
ساوتھ افریقا کے صدر سیرل رامافوسا نے اتوار کے روز کہا کہ جنوبی افریقہ کو کسی عالمی طاقت کا ساتھ دینے پر مجبور نہیں کیا جاسکتا۔ یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب ساوتھ افریقہ میں بڑی ابھرتی ہوئی معیشتوں کے سربراہی اجلاس برکس سمٹ کی میزبانی کے لیے وہ تیار ہیں۔
برکس ممالک کی اس ہفتے جوہانسبرگ میں ہونے والی میٹنگ جس میں برازیل، روس، انڈیا، چین اور جنوبی افریقہ شامل ہیں۔ اپنا اثر و رسوخ بڑھانے اور عالمی جغرافیائی سیاست میں تبدیلی کے لیے زور دینے کی کوشش کریں گے۔
جنوبی افریقہ کے سربراہی اجلاس کی میزبانی نے روس کے ساتھ اپنے تعلقات پر روشنی ڈالی ہے، خاص طور پر جب اس نے یوکرین پر روس کے حملے کی مذمت کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
رامافوسا نے ٹی وی پر نشر ہونے والے سٹیٹ آف دی نیشن خطاب میں کہا کہ "جبکہ ہمارے کچھ مخالف اپنے سیاسی اور نظریاتی انتخاب کی کھلی حمایت کو ترجیح دیتے ہیں، لیکن ہم عالمی طاقتوں کے درمیان کسی مقابلے میں نہیں آئیں گے۔”
انہوں نے کہا کہ "ہم نے عالمی طاقتوں میں سے کسی ایک یا قوموں کے بااثر بلاکس کے ساتھ اپنے آپ کو صف بندی کرنے کے دباؤ کی مزاحمت کی ہے۔”
رامافوسا برکس سربراہی اجلاس میں چین کے صدر شی جن پنگ، ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی اور برازیل کے صدر لوئیز اناسیو لولا دا سلوا کے ساتھ شامل ہوں گے۔







