Editorial

کور کمانڈرز کانفرنس: معیشت کو نقصان پہنچانے والی سرگرمیوں کے مکمل خاتمے کا عزم

ملک عزیز کی معیشت کی صورت حال اس وقت انتہائی ناگفتہ بہ ہے۔ پاکستانی روپیہ تاریخ کی بدترین بے وقعتی اور بے توقیری کا سامنا کر رہا ہے۔ ایک زمانے میں یہ ایشیا کی سب سے بہترین کرنسی کہلاتا تھا، آج یہ سب سے بدترین شمار ہورہا ہے۔ امریکی ڈالر اسے چاروں شانے چت کرتے ہوئے بلند ترین سطح پر براجمان ہے۔ غریب عوام کو تاریخ کی بدترین مہنگائی کا سامنا ہے۔ اتنی گرانی قیام پاکستان کے ابتدائی 70برسوں میں پہلے کبھی دیکھنے میں نہیں آئی، جس کا غریبوں کو پچھلے پانچ چھ سال سے سامنا ہے۔ بجلی، گیس، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچی ہوئی ہیں۔ ہر شے کے دام مائونٹ ایورسٹ سر کرتے دِکھائی دیتے ہیں۔ ایک طرف معیشت کی زبوں حالی کی صورت حال ہے۔ ملک پر قرضوں کا بدترین بار ہے۔ ڈالر کے نرخ میں ہوش رُبا اضافے سے یہ بوجھ تین گنا بڑھ چکا ہے تو دوسری جانب 7؍8سال کے بعد پھر سے دہشت گردی کا عفریت سر اُٹھا چکا ہے۔ تسلسل کے ساتھ تخریبی کارروائیاں جاری ہیں۔ بلوچستان اور کے پی کے صوبوں میں شرپسندوں نے اپنی مذموم کارروائیوں کا دائرہ کار خاصا بڑھا لیا ہے۔ سیکیورٹی فورسز پر حملے معمول بنتے چلے جارہے ہیں۔ امن و امان کی خراب ہوتی صورت حال معیشت کے لیے مزید سوہانِ روح ثابت ہورہی ہے۔ گو افواج پاکستان مختلف آپریشنز کے ذریعے شرپسندوں کا قلع قمع کرنے میں مصروف عمل ہیں اور بہت سے علاقوں کو ان کے ناپاک وجودوں سے پاک کیا جا چکا ہے۔ اب بھی آپریشنز جاری ہیں اور یہ دہشت گردوں کے خاتمے تک جاری رہیں گے۔ اس میں ملک کو سنگین چیلنجز درپیش ہیں اور ان سے نمٹنے کے لیے افواج پاکستان سنجیدگی کے ساتھ کوشاں ہیں۔ گزشتہ روز پاک فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر کی زیر صدارت کور کمانڈرز کانفرنس ہوئی، جس میں معیشت کو نقصان پہنچانے والی سرگرمیوں کے خاتمے کے لیے حکومت کی مکمل معاونت کا عزم ظاہر کیا گیا۔ آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی زیر صدارت کورکمانڈرز کانفرنس کے اجلاس میں شرکا نے اس عزم کا اظہار کیا کہ معیشت کو نقصان پہنچانے والی سرگرمیوں کے خاتمے کے لیے حکومت کی مکمل معاونت کی جائے گی۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ( آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی زیرصدارت کور کمانڈرز کانفرنس ہوئی، آرمی چیف نے آپریشنز کے دوران پیشہ ورانہ مہارت کا معیار برقرار رکھنے پر زور دیا اور فارمیشنز کی تربیت کے دوران بہترین کارکردگی کے حصول پر زور دیا، آرمی چیف نے فوجیوں کی فلاح و بہبود، ان کے حوصلے بلند رکھنے اور مسلسل توجہ پرکمانڈرز کی تعریف کی۔ آئی ایس پی آر کے مطابق کور کمانڈرز کانفرنس کے اجلاس میں شرکا نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ریاست دہشت گردوں، سہولت کاروں اور ان کی حوصلہ افزائی کرنے والوں سے مکمل طاقت سے نمٹے گی، مذموم پروپیگنڈا کرنے والے ایسے عناصر مزید رسوائی کا شکار ہوں گے، ریاستی اداروں اور عوام کے درمیان خلیج پیدا کرنے والوں کو مایوسی کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوگا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق کور کمانڈرز کانفرنس میں شرکا نے قرار دیا کہ خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل ( ایس آئی ایف سی) کی زیر نگرانی معاشی سرگرمیوں کی مکمل حمایت کی جائے گی، معیشت کو نقصان پہنچانے والی سرگرمیوں کے خاتمے کے لیے حکومت کی مکمل معاونت کی جائے گی۔ کانفرنس کے شرکا کو قومی سلامتی کو درپیش چیلنجز اور بڑھتے خطرات کے جواب میں حکمت عملی پر بریفنگ دی گئی، کانفرنس کے شرکا نے بالواسطہ اور بلاواسطہ خطرات کے خلاف پاکستان کی خود مختاری کے دفاع کے عزم کا اعادہ کیا۔ کور کمانڈرز کانفرنس کے شرکا کا کہنا تھا کہ خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کی زیرنگرانی معاشی سرگرمیوں کی مکمل حمایت کی جائے گی، معیشت کو نقصان پہنچانے والی سرگرمیوں کے خاتمے کے لیے حکومت کی مکمل معاونت کی جائے گی، کانفرنس کے دوران ضم شدہ اضلاع اور بلوچستان کے بارڈر اضلاع میں پائیدار امن و ترقی پر بھی زور دیا گیا۔ کانفرنس کی شرکا نے مسلح افواج، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور سول سوسائٹی کے شہدا کو خراج عقیدت پیش کیا، ان کا کہنا تھا کہ شہدا نے ملک کی حفاظت، سلامتی اور وقار کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا، ریاست پاکستان مسلح افواج کے شہدا اور ان کے اہل خانہ کو ہمیشہ احترام کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔ اس موقع پر شہدا کے ایصال ثواب کے لیے فاتحہ خوانی بھی کی گئی۔ کور کمانڈرز کانفرنس میں معیشت کو نقصان پہنچانے والی سرگرمیوں کے قلع قمع کے لیے حکومت کی معاونت کا عزم خوش آئند امر ہے۔ اس کی ضرورت بھی خاصی شدّت سے محسوس ہورہی تھی۔ افواج پاکستان نا صرف سرحدوں کی محافظ ہے بلکہ ملک و قوم کو جب بھی مشکل وقت پڑا، قدرتی آفات آئیں تو امدادی سرگرمیوں اور ملک و قوم کی بہتری میں یہ اوّل فہرست میں نظر آئیں۔ معیشت کی بہتری کے لیے بھی ان کا کردار ناقابلِ فراموش قرار پاتا ہے۔ دوسری جانب سوشل میڈیا اور دیگر پلیٹ فارمز پر افواج پاکستان کی کردار کشی کرنے والے ملک و قوم کے بدترین دشمن ہیں۔ دشمن بخوبی جانتا ہے کہ پاکستان کا دفاع افواج پاکستان کے مضبوط ہاتھوں میں ہے۔ اس لیے وہ اس کے خلاف اپنے زر خریدوں کے ذریعے مذموم مہمات چلواتا ہے۔ قوم کے محافظوں کے خلاف مہمات چلانے والے کسی رعایت کے مستحق نہیں، انہوں نے قوم اور افواج پاکستان میں خلیج پیدا کرنے کی مذموم سازش کی، جو قومی اتحاد سے ناکامی سے دوچار ہوئی، ایسے عناصر کو آئندہ بھی ناکامی اور نامُرادی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ کور کمانڈرز کانفرنس میں خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کی زیر نگرانی معاشی سرگرمیوں کی مکمل حمایت کا عزم ظاہر کیا گیا۔ پاک افواج قوم کا فخر ہیں۔ ان کے ہر افسر اور سپاہی پر قوم کو ناز ہے۔ عوام ان کا دل سے عزت و احترام کرتے اور ان کی کامیابی اور کامرانی کے لیے دعا گو رہتے ہیں۔ دشمنوں کے شر سے ملک و قوم کو بچانے میں افواج پاکستان کے کردار کو کبھی فراموش نہیں کیا جاسکتا۔ دہشت گردی کے چیلنج سے مکمل طاقت سے نمٹنے کا عزم کیا گیا۔ پاک افواج نے ملک مخالفین کی ماضی میں بھی کئی سازشوں کو ناکام بنایا اور عہدِ حاضر میں بھی ان کی ریشہ دوانیوں کا موثر انداز میں توڑ کیا ہے۔ گو ملک کے مختلف حصّوں میں دہشت گردی کی کارروائیاں ہورہی ہیں۔ افواج پاکستان ان کا توڑ کرنے میں پوری تندہی سے مصروفِ عمل ہیں۔ دہشت گردوں کو چُن چُن کر مارا جارہا ہے، گرفتار کیا جارہا ہے اور ان سے علاقوں کو مکمل پاک کرایا جارہا ہے۔ گزشتہ روز بھی کیلاش میں پاک افغان بارڈر پر دو چوکیوں پر دہشت گردوں نے بڑی تعداد پر حملہ کیا، جس کا ناصرف موثر توڑ کیا بلکہ 12دہشت گردوں کو جہنم واصل بھی کیا گیا۔ اسی طرح جب بھی دہشت گرد کوئی مذموم کارروائی کر گزرتے ہیں تو اُس کا بھرپور جواب دیا جاتا ہے۔ دہشت گردوں کے خلاف متواتر آپریشنز جاری ہیں۔ پہلے بھی سیکیورٹی فورسز ملک کو ان سے پاک کر چکے ہیں۔ آپریشن ضرب عضب اور ردُالفساد کی مار دہشت گرد بھولے نہیں ہوں گے۔ اب ان کو مزید طاقت سے ان شاء اللہ کچلا جائے گا۔ سیکیورٹی فورسز کے آپریشنز جاری ہیں، ان کے نتیجے میں دہشت گردی کا عفریت مکمل قابو میں آئے گا اور ان شاء اللہ جلد امن و امان کی فضا بہتر ہوسکے گی۔
پاکستان میں 32فیصد بچے
سکول سے باہر ہونے کا انکشاف
تعلیم کو ترقی کا زینہ قرار دیا جاتا ہے، اسی کی بدولت بعض قومیں، اقوام عالم میں نا صرف نمایاں اور ممتاز مقام رکھتی ہیں بلکہ اپنی ترقی سے دُنیا کو انگشت بدنداں کیے ہوئے ہیں، ایسے ملکوں میں خوش حالی کا دور دورہ ہوتا ہے۔ وطن عزیز میں تعلیم کے حوالے سے صورت حال کبھی بھی حوصلہ افزا نہیں رہی۔ یہاں شرح خواندگی میں اُس پیمانے پر اضافہ نہیں ہوسکا، جس کی ضرورت تھی۔ آج بھی ملک میں لاتعداد بچے ایسے ہیں جو سکول نہیں جاتے۔ گھروں کا معاشی بوجھ اور والدین کی دقیانوسی سوچ اُن کو علم کے زیور سے آراستہ ہونے سے محروم رکھتی ہے۔ حکومتوں کی کوتاہیوں کو بھی نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔ بعض افراد کی سوچ اور طرز عمل بھی اس کی اہم وجہ ہے۔ باوجود کوششوں کے شرح خواندگی میں اُس تناسب سے اضافہ نہیں ہو پا رہا، جس کی ضرورت ہے۔ گزشتہ روز خواندگی کو فروغ دینے کے عنوان سے عالمی دن پاکستان سمیت دُنیا بھر میں منایا گیا۔ اس موقع پر ہولناک انکشاف سامنے آئے۔ پاکستان میں شرح خواندگی معمولی اضافے سے 62.4فیصد سے صرف 62.8تک پہنچی ہے اور سندھ میں یہ شرح 61.8فیصد ہے۔ اس عالمی دن کا مقصد دنیا بھر کے کروڑوں ناخواندہ افراد کو تعلیم کی اہمیت سے روشناس کروانا تھا، تاکہ ان کو خواندگی کی امید دلائی جاسکے جو اپنا نام تک نہیں لکھ سکتے۔ پاکستان اکنامک سروے کے مطابق پاکستان میں 62.4فیصد شرح خواندگی ہے جب کہ صوبہ سندھ میں خواندگی کی شرح 61.8فیصد ہے، پاکستان میں 32فیصد بچے اسکول سے باہر ہیں جب کہ تمام صوبوں میں سندھ دوسرے نمبر پر جہاں سب سے زیادہ 44فیصد بچے سکول سے باہر ہیں، ان میں خواتین کی شرح 37فیصد اور مردوں کی شرح 27فیصد ہے، جس میں بڑی وجہ معاشی حالات کا بہتر نہ ہونا ہے۔ یہ حقائق تشویش ناک ہونے کے ساتھ لمحہ فکریہ بھی ہیں۔ 32فیصد بچوں کا سکول سے باہر ہونا کوئی عام بات نہیں ہے۔ یہ ہولناک حقیقت ہے جو ہتھوڑے کی طرح برس رہی ہے۔ یہ حقائق علم سے متعلق ہماری غیر سنجیدگی کو ظاہر کرتے ہیں۔ آخر ایسا کب تک چلے گا۔ کب علم کے حوالے سے بڑے فیصلے ہوں گے اور اقدامات کئے جائیں گے۔ آخر کب تک تعلیم کے ضمن میں غفلت کے مظاہرے کئے جائیں گے۔ ضروری ہے کہ شرح خواندگی کو بڑھانے کے لیے راست اقدامات کئے جائیں۔ عوام بھی اس ضمن میں اپنا کردار ادا کریں۔ والدین اپنے بچوں کو اسکول لازمی بھیجیں۔ اُن کو علم کے زیور سے محروم نہ رکھیں۔ تعلیم ہی اُنہیں اچھا اور معاشرے کے لیی کارآمد شہری بنائے گی۔ حکومت کو علم کے فروغ کے لیے بجٹ میں بڑے فیصلے کرنے کے ساتھ معقول رقم مختص کرنے کی ضرورت ہے۔ تعلیم کی بہتری کے لیے بڑے پیمانے پر اقدامات کئے جائیں۔ علم کے میدان میں آگے ہونے سے ہی ملک میں ترقی اور خوش حالی کا دور دورہ ہو سکے گا۔

جواب دیں

Back to top button