غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کو پاکستان چھوڑنے کا حکم

وطن عزیز میں اس وقت افغانستان، بنگلادیش، برما اور دیگر ممالک کے تارکین وطن بڑی تعداد میں عرصہ دراز سے مقیم ہیں۔ 1979میں سوویت یونین افغانستان پر حملہ آور ہوا تو اس کے بعد بڑی تعداد میں افغان باشندوں نے پاکستان کا رُخ کیا اور یہیں کے ہورہے، اُن کی تین نسلیں یہاں پروان چڑھ چکی ہیں، افغان باشندے یہاں اربوں روپے کی جائیدادیں بنا چکے ہیں۔ یہ قومی معیشت پر بدترین بوجھ ثابت ہورہے ہیں۔ یہ وہ مہمان ہیں، جو جانے کا نام ہی نہیں لے رہے۔ پچھلے 43برس سے وہ یہیں ہیں اور ایک اندازے کے مطابق اُن کی تعداد 37لاکھ کے قریب ہے۔ یہ ملک میں بدامنی کی کارروائیوں میں ملوث بھی بتائے جاتے ہیں۔ منشیات اور کلاشنکوف کلچر افغان سوویت جنگ کی ہی دَین ہے، جس کے باعث بڑے پیمانے پر یہاں اموات ہوئیں اور نشے کی لت میں مبتلا ہوکر بڑی تعداد میں نوجوان ناصرف اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے بلکہ ان کی بڑی تعداد دُنیا و مافیہا سے بے خبر نشے کی دُنیا میں کھو گئی، منشیات کے عادی یہ افراد آج بھی اپنے اہل خانہ کے لیے کسی عذاب سے کم نہیں۔ افغانستان میں اس وقت امن و امان کی صورت حال اور طالبان حکومت قائم ہے۔ ایسے میں مہمانوں کو ازخود اپنے وطن لوٹ جانا چاہیے، مگر وہ ایسا کرنے سے گریزاں ہیں۔ ماضی میں بھی افغانستان کے شہریوں کی پُرامن ان کے وطن واپسی کی کوششیں بیانات سے آگے نہ بڑھ سکیں۔ اب افغانیوں سمیت تمام غیر قانونی مقیم غیر ملکی باشندوں کو پاکستان چھوڑنے کا حکم دیا گیا ہے۔اس حوالے سے نگراں وفاقی وزیر وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ پاکستان میں غیرقانونی طور پر رہائش پذیر غیرملکی افراد کو 31اکتوبر کی ڈیڈلائن دی گئی ہے کہ وہ اپنے وطن لوٹ جائیں، ورنہ یکم نومبر 2023سے وفاقی اور صوبائی قانون نافذ کرنے والے ادارے تمام غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کی گرفتاری اور جبری ملک بدری کو یقینی بنانے کیلئے تمام ممکنہ اقدامات کریں گے۔ جنوری سے اب تک 24خودکُش حملے ہوئے، جس میں 14حملے افغانیوں نے کیے، بارہ ربیع الاول کو ہنگو میں خودکُش حملہ کرنے والے بھی افغانی دہشت گرد تھے۔ ایپکس کمیٹی کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ نگراں وزیراعظم کی زیر صدارت ایپکس کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر سمیت دیگر سول و عسکری حکام، حساس اداروں کے سربراہان، چاروں صوبائی آئی جیز اور چیف سیکرٹریز نے شرکت کی۔ اجلاس میں ملک کی مجموعی امن و امان کی صورت حال کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ کسی بھی پاکستانی کی فلاح اور سیکیورٹی ہمارے لیے سب سے زیادہ مقدم ہے اور کسی بھی ملک یا پالیسی سے زیادہ اہم پاکستانی قوم ہے۔ یہ فیصلہ کیا گیا کہ پاکستان میں غیرقانونی طور پر رہائش پذیر غیرملکی افراد کو ہم نے یکم نومبر تک کی ڈیڈلائن دی ہے کہ وہ اس تاریخ تک رضاکارانہ طور پر اپنے اپنے ممالک میں واپس چلے جائیں اور اگر وہ یکم نومبر تک واپس نہیں جاتے تو ریاست کے جتنے بھی قانون نافذ کرنے والے ادارے وہ اس بات کا نفاذ یقینی بناتے ہوئے ایسے افراد کو ڈی پورٹ کریں گے۔ سرفراز بگٹی نے کہا کہ یکم نومبر ہی پاسپورٹ اور ویزا کی تجدید کی ڈیڈ لائن ہے، دنیا میں کہیں ایسا نہیں ہوتا کہ آپ کسی اور دستاویز پر کسی ملک میں سفر کریں، ہمارا ملک واحد ہے جہاں آپ بغیر پاسپورٹ یا ویزا آتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ یکم نومبر کے بعد کوئی بھی شخص، کسی بھی ملک کا رہنے والا پاسپورٹ اور ویزا کے بغیر ہمارے ملک میں داخل نہیں ہوگا اور صرف پاسپورٹ چلے گا۔ انہوں نے کہا کہ 10اکتوبر سے لیکر 31اکتوبر تک افغان شہریوں کے لیے ای تذکرہ یا الیکٹرانک تذکرہ ہی، یہ کمپیوٹرائزڈ ہو گا، کاغذی تذکرہ نہیں چلے گا، ہم 10سے 31اکتوبر تک اس کی اجازت دے رہے ہیں اور اس کے بعد پاسپورٹ اور ویزا پالیسی لاگو ہوگی۔ ان کا کہنا تھا کہ یکم نومبر کے بعد ہمارا ایک آپریشن شروع ہوگا، جس میں وزیر داخلہ کا ایک ٹاسک فورس بنادیا گیا ہے جس کی تحت پاکستان میں غیرقانونی طریقے سے آکر رہنے والے افراد کی جتنی بھی غیرقانونی املاک ہیں، انہوں نے جتنے بھی غیرقانونی کاروبار کیے ہیں، ہمارے ٹیکس نیٹ میں نہیں، یا وہ کاروبار جو غیرقانونی شہریوں کے ہیں، لیکن پاکستانی شہری ان کے ساتھ مل کر یہ کاروبار کر رہے ہیں۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ ہماری انٹیلی جنس ایجنسیاں اور قانون نافذ کرنے والے ادارے ان کو ڈھونڈیں گے اور ہم ان کاروباروں اور جائیدادوں کو بحق سرکار ضبط کریں گے، اس کے علاوہ جو بھی پاکستانی اس کام کی سہولت کاری میں ملوث ہوگا، اس کو ملکی قانون کے مطابق سزائیں دلوائی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں جس طرح سے شناختی کارڈ کا اجرا ہوتا رہا ہے، اس میں بہت زیادہ بے ضابطگیاں تھیں اور غیرقانونی طریقے سے بہت سے جعلی شناختی کارڈ بنائے گئے اور ان شناختی کارڈ پر سفری دستاویزات اور پاسپورٹ بنائے گئے ہیں، لوگ ان پاسپورٹ پر باہری ممالک کا سفر کرتے اور کئی جگہوں پر ایسی مثالیں ہیں جہاں لوگ دہشت گرد سرگرمیوں میں پکڑے گئے ہیں اور جو پکڑے گئے ہیں وہ پاکستانی شہری نہ تھے، لیکن ان کے پاس پاکستانی پاسپورٹ تھا جو انہیں نادرا سے ملا۔ ان کا کہنا تھا کہ نادرا کا فیملی ٹری ہے جس میں بہت حد تک یہ ممکن ہے کہ ہم میں سے کسی کے بھی فیملی ٹری میں کسی ایک کو گھسا لیا جاتا ہے اور وہ پاکستانی شہری بن جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بندوق کے زور پر کسی کو اپنا ایجنڈ ا مسلط نہیں ہونے دیں گے، اسلام کا نا م لے کر ریاست پر حملہ آور گروہوں کو سختی سے کچلا جائے گا، جو حکومتی اہلکار کرپشن یا دیگر غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہیں، ان کے خلاف ایکشن لیا جارہا ہے۔ ریاست مظلوم کے ساتھ کھڑی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ غیر قانونی سرگرمیوں بشمول ذخیرہ اندوزی، سامان یا کرنسی کی اسمگلنگ، حوالہ، ہنڈی اور بجلی چوری کے خلاف سخت ایکشن پہلے سے ہی لیا جارہا ہے۔ ان جرائم میں ملوث افراد کے خلاف کسی بھی قسم کی رعایت نہیں برتی جائے گی۔ غیر قانونی مقیم غیر ملکی باشندوں کو ازخود پاکستان چھوڑنے کی ڈیڈ لائن احسن اقدام ہے۔ اس کی ضرورت کافی عرصے سے خاصی شدّت سے محسوس کی جارہی تھی۔ سابق حکومتیں جو نہ کر سکیں، وہ نگراں حکومت نے کر دِکھایا۔ ملکی وسائل اور معیشت پر یہ عناصر بدترین بوجھ ہیں۔ پہلے ہی ملک کے عوام بدترین مہنگائی، بدحالی، بے روزگاری، مسائل کے انبار تلے دبے ہوئے ہیں، ایسے میں لاکھوں کی تعداد میں موجود یہ مہمانان مزید مسائل کو بڑھاوا دینے کا باعث ثابت ہورہے ہیں۔ ضروری ہے کہ یکم نومبر سے اگر غیر ملکی اپنے وطن نہیں جاتے تو ان کے خلاف سخت ترین کریک ڈائون کیا جائے اور انہیں ان کے وطن بھیجا جائے۔ اس حوالے سے کسی قسم کی کوتاہی نہ برتی جائے۔ اگر تمام غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کو اُن کے وطن بھیج دیا گیا تو یہ امر ملک و قوم کے مفاد میں بہترین ثابت ہوگا۔
ٹانک میں 10دہشت گرد جہنم واصل
پچھلے کچھ مہینوں کے دوران دہشت گردی کی کئی وارداتیں ہوچکی ہیں۔ 6؍7سال دہشت گردی نے پھر سر اُٹھایا ہے ۔ عید میلاد النبیؐ کے جلوس پر مستونگ میں خودکُش حملہ کیا گیا، جس میں 60افراد جاں بحق ہوئے، اسی روز ہنگو کی ایک مسجد میں نماز جمعہ کے اجتماع پر خودکُش حملہ ہوا، جس میں 5افراد جاں بحق ہوئے۔ دہشت گردی کی کارروائیاں زور پکڑ رہی ہیں۔ سیکیورٹی فورسز کو تسلسل کے ساتھ شرپسند عناصر اپنی مذموم کارروائیوں کا نشانہ بنارہے ہیں۔ کئی جوان جام شہادت نوش کرچکے ہیں۔ اس تناظر میں دہشت گردوں کا فوری سر کُچلنے کی ضرورت ہے۔ ان کے خلاف سیکیورٹی فورسز نے مختلف آپریشنز شروع کیے ہوئے ہیں، جن میں کئی دہشت گردوں کو جہنم واصل کیا جا چکا ہے اور کئی کی گرفتاریاں عمل میں لائی جاچکی ہیں، بلوچستان اور خیبر پختونخوا کے کئی علاقوں کو ان کے ناپاک وجود سے پاک بھی کیا جا چکا ہے اور اب بھی یہ کارروائیاں پوری شد و مد کے ساتھ جاری ہیں۔ پاکستان کی سیکیورٹی فورسز دہشت گردی کی لعنت کو جڑ سے اُکھاڑ پھینکنے کے مشن پر گامزن ہیں اور اس میں انہیں بڑی کامیابیاں مل رہی ہیں۔ گزشتہ روز بھی ٹانک میں دس شرپسندوں کو جہنم واصل کیا گیا ہے۔اس حوالے سے میڈیا رپورٹس کے مطابق سیکیورٹی فورسز نے خیبر پختونخوا کے ضلع ٹانک میں خفیہ اطلاع پر کارروائی کی، جس کے دوران دو طرفہ فائرنگ کے شدید تبادلے میں 10دہشت گرد ہلاک ہوگئے۔ آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ سیکیورٹی فورسز نے 3اکتوبر 2023کو ضلع ٹانک کے عام علاقے پیزو میں دہشت گردوں کی موجودگی کی اطلاع پر انٹیلی جنس پر مبنی آپریشن کیا۔ آپریشن کے دوران سیکیورٹی فورسز اور دہشت گردوں کے درمیان شدید فائرنگ کا تبادلہ ہوا، جس کے نتیجے میں 10دہشت گرد ہلاک ہوگئے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق ہلاک دہشت گرد سیکیورٹی فورسز کے خلاف دہشت گردی کی متعدد کارروائیوں کے ساتھ بھتہ خوری اور معصوم شہریوں کے قتل میں ملوث تھے۔ کارروائی کے دوران بھاری مقدار میں اسلحہ، گولا بارود اور دھماکا خیز مواد بھی برآمد کیا گیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق پاکستان کی سیکیورٹی فورسز ملک سے دہشت گردی کی لعنت کے خاتمے کے لیے پُرعزم ہیں، علاقہ مکینوں نے دہشت گردوں کے خلاف آپریشن پر سیکیورٹی فورسز کو سراہا ہے۔ یہ بلاشبہ بڑی کامیابی ہے۔ اس میں سیکیورٹی فورسز نے انتہائی مہارت سے دہشت گردوں کو جہنم واصل کیا ہے۔ یہ بلاشبہ بڑی کامیابی ہے۔ سیکیورٹی فورسز پُرعزم ہیں اور یقیناً جلد وہ وطن عزیز کو دہشت گردی سے پھر سے مکمل طور پر پاک کرنے میں سرخرو ہوں گی۔





