تازہ ترینخبریںپاکستان

غیرحقیقی بجٹ تخمینہ، بیرونی مالی آمد کا فقدان، ایک بار پھر سے ڈیفالٹ کی باز گشت

پاکستان کے بیرونی فنانسنگ پلان میں سے تقریباً 4.5 ارب ڈالر نہ ملنے کا خدشہ ہے جبکہ قرضوں کے اخراجات کا تخمینہ کم لگانے کی وجہ سے بجٹ میں مزید 1 ٹریلین روپے کا اضافہ ہو سکتا ہے جبکہ یہ صورتحال آئی ایم ایف پروگرام کے پہلے جائزے کے دوران سنگین مسئلہ بن سکتی ہے۔ یوں ایک بار پھر سے پاکستان کے ڈیفالٹ ہونے کی افواہیں مارکیٹ میں گردش کرنے لگی ہیں۔

ایک اخباری رپورٹ کے مطابق وزارت خزانہ کے ذرائع نے بتایا کہ تقریباً 4.5 ارب ڈالر کا فنانسنگ گیپ اور رواں مالی سال کیلیے سود کی ادائیگی کیلیے تقریباً 1 ٹریلین روپے کم مختص کرنا غیر حقیقی بجٹ تخمینے کا نتیجہ ہیں۔ ان مسائل کے حل کیلیے حالیہ دنوں میں متعدد اجلاس ہوئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق اگر ان مسائل پر توجہ نہ دی گئی تو وہ اس سال نومبر میں 3 ارب ڈالر کے آئی ایم ایف پروگرام کے پہلے جائزے کے وقت مسائل پیدا کر سکتے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ وزارت خزانہ کو حسابات میں توازن کا مسئلہ بھی درپیش ہے کیونکہ سود کی ادائیگیوں کیلئے 7.3 ٹریلین روپے کا تخمینہ بڑھ کر 8 ٹریلین روپے سے تجاوزہوچکا ہے۔ حکومت نے سود کی ادائیگی کا تخمینہ 18 فیصد شرح سود کی بنیاد پر لگایا تھا۔جبکہ22 فیصد شرح سود ہونے سے مزید1 ٹریلین روپے درکار ہیں۔ اگر دیگر تمام تخمینے برقرار رہیں تو بھی وفاقی بجٹ خسارہ7.5ٹریلین روپے کے مقابلے میں بڑھ کر8.5 ٹریلین ہو سکتا ہے۔

جواب دیں

Back to top button