نگراں وزیراعظم کا جنرل اسمبلی اجلاس سے صائب خطاب

پاکستان اس وقت انتہائی مشکل دور سے گزر رہا ہے۔ پچھلے کئی سال میں پیدا شدہ خرابیاں ان مسائل کی وجہ ہیں۔ قومی معیشت کی زبوں حالی کسی سے پوشیدہ نہیں۔ 5، ساڑھے 5 سال میں حالات سنگین شکل اختیار کرچکے ہیں۔ ملک کو بے پناہ مسائل لاحق ہیں۔ غربت کی شرح ہولناک حد تک بڑھ چکی ہے۔ عالمی بینک کی رپورٹ کے مطابق ساڑھے 9کروڑ نفوس وطن عزیز میں غریب ہیں۔ غریبوں کی تعداد میں ہولناک اضافہ ہوا ہے۔ پاکستانی روپیہ تاریخ کی بدترین بے وقعتی سے دوچار ہوا۔ امریکی ڈالر نے اسے چاروں شانے چت کردیا۔ اس کے باعث ملک پر قرضوں کے بار میں ہوش رُبا حد تک اضافہ ہوچکا ہے۔ مہنگائی تین چار سو فیصد بڑھ چکی ہے۔ اشیاء ضروریہ کے دام بھی آسمانوں پر پہنچے ہوئے ہیں۔ آٹا اور چینی کی قیمت 150روپے سے متجاوز ہوچکی ہے۔ بجلی، گیس اور پٹرولیم مصنوعات کے نرخ تاریخ کی بلند ترین سطح کو چھورہے ہیں۔ معیشت کا پہیہ جیسے رُک سا گیا ہے۔ بہت سے اداروں کو اپنا کاروبار سمیٹنے پر مجبور ہونا پڑا ہے۔ اس حوالے سے کاروباری افراد بھی اپنی تشویش کا اظہار وقتاً فوقتاً کرتے رہتے ہیں۔ بے روزگاری میں ہولناک حد تک اضافہ ہوچکا ہے۔ حالات ازحد سنگین ہیں۔ نگراں حکومت جب سے اقتدار میں آئی ہیں، حالات کی بہتری کے لیے کوشاں ہے۔ ڈالر، سونا، کھاد، گندم، چینی اور دیگر اشیاء کے اسمگلروں کے خلاف کریک ڈائون جاری ہے، جس کے نتیجے میں ناصرف ڈالر کے نرخ میں کمی واقع ہورہی ہے بلکہ اشیاء ضروریہ کے دام بھی گرتے دِکھائی دے رہے ہیں۔ یہ کارروائیاں پورے ملک میں پوری شدّت کے ساتھ جاری ہیں۔ ذخیرہ اندوزوں اور اسمگلروں میں کھلبلی مچی ہوئی ہے۔ روزانہ کی بنیاد پر چھاپے مارے جارہے اور اربوں روپے کی غذائی اجناس برآمد کی جارہی ہیں۔ گزشتہ روز نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 78ویں اجلاس سے خطاب کیا۔ اس موقع پر اُن کا کہنا تھا کہ پاکستان بھارت سمیت تمام ہمسایہ ممالک سے پُرامن تعلقات چاہتا ہے۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 78ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے نگراں وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کے عوام اور حکومت کی جانب سے کامیاب اجلاس منعقد کرانے پر مبارک باد پیش کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ یوکرین سمیت 50 جگہوں پر جنگ جاری ہے، دنیا میں غربت اور بھوک میں اضافہ ہورہا ہے، دنیا کو مل کر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے، دنیا سرد جنگ کی متحمل نہیں ہوسکتی، کیونکہ ہمارے سروں پر موسمیاتی تبدیلیوں کی آفت کھڑی ہوئی ہے، پاکستان وہ ملک ہے، جسے سب سے زیادہ موسمیاتی تبدیلیوں کے نقصانات کا سامنا ہے۔ نگراں وزیراعظم نے کہا کہ سیلاب کی وجہ سے ہمارے 1700شہری جاں بحق ہوئے، ہزاروں گھر تباہ اور ہزاروں ایکڑ اراضی مکمل تباہ ہوئی، موسمیاتی تبدیلی اور کرونا کی وجہ سے معاشی بحران پیدا ہوا، موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے پاکستان کو 30ارب ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان بھارت سمیت تمام ہمسایہ ملکوں سے پُرامن تعلقات چاہتا ہے، بھارت کے ساتھ امن کے لیے مسئلہ کشمیر کا اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل ہونا ضروری ہے، بھارت نے مقبوضہ کشمیر کو جیل بنادیا ہے، کشمیر میں بے گناہ کشمیریوں کا قتل عام ہورہا ہے۔ اپنے خطاب میں انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ افغانستان میں انسانی امداد کا سلسلہ جاری رہنا چاہیے، افغانستان میں امن پاکستان کے لیے انتہائی ضروری ہے، کالعدم ٹی ٹی پی اور دہشت گرد تنظیمیں افغان سرزمین سے پاکستان پر حملے کرتی ہیں، پاکستان سرحد پار حملوں کی شدید مذمت کرتا ہے اور خواہش رکھتا ہے کہ کابل حکومت اس مسئلے میں اپنا اہم کردار ادا کرے۔ انہوں نے کہا کہ اسلامو فوبیا کے حوالے سے اقوام متحدہ نے قرارداد منظور کی ہے اور اب اس پر سختی سے عمل درآمد کی ضرورت ہے، اسلاموفوبیا کے حوالے سے اقوام متحدہ ایک ایلچی منتخب کرے جو تمام ممالک کا دورہ کرے اور اسلاموفوبیا میں ملوث افراد کو سخت سزا دی جائے۔ نگراں وزیر اعظم نے کہا کہ اسلاموفوبیا کی وجہ سے توہین مذہب، توہین قرآن کے واقعات ہوتے ہیں اور اسی کی وجہ سے دنیا بھر میں مسلمانوں پر حملے کیے جارہے ہیں، نائن الیون کے بعد اسلاموفوبیا کے واقعات میں اضافہ ہوا، جس کے تدارک کے لیے عالمی برادری کو کردار ادا کرنا چاہیے۔ فلسطینی سرزمین پر بھی دیرپا امن کا قیام ضروری ہے۔ انہوں نی کہا کہ دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے گلوبل اینٹی ٹیررازم اسٹرٹیجی بنائی جائے۔ مزید برآں نگراں وزیراعظم نے کہا کہ ہم تو بھارت کو بھگت رہے ہیں، آج دنیا کو بھی بھارت کے چہرے کا پتا چل رہا ہے، بھارت کا رویہ پوری دنیا کو جنگ میں دھکیل دے گا۔ انوارالحق کاکڑ نے سرکاری نیوز چینلز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں قتل و غارت گری میں براہ راست بھارتی ریاست ملوث ہے، کلبھوشن یادیو کی صورت میں بھارتی جاسوس سب کے سامنے ہے، بھارت نے کینیڈا کی سرزمین پر انسانیت کا قتل کیا۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کا سلسلہ جاری ہے، بھارت مقبوضہ کشمیر میں مظالم ڈھارہا ہے، حکومتوں سے قطع نظر مسئلہ کشمیر پر عالمی سطح پر اپنا موقف پیش کرتے رہنا چاہیے۔ انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ آئی ایم ایف کی ایم ڈی نے کرنسی اسمگلنگ کو روکنے کے حوالے سے اقدامات کو سراہا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ آنے والے دنوں بجلی کے بل نسبتاً کم ہوں گے، پاور سیکٹر کی اصلاحات ناگزیر ہیں، یہ ماڈل نہیں چل سکتا کہ حکومت مہنگی بجلی بنائے اور سستی دے، توانائی کے شعبے میں اصلاحات کی جا رہی ہیں، معیشت کی بہتری کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ پسے ہوئے طبقے کی فلاح و بہبود ہماری ترجیح ہے، کینیڈا میں سکھ رہنما کو بھارتی ایجنٹوں نے قتل کیا، بھارت نے بطور ریاست کینیڈا کے شہری کا قتل کیا جس کی مذمت کرتے ہیں، کینیڈا میں سکھ رہنما کے قتل کا معاملہ بھی اٹھائیں گے۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے ناصرف پاکستان، اس کے عوام بلکہ مسلم اُمّہ کو لاحق مسائل اور مشکلات کا بھرپور احاطہ کیا ہے۔ وزیراعظم نے اسلاموفوبیا کے حوالے سے کھل کر گفتگو کی اور اس حوالے سے پیش آنے والے مذموم واقعات کی روک تھام کی ضرورت پر زور دیا۔ اقوام متحدہ اور مہذب ممالک سے اس کے لیے کردار ادا کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔ بھارت کے کردار پر بھی واضح گفتگو کی۔ پاکستان کی امن و امان کے لیے کوششوں اور خواہش کا بھی بھرپور اظہار کیا۔ افغانستان سے متعلق بھی انہوں نے بغیر کسی ابہام کے واضح موقف پیش کیا۔ افغانستان سے وطن عزیز پر دہشت گرد حملوں کی مذمت کی۔ نگراں وزیراعظم نے امت مسلمہ کا مقدمہ احسن انداز میں پیش کیا ہے۔ وزیراعظم کا خطاب انتہائی مدلل اور صائب تھا۔ وزیراعظم نے مسلم امہ کو لاحق جن مسائل کی نشان دہی کی ہے، دُنیا کو ان کے حل کے لیے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ بعدازاں انٹرویو میں وزیراعظم نے بھارت کا کچا چٹھا کھول کر رکھ دیا۔ اُس کے مکروہ کردار کو بے نقاب کر ڈالا۔ پاکستان میں اُس کی دہشت گرد کارروائیوں سے متعلق حقائق پیش کیے۔
