
کراچی(زاہد حسین فخری) نانی اماں کے انتقال پر چھٹی کیوں کی،،،کورنگی نمبر 2 پر ملت گرلز ہائی اسکول کی پرنسپل نے دو بہنوں کو محض اس لئے اسکول سے نکال دیا متاثرہ لڑکیوں کے والدین نے انتقال پر اسکول پرنسپل کو درخواست بھی بھیج دی تھی کہ مذکورہ طالبات کی نانی اماں کا انتقال ہوگیا ہے لہذا وہ پانچ یوم اسکول حاضر نہیں ہوسکیں گی جب طالبات اسکول گئیں تو ٹیچر صاحبہ نے طالبات سے کہا کہ نانی اماں کے انتقال پر چھٹی کیوں کی ؟ تمہارا نام خارج کر رہے ہیں جس پر طالبات رونے لگی تو ٹیچر صاحبہ نے مذکورہ طالبات سے 20 مرتبہ تحریر کرایا کہ اگر دوبارہ چھٹی کی تو اسکول سے نکال دینا۔ ٹیچر صاحبہ کا اگلا فرمان جاری ہوا کہ والد سے اس تحریر پر دستخط بھی کرا کر لائیں مطلب والد بھی دستخط کر کے اپنی بیٹیوں کو بتائے کہ اگر وہ بھی انتقال کر جائیں تو میری بیٹیوں نے آپ کے اسکول جانا ہی ہے یہ انسانیت کی بدترین تذلیل کرنے کے مترادف تھا اس پر والد نے احتجاجاً دستخط کرنے سے معذرت کی تو اسکول ٹیچر نے پرنسپل کو بتایا کہ والد دستخط نہیں کر رہے ہیں۔ پرنسپل نے طالبات سے کہا کہ کل گھر سے کسی کو بلائیں۔ اگلے روز جب طالبات کے گھر والے پرنسپل کے پاس گئے تو پہلے انہیں اسکول کے باہر کافی دیر دھوپ میں کھڑا رکھا پھر اندر جانے کی اجازت دی گئی۔ اسکول پرنسپل نے انہیں بڑے تکبر، رعب اور گھمنڈ سے گرجدار آواز میں کہا کہ کسی کے بھی انتقال پر طالبات چھٹی نہیں کرسکتی ہیں یہ میرا قانون ہے آپ لے جائیں اپنی بیٹیوں کو ہم نے ان طالبات کا نام اسکول سے خارج کر دیا ہے۔
ایک گورنمنٹ اسکول جس میں بیٹھی گورنمنٹ ٹیچر کا غرور، تکبر اور گھمنڈ آسمان کو چھوتا دکھائی دیتا ہو وہاں بچیوں کے ذہن پر صرف ڈر اور خوف بٹھایا جارہا ہے۔ اساتذہ ایک قوم بناتے ہیں جبکہ ملت اسکول میں پرنسپل نے اپنی اجارہ داری اپنے قانون اور اپنی ریاست بنا رکھی ہے۔
صوبائی نگراں وزیر تعلیم، سیکریٹری تعلیم اور دیگر ارباب اختیار سے مطالبہ کیا جاتا ہے کہ وہ ملت گرلز گورنمنٹ ہائی اسکول میں پرنسپل کے رویہ کا نوٹس لیں اور مقدس درسگاہ کو فرعونیت، تکبر اور گھمنڈ سے آزاد کرائیں۔





