
پیپلزپارٹی کے رہنماء اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ چیف جسٹس حق میں فیصلہ کریں یا خلاف، مگر فیصلہ کریں۔ اُمید ہے چیف جسٹس اس بےیقینی کو پیچھے چھوڑ کر نہیں جائیں گے۔
سینئر وکیل سردار لطیف کھوسہ کے ہمراہ لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اعزاز احسن کا کہنا تھا کہ 15 اپریل کو ایک راؤنڈ ٹیبل کانفرنس ہوئی تھی، وکلا رہنماؤں سے مشاورت کرکے مستقبل کی حکمت عملی طے کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ صورتحال بہت خراب ہے، عدالتی فیصلے نہیں مانے جا رہے، 90 دن میں الیکشن کروانا ضروری ہے۔ تمام سیاسی جماعتوں کو انتخابات میں شرکت کا مکمل حق ہونا چاہیے۔
اعتزاز احسن نے مطالبہ کیا کہ آئین کو مکمل بحال کیا جائے، جو بل دستخط نہیں ہوئے وہ ایکٹ آف پارلیمنٹ نہیں۔ سول شہریوں کے ٹرائل کے لیے فوجی عدالتیں مجاز نہیں۔
سینئر وکیل نے کہا کہ یوٹیلٹی بلز پر فوری نظرثانی کی جائے۔ چیف جسٹس کی ریٹائرمنٹ میں دس بارہ دن رہ گٸے ہیں، چیف جسٹس اہم ترین مقدمات کے فیصلے کر کے جائیں، کیسز ادھورے چھوڑ کر نہیں جانا چاہیے۔
اعتزاز احسن نے کہا کہ اس صورت حال سے نکلنے کےلیے چیف جسٹس کا کلیدی کردار ہے۔ امید ہے چیف جسٹس اس بے یقینی کو پیچھے چھوڑ کر نہیں جائیں گے۔جھوٹے الزام لگانے کا سلسلہ ختم ہونا چاہیے، عطا تارڑ اور مریم اورنگزیب نے پستول چیئرمین پی ٹی آئی پر تان رکھی ہے۔ کسی سیاسی رہنما پر ایسا جبر نہیں چاہتے۔
اس موقع پر لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ وکلا میں کوئی تفریق نہیں، وکلا تحریک شروع کر دی ہے۔ 90 روز میں الیکشن کےلیے اور مہنگائی کے خلاف تحریک ہوگی۔ پشاور سے تحریک کا آغاز ہوگا۔ موجودہ حالات آمریت سے بدتر ہیں، یہ غیر اعلانیہ مارشل لا ہے۔
لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ ڈالر 350 میں بھی نہیں مل رہا، ہم ڈالر کے معاملے پر افغانستان سے بھی بد تر ہو چکے ہیں۔
سینئر وکیل نے کہا کہ آئین کی عملداری کردیں، آئی ایم ایف سے جان چھوٹ جائے گی۔ تمام سیاسی جماعتوں سے رابطے میں ہیں۔