حریت رہنما میر واعظ عمر فاروق کی رہائی
بھارت پچھلے 75سال سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں ظلم و ستم کے پہاڑ توڑ رہا ہے۔ سوا لاکھ کشمیری مسلمانوں کو اُس کی درندہ صفت فوج شہید کر چکی ہے۔ کتنی ہی مائوں کی گودیں اُجڑیں، کتنی ہی عورتیں بیوہ ہوئیں، کتنے ہی بچے یتیم ہوئے اور کتنی ہی بہنیں اپنے بھائیوں سے محروم ہوئیں، کوئی شمار نہیں، ریاستی دہشت گردی کا بازار گرم ہے، کشمیری نوجوانوں کو گھروں سے اُٹھایا جاتا اور نامعلوم مقام پر منتقل کردیا جاتا ہے، کتنے ہی نوجوان لاپتا ہے، عرصۂ دراز گزرنے کے باوجود جن کا سراغ نہ مل سکا۔ ان مظالم کے خلاف، مقبوضہ کشمیر میں کئی آوازیں حق کا عَلَم بلند کرنے کے لیے بلند ہوئیں، اُنہیں بھی بھارتی ریاستی دہشت گردی کے ذریعے خاموش کرانے کی کوشش کی گئی۔ کشمیری رہنمائوں کو جھوٹے مقدمات میں پھنسایا جاتا اور مختلف حیلے بہانوں سے نظربند اور قید میں رکھا جاتا ہے۔ بعض اوقات جھوٹے مقدمات میں اُلجھا کر اُن کی جان بھی لے لی جاتی ہے۔ آج بھی کئی کشمیری رہنما بھارتی قید میں ہیں، ان میں یاسین ملک، آسیہ اندرابی اور دیگر شامل ہیں، 2019میں بھارت نے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کی تھی۔ اُس دوران بھی اہم کشمیری رہنمائوں کو گرفتار اور نظربند کیا گیا تھا۔ اب چار سال بعد اُن میں سے ایک نظربند کشمیری رہنما میر واعظ عمر فاروق کو رہا کردیا گیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارتی حکومت نے مقبوضہ کشمیر کے حریت رہنما میر واعظ عمر فاروق کو 4سال سے زائد عرصے تک گھر میں نظر بند رکھنے کے بعد رہا کردیا۔ بیرون ملک کے خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق 50سالہ کشمیری حریت رہنما میر واعظ عمر فاروق کو دیگر سیاسی رہنمائوں کے ساتھ اُس وقت حراست میں لیا گیا تھا جب حکومت نے مقبوضہ کشمیر کی آئینی نیم خودمختاری منسوخ کرکے 2019میں براہِ راست وفاقی حکومت کے زیرِ انتظام لیا تھا۔ کئی مہینوں تک انٹرنیٹ کی بندش کے بعد بھارت نے مظاہروں پر قابو پانے کے لیے خطے میں مسلح افواج کی تعداد میں اضافہ کردیا تھا، تاہم مقبوضہ کشمیر میں متعدد نظر بند رہنمائوں کو بعد میں رہا کردیا گیا تھا، لیکن میرواعظم عمر فاروق سری نگر میں اپنی رہائش گاہ پر نظربند تھے۔ سری نگر کی جامع مسجد میں انہیں نمازِ جمعہ کی امامت کرتے ہوئے دیکھنے کے لیے ہزاروں نمازی جمع ہوئے۔ میر واعظ نے بھارتی وزیراعظم مودی کی ہندو قوم پرست حکومت کی طرف سے آئینی تبدیلیوں کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے کہا کہ الحمدللہ ہمارے حوصلے بلند ہیں۔ میر واعظ عمر فاروق کی نظربندی کے خاتمے کے ساتھ بھارت کو دیگر کشمیری رہنمائوں کو بھی رہائی دینی چاہیے۔ اُن پر قائم جھوٹے مقدمات کو ختم کرنا چاہیے۔ یاسین ملک، آسیہ اندرابی، اُن کے شوہر و دیگر قید کشمیری رہنمائوں کی طبی صورت حال تسلی بخش نہیں۔ حقوق انسانی کے چیمپئن ممالک اور ادارے اس ضمن میں اپنا کردار ادا کریں اور بھارت پر دبائو ڈالیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ بھارتی حکومت جبر، ظلم اور زبردستی کشمیریوں کی آواز زیادہ عرصے مزید دبا نہیں سکتی اور اُنہیں حق کی راہ سے ہٹا نہیں سکتی۔ مقبوضہ جموں و کشمیر جلد بھارتی تسلط سے آزاد ہوگا۔ کشمیری مسلمانوں کی جدوجہد ضرور رنگ لائے گی۔ اقوام متحدہ سمیت تمام عالمی اداروں اور حقوق انسانی کے چیمپئن ملکوں کو کشمیر کی بھارتی تسلط سے آزادی کے ضمن میں اپنا منصفانہ کردار ادا کرنا چاہیے۔





