال بہتر ہے تو انہیں اپنے ملک لوٹ کر وہاں کی معیشت کی ترقی میں اپنا حصّہ ڈالنا چاہیے۔ ابھی اس بات کو ایک ہی روز گزرا تھا کہ پاک افغان سرحد پر چمن بارڈر کراسنگ پر انتہاءی افسوس ناک واقعہ پیش آیا ہے، جس میں افغان محافظ کی فائرنگ سے دو بے گناہ پاکستانی شہید ہوگئے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پاک افغان سرحد پر چمن بارڈر کراسنگ پر افغان محافظ نے فائرنگ کرکے دو پاکستانی شہید کر دئیے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق پاک افغان سرحد پر باب دوستی پر تعینات افغان محافظ نے پاکستان سے افغانستان جانے والوں پر فائرنگ کی۔ آئی ایس پی آر نے بتایا کہ افغان محافظ نے بلااشتعال فائرنگ پیدل جانے والوں پر کی، جس کے نتیجے میں 12سال کے بچے سمیت دو پاکستانی شہری شہید ہوگئے۔ آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ فائرنگ سے ایک اور پاکستانی بچہ زخمی ہوگیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق پاکستانی فوجیوں نے مسافروں کی موجودگی کی وجہ سے تحمل کا مظاہرہ کیا اور کسی بڑے نقصان سے بچنے کے لیے کوئی فائرنگ نہیں کی۔ آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ جاں بحق ہونے والوں کی لاشوں کو ڈی ایچ کیو ہسپتال چمن منتقل کر دیا گیا جبکہ زخمی بچہ ڈی ایچ کیو ہسپتال میں زیر علاج ہے۔ آئی ایس پی آر نے بتایا کہ افغان حکام سے مجرم کو پکڑ کر پاکستانی حکام کے حوالے کرنے اور ایسے غیر ذمے دارانہ اقدام کی وجہ جاننے کے لیے رابطہ کیا گیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق توقع ہے افغان عبوری حکومت اپنے سیکیورٹی اہلکاروں کو کنٹرول کرے گی اور مستقبل میں اس طرح کے واقعات سے بچنے کے اقدام کرے گی، پاکستان مثبت اور تعمیری دوطرفہ تعلقات میں اپنا کردار ادا کرنے کے لیے پُرعزم ہے۔ آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ اس طرح کے ناخوش گوار واقعات سے سنجیدہ کوششوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ افغان محافظ کی جانب سے بلااشتعال فائرنگ کا واقعہ ہر لحاظ سے قابلِ مذمت ہے۔ معصوم بچوں کو بھی نہیں بخشا گیا ۔ انتہائی سفّاکیت کا مظاہرہ کیا گیا۔ اس پر افغانستان کی عبوری حکومت کو سخت ایکشن لینا چاہیے۔ یہ طرز عمل مناسب قرار نہیں دیا جاسکتا۔ محسنوں کے ساتھ ایسا رویہ کون اختیار کرتا ہے۔ ضروری ہے کہ افغانستان کی حکومت اس معاملے کی شفاف تحقیقات کرائے اور اس میں ملوث لوگوں کو نشان عبرت بنایا جائے۔ افغانستان کی حکومت اپنے سیکیورٹی اہلکاروں کو بھی قابو کرے اور ایسے اقدام کرے کہ آئندہ ایسا کوئی ناخوش گوار واقعہ پیش نہ آسکے۔
حوالہ ہنڈی، غیر قانونی کرنسی ایکسچینج کیخلاف کامیابیاں
ملک عزیز میں پچھلے مہینے سے اسمگلرز اور ذخیرہ اندوزوں کے خلاف سخت کریک ڈائون جاری ہے۔ ڈالر، سونا، گندم، چینی اور کھاد کے اسمگلروں اور ذخیرہ اندوزوں کے خلاف بڑی کارروائیاں عمل میں لائی گئی ہیں، بڑی تعداد میں گرفتاریاں ہوئیں اور بیرونی کرنسی سمیت وافر اشیاء بھی برآمد کی گئیں، جن کی مالیت اربوں روپے بتائی جاتی ہے۔ اس کے مثبت ثمرات نا صرف ڈالر کی قدر کی کمی کی صورت ظاہر ہورہے ہیں بلکہ چینی اور آٹے کی قیمت میں کمی بھی دیکھنے میں آرہی ہے۔ حوالہ ہنڈی اور غیر قانونی کرنسی ایکسچینج میں ملوث عناصر کے گرد بھی گھیرا تنگ ہے۔ اس حوالے سے بڑے پیمانے پر چھاپہ مار کارروائیاں کی گئیں اور 3ارب 86کروڑ روپے سے زائد مالیت کی ملکی و بیرونی کرنسی برآمد کی گئی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ایف آئی اے کی جانب سے حوالہ ہنڈی، غیر قانونی کرنسی ایکسچینج میں ملوث عناصر کے خلاف ملک گیر کریک ڈائون کے دوران رواں سال اب تک 390چھاپہ مار کارروائیوں میں 382مقدمات درج کر کے 557ملزمان کو گرفتار کیا گیا اور مجموعی طور پر 3ارب 86کروڑ روپے سے زائد مالیت کی ملکی و غیر ملکی کرنسی برآمد کی گئی ہے۔ ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے محسن حسن بٹ کی سربراہی میں ایف آئی اے ہیڈ کوارٹرز میں اجلاس ہوا، جس میں ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرلز، زونل ڈائریکٹرز اور دیگر سینئر افسران نے شرکت کی۔ ڈائریکٹر جنرل محسن حسن بٹ کو ہنڈی حوالہ اور کرنسی کی اسمگلنگ کے حوالے سے جاری کریک ڈائون پر بریفنگ میں بتایا گیا کہ غیر قانونی کرنسی ایکسچینج میں ملوث عناصر کے خلاف ملک گیر کریک ڈائون جاری ہے۔ رواں سال کے دوران حوالہ ہنڈی اور کرنسی کے غیر قانونی ایکسچینج میں ملوث عناصر کے خلاف 390چھاپہ مار کارروائیاں کی گئیں۔ 382مقدمات درج کرکے 557ملزمان کو گرفتار کیا گیا۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ 51انکوائریوں کی تفتیش بھی مکمل کی گئی۔ رواں سال کے دوران کے پی زون نے 250، لاہور زون نے 68، گوجرانوالہ زون نے 24، فیصل آباد زون نے 48، ملتان زون نے 43ملزمان کو گرفتار کیا گیا۔ اسلام آباد زون نے 20، کراچی زون نے 64، حیدرآباد زون نے 23اور بلوچستان زون نے 17ملزمان کو گرفتار کیا۔ گرفتار ملزم بغیر لائسنس کرنسی کی ایکسچینج میں ملوث تھے۔ رواں سال چھاپوں کے دوران مجموعی طور پر 3ارب 86کروڑ روپے سے زائد مالیت کی ملکی و غیر ملکی کرنسی برآمد کی گئی۔ حوالہ ہنڈی اور غیر قانونی کرنسی ایکسچینج میں ملوث عناصر کے خلاف یہ کارروائیاں قابل تحسین ہیں۔ اس پر ایف آئی اے کی جتنی تعریف کی جائے، کم ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ان عناصر کے خلاف کریک ڈائون میں مزید تیزی لائی جائے، سب سے بڑھ کر ان کارروائیوں کو ان ناپسندیدہ مشقوں کے خاتمے تک جاری رکھا جائے۔ یقیناً درست سمت میں اُٹھائے گئے قدم مثبت نتائج کے حامل ثابت ہوں گے۔

جواب دیں

Back to top button