
لاہور،اسلام آباد (نمائندہ جہان پاکستان، ایجنسیاں مانیٹرنگ ڈیسک) نگراں وفاقی حکومت نے بجلی کی فروخت، تقسیم اور ٹیرف کا موجودہ نظام ختم کرنے اور تقسیم کار کمپنیوں کو صوبوں کو دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ حکام پاور ڈویژن کے مطابق بجلی کے نقصانات اور چوری روکنے کیلئے یہ فیصلہ کیا گیا۔ بجلی کا یکساں ٹیرف کو بھی ختم کیا جائے گا۔ یکسان ٹیرف کے باعث وفاقی حکومت نے رواں سال 310ارب کی سبسڈی رکھی ہے۔ کے ای کیلئے 315کی ٹیرف میں فرق کی سبسڈی رکھی گئی ہے۔ میپکو، گیپکو، لیسکو پنجاب کو دی جائیں گی۔ فیسکو کے پی کو حکومت کے حوالے ہوگی۔ حیسکو اور سیپکو سندھ کو دی جائیں گی۔ کیسکو کو صوبہ بلوچستان کو دیا جائے گا۔ دستاویزات کے مطابق نگراں وزیراعظم نے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کو صوبوں کی ملکیت میں دینے کے لئے سمری وفاقی کابینہ کو بھیجنے کی منظوری دے دی ہے ۔ دستاویزات کے مطابق وفاقی حکومت کے فیصلے کے باعث ملک بھر میں بجلی کے یکساں ٹیرف کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ہر صوبے میں بجلی کے ریٹ اور سبسڈی کی ذمہ داری صوبوں کو منتقل کرنے، حیدر آباد اور سکھر الیکٹرک سپلائی کمپنی سندھ کی ملکیت میں دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ کوئٹہ الیکٹرک کمپنی بلوچستان کی ملکیت میں، لاہور گوجرنوالہ، فیصل آباد اور ملتان الیکٹرک سپلائی کی ملکیت پنجاب کو دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اسلام آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی کی ملکیت پنجاب اور وفاق کی مشترکہ طور پر ہو گی۔ اسی طرح پشاور اور ٹرائبل ایریا الیکٹرک سپلائی کمپنی کے پی کی ملکیت میں دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ تقسیم کار کمپنیوں کو صوبوں کے حوالے کرنے کا پالیسی فریم ورک تیار کر لیا گیا۔ دستاویزات کے مطابق بجلی چوری، عدم وصولیوں کے باعث قومی خزانہ بوجھ اٹھانے کے قابل نہیں رہا۔





