
یوٹیوب پر حالیہ وی-لاگ میں سینئر صحافی شاہد میتلا نے بتایا کہ مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کا تازہ ترین بیانیہ جو ن لیگ نے گذشتہ سال دسمبر یا رواں سال جنوری میں بنایا تھا، مارچ میں جنرل باجوہ سے میری ملاقات میں اس بیانیے سے متعلق بھی گفتگو ہوئی تھی۔ سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے احتساب سے متعلق نواز شریف کے بیانیے پر جنرل باجوہ کا کہنا ہے کہ نواز شریف کو سمجھنا چاہئیے کہ فوج کبھی بھی اپنے آرمی چیف پر سمجھوتا کرنے کے لیے تیار نہیں ہو گی، خواہ وہ موجودہ چیف ہو یا سابقہ۔ فوج کبھی برداشت نہیں کرتی کہ اس کے سابق آرمی چیف یا سربراہ پر کسی بھی قسم کی تنقید کی جائے۔ اگر ن لیگ اینٹی اسٹیبلشمنٹ بیانیہ بناتی ہے تو یہ نواز شریف کی غلطی ہو گی۔ اس سے نواز شریف اور فوج کے مابین اختلافات بڑھیں گے اور ن لیگ اسٹیبشلمنٹ کی حمایت کھو بیٹھے گی۔ جنرل پرویز مشرف کے خلاف بھی مسلم لیگ ن نے کیس شروع کیا تھا جو ن لیگ کی غلطی تھی۔ اس کیس میں پرویز مشرف کو سزا نہیں ہو سکی تھی بلکہ وہ ملک سے باہر چلے گئے تھے اور نواز شریف ہاتھ ملتے رہ گئے تھے۔
جنرل باجوہ کا کہنا تھا کہ اگر نواز شریف فوج کے خلاف بیانیہ بنائیں گے تو اس سے موجودہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر پر دباؤ آئے گا۔ نواز شریف کے جو حامی فوج میں ہیں، وہ بھی ان کے خلاف ہو جائیں گے۔ فوج میں عمران خان کے جو حامی ہیں وہ بھی آرمی چیف پر دباؤ ڈالیں گے کہ ن لیگ اور نواز شریف کی حمایت کسی بھی صورت نہ کی جائے۔ جنرل باجوہ نے مزید کہا کہ اگر مجھ پر دباؤ ڈالا جائے گا اور تنقید کا نشانہ بنایا جائے گا تو اس کا دباؤ موجودہ آرمی چیف پر بھی پڑے گا۔ ن لیگ کے ہاتھ کچھ بھی نہیں آئے گا







