Editorial

6 ستمبر فتح کا دن، اندرون ملک مافیاز کا خاتمہ بھی ضروری

6 ستمبر کا دن پاکستان کی تاریخ میں کبھی بھلایا نہیں جاسکتا۔ یہ دن پوری پاکستانی قوم اور خاص طور پر افواجِ پاکستان کیلئے قابل ِ فخر دن ہے۔ یہی وہ وقت تھا جب ہر مخلص پاکستانی نے اپنی جان کی پروا کئے بغیر ملک کا دفاع کیا تھا۔ اسی لئے ہر سال 6ستمبر کا دن ہر وطن دوست یومِ دفاع پاکستان کے طور پر مناتا ہے۔ جنگ ستمبر پاکستانی قوم اور افواجِ پاکستان کیلئے ایک بہت بڑا امتحان تھا جس میں الحمدللہ یہ قوم اور اس قوم کے بہادر سپاہی پوری طرح کامیاب ٹھہرے۔ یومِ دفاعِ پاکستان کا دن ہمیں اُن شہدا کی یاد دلاتا ہے جو 53سال قبل دشمن کے بزدلانہ حملے کو شجاعت اور جوانمردی سے ناکام بناتے ہوئے اپنی جانیں اس مادر وطن پر نثار کر گئے تھے۔ یہ اُن شہدا کی قربانیوں کا ہی نتیجہ ہے کہ آج ہم آزاد فضا میں سانس لے رہے ہیں، جنہوں نے 1965اور دیگر جنگوں میں آزادی کے چراغ کو روشن رکھنے کیلئے اپنے خون کا نذرانہ پیش کیا۔6ستمبر 1965کی شب بھارتی فوج جنگ کا اعلان کئے بغیر بین الاقوامی بارڈر لائن پار کرتے ہوئے پاکستان میں داخل ہوئی۔ بھارتی جرنیلوں کا منصوبہ تھا کہ 6ستمبر کی صبح لاہور کی سڑکوں پر بھارتی ٹینک اس وقت کے وزیراعظم لال بہادر شاستری کو سلامی دیں گے اور شام کو لاہور جیم خانہ میں کاک ٹیل پارٹی کے دوران بیرونی دنیا کو خبر دیں گے کہ اسلام کا قلعہ سمجھی جانیوالی ریاست پر کفار کا قبضہ ہو چکا ہے لیکن بھارت کے ارادوں اور منصوبوں پر اس وقت پانی پھر گیا جب ان کی افواج کو مختلف محاذوں پر شکست اور پسپائی کی خبریں ملنے لگیں۔ جنگوں کی تاریخ میں جنگ عظیم دوم کے بعد ٹینکوں کی سب سے بڑی لڑائی سیالکوٹ کے علاقے چونڈہ کے مقام پر لڑی گئی جہاں طاقت کے نشے میں چور بھارتی فوج 600ٹینک لیکر پاکستان میں داخل ہوگئی تھی۔ پاکستان فوج کی زبردست جوابی کارروائی نے دشمن کے 45ٹینک تباہ کر دیئے اور کئی ٹینک قبضے میں لے لئے تھے۔ اسی طرح 5فیلڈ گنیں قبضے میں لیکر بہت سارے فوجی قیدی بھی بنائے گئے۔ جنگ کا پانسہ پلٹتا دیکھ کر بھارتی فوجی حواس باختہ ہوگئے اور ٹینک چھوڑ کر فرار ہونے لگے تو پاک فوج نے موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے دشمن کے علاقے میں کئی چوکیوں پر قبضہ کر لیا۔ اسی لئے چونڈہ کے مقام کو بھارتی ٹینکوں کیلئے ٹینکوں کا قبرستان کہا جاتا ہے۔ لاہور میں پاک فوج کی 150سپاہیوں کی ایک کمپنی نے 12گھنٹے تک ہندوستان کی ڈیڑھ ہزار فوج کو روکے رکھا اور ہماری پچھلی فوج کو دفاع مضبوط کرنے کا بھر پور موقع فراہم کیا۔ لاہور کے ایک اور جنگی محاذ پر میجر عزیز بھٹی پہرہ دے رہے تھے۔ وہ اس وقت لاہور سیکٹر کے علاقے برکی میں کمپنی کمانڈر تعینات تھے۔ میجر عزیز مسلسل 5دن تک بھارتی ٹینکوں کے سامنے سیسہ پلائی دیوار کی طرح ڈٹے رہے اور بالآخر12 ستمبر 1965کو بھارتی ٹینک کا گولہ چھاتی پر کھایا اور جامِ شہادت نوش کر گئے۔ جنگِ ستمبر کے دوران بھارتی فوج نے 17دن میں 13حملے کئے۔ ان کی افواج تعداد اور جنگی ساز و سامان کے حوالے سے کئی گنا طاقتور تھی جبکہ پاکستانی فوج تعداد اور تیاری کے حساب سے بھارت سے بہت کم تھی لیکن پاکستانی جوانوں نے اپنی جان پر کھیل کر مسلسل 17دن تک دشمن کو لاہور میں داخل ہونے سے روکے رکھا اور ان کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملا دیا۔وطن کے ان بہادر سپوتوں کے کارنامے تو ایسی لازوال داستانیں ہیں کہ جنہیں رہتی دنیا تک جرات و بہادری کی جاویداں مثالوں کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔ یوم دفاع کے حوالے سے ایک بیان میں آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے کہا ہے کہ افواج پاکستان نے عوام اور فوج کے درمیان رشتے پر وار کرنے کی کوشش کو تحمل اور سمجھداری سے ناکام بنایا۔ انہوں نے کہا کہ یومِ دفاع و شہدا ہماری قومی و عسکری تاریخ کا ایک اہم سنگ میل ہے۔ یہ دن ہمیں اپنی مسلح افواج کی لازوال قربانیوں کی یاد دلاتا ہے۔ 65کی جنگ میں مسلح افواج نے دشمن کی جارحیت کو جرأت اور پیشہ ورانہ مہارت سے ناکام بنایا۔ 65کی جنگ میں قومی اتحاد و یکجہتی کا عظیم جذبہ دیکھنی میں آیا، اسی جذبے سے ہم نے دشمن کی جارحیت کو ناکام بنایا۔ آرمی چیف نے کہا کہ پاک فوج اپنے نظم و ضبط اور اعلیٰ پیشہ ورانہ معیار کی بدولت دنیا میں نمایاں مقام رکھتی ہے۔ ایمان، تقویٰ اور جہاد فی سبیل اللہ ہمارا طرہ امتیاز ہے۔ پاک فوج دشمن کی کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کیلئے ہر دم تیار ہے۔ دفاع وطن کو اپنی جان سے مقدم رکھنا پاک فوج کے ہر افسر اور جوان کا عزم ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہدا کی قربانیاں، غازیوں کے کارنامے ہمارے لئے قابل تقلید مثالیں ہیں۔ شہدا کے خون سے آزادی کے چراغ روشن ہوتے ہیں۔ شہدا کا تقدس اور احترام ہماری اہم ذمے داری ہے۔ پاک فوج اور عوام کے مابین اعتماد و یگانگت ہمارا قیمتی اثاثہ ہے۔ حال ہی میں بعض عناصر نے عوام اور فوج کے رشتے پر وار کرنے کی مذموم کوشش کی، افواج پاکستان نے بحیثیت ایک قومی ادارہ نہایت تحمل اور سمجھ داری سے اسے ناکام بنایا۔چیف آف آرمی اسٹاف نے کہا کہ مسلح افواج نے جس جاں فشانی سے دہشت گردی کا مقابلہ کیا، اس کی مثال نہیں۔ پاک فوج عوام کی خواہشات اور امنگوں کا محور ہے۔ مضبوط معیشت مضبوط دفاع کیلئے ناگزیر ہے۔ باہمی تعاون سے پاکستان اقتصادی ترقی کی راہ پر گامزن ہوگا۔ آج بھی ہمارے جوان اور بچے بھی ملکی دفاع کے حوالے سے ہمیشہ پرجوش ہیں اور اپنی جان وطن عزیز پر دینے کا جذبہ رکھتے ہیں، مگر بدقسمتی سے کرپشن ، اقربا پروری اور سیاستدانوں کی نااہلی کی وجہ سے وطن عزیز صحیح سمت پر گامزن نہیں ہوسکا، ضرورت اس بات کی ہے کہ سرحدوں کے دفاع کیساتھ ساتھ ہمیں اندرونی محاذوں پر بھی اسی جذبے سے برسر پیکار ہونا پڑے گا اور تمام مافیاز جس میں لینڈ مافیا شامل خواہ ڈالر سمیت اشیائے خورو نوش کے ذخیرہ اندوز ہوں یا کرپٹ عناصر ہوں، سب کو 6ستمبر کے جنگ کے جذبے کی طرح شکست فاش دینا ہوگی۔ اگر ہم اپنے ذاتی مفادات کے تحفظ میں لگے رہے اور ملکی سکیورٹی کے اداروں کے ساتھ کھڑے نہ ہوئے تو ہمیں مستقبل میں اس سے بھی بڑے چیلنج درپیش ہوسکتے ہیں۔

جواب دیں

Back to top button