Editorial

مہنگائی اور بجلی بلوں کے خلاف ملک گیر شٹرڈائون ہڑتال

پچھلے کچھ ایام سے ملک بھر میں بجلی کے بھاری بھر کم بلوں، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے اور ٹیکسز میں بڑھوتری کے خلاف احتجاج کے سلسلے دراز نظر آتے ہیں۔ مہنگائی کے عفریت نے وہ تباہ کاریاں مچائی ہیں کہ غریب عوام بلبلا اُٹھے ہیں۔ غریبوں کو اُن کی آمدن سے زائد بجلی بل موصول ہورہے ہیں۔ اُن کی ریلیف کے سلسلے متروک ہیں۔ بوجھ در بوجھ ڈالنے کی روش پر چلا جارہا ہے۔ ایسا تو دُنیا کے کسی بھی ملک میں نہیں ہوتا۔ پیٹ بھری ہوئی اشرافیہ کو مفت کی بجلی، پٹرول اور دیگر سہولتیں و مراعات میسر ہیں جب کہ ہزاروں روپے کی معمولی رقم ماہانہ بڑی مشقت اور جدوجہد کے بعد کمانے والے ان سہولتوں کے بدلے اپنی آمدن کا خطیر حصّہ صَرف کرتے ہیں۔ غریبوں کے لیے روح اور جسم کا رشتہ برقرار رکھنا دُشوار گزار ترین امر بن کر رہ گیا ہے۔ اُن کے لیے زیست کڑی آزمائش بن گئی ہے۔ اُن کے لیے موجودہ مہنگائی میں اپنے بال بچوں کا پیٹ پالنا بھی ازحد مشکل ہوگیا ہے۔ بجلی، پٹرولیم مصنوعات اور گیس کی قیمتیں تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچی ہوئی ہیں۔ معیشت کی صورت حال بھی ناگفتہ بہ ہے۔ امریکی ڈالر کے نرخ میں روز بروز ہوش رُبا اضافہ ہورہا ہے۔ اس کی وجہ سے ناصرف مہنگائی میں شدّت آرہی بلکہ ملک عزیز پر قرضوں کا بار بھی کئی گنا بڑھ چکا ہے۔ پچھلے 5برس کے دوران ڈالر جس طرح بے قابو ہوا ہے، کنٹرول میں آنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ ایک زمانے میں ایشیا کی سب سے مضبوط کرنسی کہلانے والا روپیہ چاروں شانے چت اور اپنی قسمت پر ماتم کناں ہیں۔ حالات ہر گزرتے دن کے ساتھ بگڑتے چلے جارہے ہیں۔ مہنگائی کے نشتر غریبوں پر بُری طرح برس رہے ہیں۔ اس صورت حال میں بجلی کے ظالمانہ بلوں، مہنگائی اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ہوش رُبا اضافے کے خلاف مظاہروں میں شدّت آتی جارہی ہے۔ گزشتہ روز اس ضمن میں ملک بھر میں شٹر ڈائون ہڑتال رہی۔ اکثر شہروں میں ٹریفک بھی معمول سے بے حد کم رہا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق جماعت اسلامی اور تاجر تنظیموں کی جانب سے مہنگائی اور بجلی کے زائد بلوں کے خلاف ملک بھر میں شٹرڈائون ہڑتال رہی۔ کراچی، لاہور اور پشاور سمیت ملک کے مختلف چھوٹے، بڑے شہروں میں دکانیں اور کاروباری مراکز بند جب کہ سڑکوں پر ٹرانسپورٹ اور بسیں بھی معمول سے کم رہیں۔ وکلا نے بھی ہڑتال کی حمایت کا اعلان کیا، جس کی وجہ سے وہ عدالتوں میں پیش نہیں ہوئے۔ واضح رہے کہ کراچی تاجر ایکشن کمیٹی نے نگراں حکومت کو زائد بجلی کے بلوں میں کمی اور اضافہ شدہ پٹرولیم لیوی واپس لینے کے لیے 72گھنٹے کا الٹی میٹم دے دیا ہے، یہ الٹی میٹم کراچی تاجر ایکشن کمیٹی کے کنوینر محمد رضوان نے گزشتہ روز پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے دیا۔ کراچی کے تاجروں کی جانب سے بجلی کے اضافی بلوں، مہنگائی کے خلاف جمعہ کو بھی شٹرڈائون ہڑتال کے باعث شہر کی تھوک اور بڑی مارکیٹیں بند رہیں، تاہم محلوں کی سطح پر چھوٹی دکانیں کھلی رہیں۔ دریں اثنا پنجاب بار کونسل نے بھی مہنگائی کے خلاف ماتحت عدالتوں میں ہڑتال کی۔ خیال رہے کہ کراچی میں گزشتہ روز بھی بجلی کے بلوں میں اضافے کے خلاف تاجروں کی طرف سے مکمل ہڑتال کی گئی تھی، جس کے نتیجے میں تمام ہول سیل مارکیٹیں اور بڑے بازار مکمل طور پر بند رہیں۔ پنجاب کے مختلف شہروں میں بھی احتجاج کے سلسلے دِکھائی دئیے۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتی ہوئے کے سی سی آئی کے صدر محمد طارق یوسف نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ حکومت بحران سے نکلنے کے لیے کوئی مناسب حل تلاش کر لے گی، کچھ روز کے بعد ہم اجلاس منعقد کرکے صورت حال کا جائزہ لیں گے اور مناسب فیصلے کریں گے۔ علاوہ ازیں، ایف پی سی سی آئی کے صدر عرفان اقبال شیخ نے کہا کہ حکومت دیوار پر لکھے کو پڑھنے میں ناکام ہورہی ہے، دوبارہ پٹرول کی قیمتوں میں اضافہ کرکے مہنگائی کی ایک نئی لہر کو جنم دینے کی بنیاد رکھ دی ہے، جس کے نتیجے میں ملک کی ایکسپورٹ بری طرح سے متاثر ہوگی، سب سے خوف ناک بات یہ ہے کہ پٹرولیم لیوی بڑھ کر 60روپے لٹر ہوچکی ہے، ہمیں معاشی بحران سے نکلنے کے لیے آئوٹ آف دا باکس حل ڈھونڈنے ہوں گے۔ لاہور، کوئٹہ، پشاور سمیت ملک کے مختلف شہروں میں شٹرڈائون ہڑتال کامیاب رہی۔احتجاج کا دائرہ کار وسیع ہورہا ہے۔ غریبوں کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوچکا ہے۔ یہ صورت حال تشویش ناک ہونے کے ساتھ لمحہ فکریہ بھی ہے۔ احتجاج کے سلسلے کو روکتے ہوئے عوامی ریلیف کے بندوبست کی جانب قدم بڑھانے کی ضرورت ہے، کیونکہ ہڑتالیں اور احتجاج کبھی بھی مسائل کا حل نہیں ہوتے، بلکہ اُلٹا ان سے مشکلات بڑھتی ہیں۔ اس لیے اس کو روکنے کے لیے حکومت مہنگائی میں کمی کی خاطر راست اقدامات یقینی بنائے۔ سب سے بڑھ کر ڈالر کے عفریت کو قابو کیا جائے، اس کے بغیر تمام تر مشقیں بے کار ہوں گی۔ دوسری جانب اس میں شبہ نہیں کہ ملک تاریخ کے مشکل ترین دور سے گزر رہا ہے اور اس میں سب سے زیادہ غریب طبقہ پس رہا ہے۔ اُس کے لیے مصائب و آلام کا لامتناہی سلسلہ ہے، اُس کے آگے مسائل کا انبار کھڑا ہے، مہنگائی کے بوجھ تلے اس طبقے کی کمر جھکی، بلکہ ٹوٹی ہوئی ہے۔ ان مسائل کا حل مشکل ضرور ہے، لیکن ناممکن ہرگز نہیں۔ وسائل بے پناہ ہیں، بس اُنہیں درست خطوط پر بروئے کار لانے کی ضرورت ہے۔ ملک عزیز قدرت کی عظیم نعمتوں سے مالا مال ہے۔ زرعی ملک ہونے کے ناتے یہاں کی زمینیں سونا اُگلتی ہیں۔ زراعت کی ترقی کے لیے حکومتی سطح پر راست کوششیں ناگزیر ہیں۔ زراعت سے وابستہ افراد کی تربیت کا بندوبست کیا جائے۔ اُنہیں اس حوالے سے جدید طریقوں سے آشنا کیا جائے، تاکہ پیداوار بڑھ سکے۔ دوسری جانب ملک عزیز دُنیا کے حسین مقامات سے مزّین ہے۔ ایسے ایسے دلکش مقامات ملک میں موجود ہیں، جن کو دیکھنے کے شوقین دُنیا بھر میں موجود ہیں۔ سیاحت کی صنعت کے فروغ کے لیے کوششیں کی جائیں۔ بیرونی سیاحوں کی سہولتوں کے لیے اقدامات کیے جائیں۔ دُنیا کے بہت سے ممالک سیاحت کی صنعت سے بے پناہ دولت کمارہے اور اپنی معیشت کو توانا بنارہے ہیں۔ دوسری جانب ملک عزیز کے گوشے گوشے میں قدرت کے عظیم خزینے مدفن ہیں۔ ان کو تلاش کیا جائے اور صحیح خطوط پر بروئے کار لایا جائے۔ سب سے بڑھ کر ہماری آبادی کا 60 سے 65فیصد حصّہ نوجوانوں پر مشتمل ہے، جو کسی بھی ملک کی ترقی میں کلیدی کردار ادا کرسکتا ہے۔ دعا ہے کہ رب العزت ہمارے مصائب میں کمی لائے اور ترقی اور خوش حالی کی شاہراہ پر ملک و قوم کو گامزن کرے۔
