
ملک کی معاشی صورتحال خراب ہے تو دوسری جانب آئینی آزادیوں اور حقوق کے حوالے سے بھی حالات دگر گوں ہیں۔ اس حوالے سے تازہ ترین معاملہ الیکشن کا وقت پر ہونا ہے جس پر ایک سوالیہ نشان لگ چکا ہے۔ حالات اس قدر پیچیدہ اور سنجیدہ ہو چکے ہیں کہ سینئر صحافی حامد میرجنہوں نے حال ہی میں اس موضوع پر بھارت کے معروف صحافی کرن تھاپر کو ایک انٹرویو دیا ہے، نے انکشاف کیا ہے کہ سابق جنرلز بھی اس صورتحال کو غیر اعلانیہ مارشل لا قرار دے رہے ہیں۔ اپنے ایک کالم میں انہوں نے انکشاف کیا ہے کہ گزشتہ دنوں کشمیری حریت پسند رہنما سید علی گیلانی کی برسی پر ہونے والے ایک تعزیتی ریفرنس میں ایک ریٹائرڈ جرنیل نے اپنی کڑاکے دار انگریزی میں کہا کہ کرن تھاپر نے تم سے پوچھا کہ پاکستان میں پھر سے مارشل لاء کا خطرہ تو نہیں اور تم نے جواب دیا کہ اٹھارہویں ترمیم نے کسی بھی عدالت کو مارشل لاء کی توثیق سے روک دیا ہے حالانکہ تمہیں جواب دینا چاہئے تھا کہ پاکستان میں تو عملی طور پر مارشل لاء لگ چکا ہے۔
میں نے چند لمحوں کی خاموشی کے بعد ریٹائرڈ جرنیل سے پوچھا کہ کیا آپ یہ بیان ٹی وی پر آکر دیں گے؟ جرنیل صاحب نے برا منا کر منہ موڑ لیا۔میں نے اس روٹھے ہوئے جرنیل کو ذرا سی گستاخی کے ساتھ کہا کہ آپ لوگوں نے مفاد پرست سیاستدانوں کے ساتھ مل کر وطن عزیز کا جو حال کر دیا ہے اس میںکسی بھارتی ٹی وی چینل پر پاکستان کا بہترین دفاع صرف یہ ہے کہ آئین پاکستان کی دفعہ 6 نے فوجی بغاوت کا راستہ ہمیشہ کیلئے بندکر دیا ہے کیونکہ کوئی عدالت آئین توڑنے والوں کو تحفظ فراہم نہیں کرسکتی اسلئے جج صاحبان خوف کی زنجیریں توڑ کر آئین کا دفاع کریں۔ روٹھے ہوئے جرنیل نے یہ سن کر دوبارہ میری طرف دیکھا اور ہلکی سی مسکراہٹ کے ساتھ کہا ’’تم ٹھیک کہتے ہو‘‘۔
میں نے چند لمحوں کی خاموشی کے بعد ریٹائرڈ جرنیل سے پوچھا کہ کیا آپ یہ بیان ٹی وی پر آکر دیں گے؟ جرنیل صاحب نے برا منا کر منہ موڑ لیا۔میں نے اس روٹھے ہوئے جرنیل کو ذرا سی گستاخی کے ساتھ کہا کہ آپ لوگوں نے مفاد پرست سیاستدانوں کے ساتھ مل کر وطن عزیز کا جو حال کر دیا ہے اس میںکسی بھارتی ٹی وی چینل پر پاکستان کا بہترین دفاع صرف یہ ہے کہ آئین پاکستان کی دفعہ 6 نے فوجی بغاوت کا راستہ ہمیشہ کیلئے بندکر دیا ہے کیونکہ کوئی عدالت آئین توڑنے والوں کو تحفظ فراہم نہیں کرسکتی اسلئے جج صاحبان خوف کی زنجیریں توڑ کر آئین کا دفاع کریں۔ روٹھے ہوئے جرنیل نے یہ سن کر دوبارہ میری طرف دیکھا اور ہلکی سی مسکراہٹ کے ساتھ کہا ’’تم ٹھیک کہتے ہو‘‘۔







