تازہ ترینخبریںسیاسیات

‘شیریں مزاری کی بیٹی ایمان مزاری فوج مخالف تقریر کرکے خود گرفتار ہونا چاہتی تھی’

پی ٹی آئی کی سابق وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری کی بیٹی ایمان حاضر مزاری کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور بظاہر اسکی وجہ انکی وہ تقریر بتائی جا رہی ہے جو کہ انہوں نے ترنول میں پی ٹی ایم کے جلسے کے دوران کی۔ تاہم ان کے خلاف درج ایف آئی آر میں ایسا کچھ نہیں۔ اب ملک کے معروف صحافی حامد میر نے انکشاف کیا ہے کہ اصل میں ایمان مزاری خود گرفتار ہونا چاہتی تھیں۔ وہ اپنے کالم میں لکھتے ہیں کہ ایمان مزاری نے جان بوجھ کر ایک قابلِ اعتراض تقریر کی، وہ جانتی تھی کہ پشتون تحفظ موومنٹ کے مظاہرے میں اسے کون سا نعرہ لگانا ہے اور تقریر میں کیا کہنا ہے جو اسکی گرفتاری کا باعث بن سکتا ہے، وہ جانتی تھی کہ صرف لاپتہ افراد کی بازیابی اور آئین سے غداری کرنے والوں کے کورٹ مارشل کرنے کا مطالبہ اسکی گرفتاری کا باعث نہیں بنے گا۔

اس نے اپنی تقریر کے اختتام پر ایک نعرہ لگایا جس کا ہزاروں افراد نے جواب دیا۔ تقریر ختم کرنے کے بعد اسے مشورہ دیا گیا کہ وہ آج رات اپنے گھر نہ جائے کیونکہ اسے گرفتار کرلیا جائیگا لیکن وہ مسکراتی رہی۔ اسکے کچھ قریبی دوست کافی دنوں سے یہ اندازہ لگا چکے تھے کہ ایمان مزاری جیل جانے کا فیصلہ کر چکی ہے۔

وہ چاہتی تھی کہ جس تقریر کے باعث اسے گرفتار کیا جائے اس تقریر پر عدالت میں قانونی بحث ہونی چاہئے۔ جب سرکاری وکیل اسے ریاست کا دشمن قرار دیگا تو وہ سرکاری وکیل سے پوچھے گی کہ ریاست کیخلاف جنگ کرنے والی کالعدم تنظیموں کے ساتھ مذاکرات کس نے کیے؟ پاکستانی عدالتوں سے پھانسی کی سزا پانے والے دہشت گردوں کو صدر پاکستان سے معافی کس نے دلوائی؟ ایمان مزاری اکثر اوقات اپنے وکیل دوستوں سے یہ بحث کرتی کہ ہم کب تک انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر عدالتوں میں درخواستیں دائر کرتے رہیں گے؟ وہ کہتی تھی کہ ہم جانتے ہیں کہ پاکستانی شہریوں کو کس کے حکم پر کون غائب کرتا ہے؟ وہ پوچھتی تھی کہ کیا آپ نہیں جانتے کہ پاکستان میں آئین و قانون کی سب سے زیادہ خلاف ورزی کون کرتا ہے؟ کیا ہمیں ان آئین دشمنوں کوسرعام چیلنج نہیں کرنا چاہیے؟ بہت سے وکلا نے اسے سمجھایا کہ ہمیں جو بھی کرنا ہے قانون کے دائرے کے اندر رہ کر کرنا ہے لیکن ایمان پوچھتی تھی کہ کیا قانون کا احترام صرف ہم پر واجب ہے؟ قانون نافذ کرنے کے ذمہ دار قانون کا احترام کب کریں گے؟

بہرحال 19 اگست کو ایمان مزاری نے اسلام آباد کے علاقےترنول میں پی ٹی ایم کے ایک مظاہرے میں وہ تقریر کر دی جو کچھ لوگوں کے خیال میں بڑی قابل اعتراض تھی۔ اسی رات تھانہ ترنول میں ایمان مزاری، علی وزیر اور منظور پشتین سمیت پی ٹی ایم کے درجنوں کارکنوں کے خلاف ایک ایف آئی آر درج کردی گئی اور 20 اگست کی صبح ایمان مزاری کو ان کے گھر میں گھس کر گرفتار کرلیا گیا۔

جواب دیں

Back to top button