
ایشیا کپ کا پاک بھارت میچ گو کہ بارش کی نذر ہوگیا لیکن پاکستان کی شاندار جارحانہ بولنگ اور بھارت کی لڑکھڑاتی، سنبھلتی بیٹنگ نے شائقین اور کرکٹ ایکسپرٹس کو مکمل طور پر چارج رکھا۔ ایک سوال جو سرحد کے دونوں جانب سب کے دل میں ہے کہ پاکستانی بولرز نے ایسا کیا کیا کہ دنیا کے بہترین میں سے ایک بھارتی بیٹنگ لائن اپ لڑکھڑا گیا۔ پاکستان کا بولنگ لائن اپ کونسا ایسا فارمولا اپنا رہا ہے جس سے اس کا توڑ نا ممکن ہوتا جا رہا ہے؟ اسکا جواب دیا ہے شاہین شاہ نے خود۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے نئی گیند سے کوشش کی اور شروع میں دو اہم وکٹیں حاصل کیں اور پھر ہاردک پانڈیا کو اس وقت آؤٹ کیا جب وہ بھرپور فارم میں تھے۔ میچ مکمل نہیں ہوا، اگر یہ مکمل ہو جاتا تو میچ ہمارے ہاتھ میں ہوتا۔
ان کا کہنا تھا کہ شروع سے میری کوشش تھی کہ زیادہ سے زیادہ ڈاٹ گیندیں صحیح جگہ پر کروائیں تاکہ بلے باز رنز بنانے کے لیے گیند کو مارنے کی کوشش کرے۔ میں سوئنگ کرنے کی کوشش کر رہا تھا پھر میں نے ایک کمبینیشن آزمایا۔ ان سوئنگ اور آؤٹ سوئنگ، جس نے کام کیا۔ شاہین آفریدی سے جب پوچھا گیا کہ روہت اور ویرات میں سے کس کی وکٹ لینے میں زیادہ مزہ آتا ہے تو انھوں نے روہت شرما اور ویرات کوہلی دونوں کا نام لیا۔
پاکستان کے تین تیز رفتار بولرز کے اٹیک پر آفریدی نے کہا کہ ’ہم شراکت داری میں بولنگ کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ حارث رؤف اپنے باؤنسر اور پیس سے بلے باز کو ڈرانے کی کوشش کرتے ہیں۔ نسیم شاہ اور میں سوئنگ سے۔
آخر میں انھوں نے کہا کہ ’اگر آپ سرخ گیند سے زیادہ بولنگ کرتے ہیں تو سفید گیند سے بولنگ کرنا آسان ہوتا ہے۔ ہم تین بولرز مخالف ٹیم کو کم رنز پر آؤٹ کرنے کی کوشش کرتے ہیں تاکہ ہماری ٹیم کے لیے آسانی ہو۔