بارش کے باعث پاک بھارت
میچ نامکمل، شائقین مایوس
ایشیا کپ کا سب سے ہائی وولٹیج میچ بارش کے باعث مکمل نہ ہوسکا، جس کی وجہ سے شائقینِ کرکٹ میں بڑی مایوسی پائی جاتی ہے۔ ایشیا کپ 2023 میں بارش کے باعث پاکستان اور بھارت کے درمیان میچ بے نتیجہ ختم ہوگیا اور دونوں ٹیموں کو ایک ایک پوائنٹ مل گیا۔ ایشیا کپ ون ڈے میں پاکستان کے خلاف بھارت کی پوری ٹیم 49 ویں اوور میں 266 رنز بناکر آئوٹ ہوگئی تھی، پاکستان کو 267 رنز کا ہدف ملا تھا، تاہم بارش کے باعث پاکستان کی اننگز شروع ہی نہ ہوسکی اور میچ ختم کرکے دونوں ٹیموں کو ایک ایک پوائنٹ دے دیا گیا، اس طرح پاکستان نے سپر 4مرحلے کے لیے بھی کوالیفائی کرلیا۔ اس سے قبل سری لنکا کے پالی کیلے اسٹیڈیم میں کھیلے گئے میچ میں بھارتی کپتان روہت شرما نے ٹاس جیتا اور پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا۔ بھارتی ٹیم نے 48.5 اوورز میں 266 رنز بناکر آئوٹ ہوگئی اور پاکستان کو جیت کے لیے 267 رنز کا ہدف دے دیا۔ بھارتی بیٹنگ لائن پاکستانی بولرز کے سامنے ابتدا سے ہی دبائو کا شکار رہی، بھارتی کپتان روہت شرما ٹیم کے مجموعی 15 اسکور پر شاہین کا شکار ہوئے، روہت نے 22 گیندوں پر گیارہ رنز بنائے، اس کے بعد شاہین نے کوہلی کو 4 رنز پر بولڈ کیا۔ حارث رئوف نے شریاس ایر کو 14 رنز پر آئوٹ کیا، بھارت نے 3 وکٹوں کے نقصان پر 51 رنز بنائے تھے کہ ایک بار پھر بارش شروع ہوگئی، جس کے باعث میچ روک دیا گیا۔ بھارت کی جانب سے ہاردک پانڈیا اور ایشان کِشن نے شاندار بلے بازی کا مظاہرہ کیا اور بغیر دبائو کی کھیلتے ہوئے پاکستانی بولرز کو چاروں طرف شاٹس لگائے۔ 204 کے مجموعی اسکور پر ایشان کشن 82 رنز بنا کر حارث رئوف کا شکار بنے جب کہ کچھ دیر بعد ہاردک پانڈیا بھی 87 رنز بناکر شاہین کی گیند پر آئوٹ ہوگئے، ان کے بعد بھارت کی بقیہ وکٹیں پتوں کی طرح بکھرتی گئیں اور پوری ٹیم 266 رنز بناکر 7گیندوں قبل ہی آئوٹ ہوگئی۔ پاکستان کی جانب سے شاہین شاہ آفریدی نے 35 رنز دے کر 4 کھلاڑیوں کو پویلین روانہ کیا جب کہ نسیم شاہ نے 36رنز دے کر 3وکٹیں اور حارث رئوف نے 58 رنز دے کر 3 وکٹیں حاصل کیں۔ مسلسل بارش کے باعث ہدف کے تعاقب میں پاکستان کی بیٹنگ کا آغاز ہی نہ ہوسکا۔ یوں کافی دیر انتظار کے بعد میچ بے نتیجہ ختم کرنے کا اعلان کیا گیا اور دونوں ٹیموں کو ایک ایک پوائنٹ دے دیا گیا۔ اس میچ کے مکمل نہ ہونے پر شائقین کرکٹ کو بڑی مایوسی ہوئی۔ وہ کافی دنوں سے اس معرکے کا بے صبری سے انتظار کر رہے تھے۔ پاکستان نے ایشیا کپ کے اگلے مرحلے کے لیے کوالیفائی کرلیا ہے۔ پاکستان کی جانب سے بھارت کے خلاف زبردست بولنگ کا مظاہرہ کیا گیا۔ بھارتی بلے بازوں کو پاکستانی بولرز شاہین آفریدی، نسیم شاہ اور حارث رئوف کا سامنا کرتے ہوئے مشکلات درپیش رہیں۔ فیلڈنگ کا معیار بھی بہتر تھا۔ پاکستان اس وقت ون ڈے رینکنگ میں عالمی نمبر ایک ہے۔ اس ٹورنامنٹ میں قومی ٹیم کو جیت کے تسلسل کو برقرار رکھنے کے لیے کڑی محنت کرنی ہوگی۔ بولرز اور بیٹرز ذمے داری کا مظاہرہ کریں۔ فیلڈنگ کے معیار میں مزید بہتری لائی جائے۔ ان شاء اللہ کامیابی قومی ٹیم کا مقدر بنے گی۔

جواب دیں

Back to top button