Editorial

سرمایہ کاری کیلئے سعودی وفد کا دورہ پاکستان

پاکستان کی معیشت پچھلے کچھ سال سے مشکل صورت حال سے گزر رہی ہے، لیکن گزشتہ 5سال کے دوران اسے جو زک پہنچی، اُس کا ازالہ کرنے کے لیے برسوں درکار ہوں گے۔ 2018کے عام انتخابات کے نتیجے میں جو حکومت قائم ہوئی، قوم کو اس سے بے حد امیدیں وابستہ تھیں، لیکن یہ اس پر پورا نہ اُترسکی۔ معیشت کی بہتری کی امید کی جارہی تھی، اُلٹا معیشت کا پہیہ رُکتا ہوا محسوس ہوا۔ مہنگائی کا طوفان آیا۔ پاکستانی روپیہ جو ایک زمانے میں ایشیا کی مضبوط ترین کرنسی کہلاتا تھا، بدترین بے وقعتی اور بے توقیری سے دوچار ہوا، ڈالر نے اسے چاروں شانے چت کردیا۔ ڈالر کی قدر میں ہوش رُبا اضافے نظر آئے جب کہ پاکستانی روپے کی بے وقعتی ہولناک حدوں کو چھوتی دِکھائی دی۔ ترقی کا سفر تھما سا نظر آتا تھا۔ ملک پر قرضوں کے بار میں ہوش رُبا اضافہ کیا گیا۔ دوست ممالک سعودی عرب اور چین کو ناراض کیا گیا۔ سی پیک ایسے گیم چینجر منصوبے پر کام کی رفتار یا تو سست کردی گئی یا اُسے بالکل روک دیا گیا۔ پاکستان کو سفارتی سطح پر تنہا کرنے کے اقدامات دیکھنے میں آئے۔ دوسری جانب گرانی کے نشتر قوم پر بُری طرح برستے رہے۔ مہنگائی میں ایسی شدّت پچھلے 70برسوں میں پہلے کبھی دیکھنے میں نہیں آئی تھی، ہر شے کے دام آسمان پر پہنچ گئے۔ بجلی، گیس، پٹرولیم مصنوعات، ایل پی جی وغیرہ سب کے دام تاریخ کی بلند ترین سطح کو چھونے لگے۔ غریب عوام کے مصائب روز بروز بڑھتے ہی چلے گئے اور آج بھی صورت حال چنداں مختلف قرار نہیں دی جاسکتی۔ کاروباری طبقے کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ چھوٹے کاروباری لوگوں کے برسہا برس سے جمے جمائے کاروبار تباہ ہوکر رہ گئے۔ اسی طرح لاکھوں لوگوں کو بے روزگاری کا عذاب بھگتنا پڑا۔ ملک عزیز میں بیرونی سرمایہ کاری کے رجحان میں بھی ہولناک کمی دیکھنے میں آئی، جو تشویش ناک ہونے کے ساتھ لمحۂ فکریہ بھی تھی۔ 15ماہ قبل پی ڈی ایم کی اتحادی حکومت نے اقتدار سنبھالا اور ملکی معیشت کو بحران سے نکالنے کا عزم ظاہر کیا۔ اس کے لیے کچھ احسن اقدامات کیے گئے، جن کے مثبت نتائج آئندہ وقتوں میں ظاہر ہوں گے۔ آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے بھی ملکی معیشت کی بہتری اور سرمایہ کاروں کو یہاں کی جانب راغب کرنے کے لیے چند بڑے اقدامات میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ اسپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل اسی سلسلے کی کڑی ہے۔ انہی کاوشوں کا نتیجہ ہے کہ سات عرب ممالک ملک عزیز میں وسیع سرمایہ کاری کا فیصلہ کر چکے ہیں۔ چین بھی پاکستان میں دل کھول کر سرمایہ کاری کررہا ہے۔ اب سرمایہ کاری میں دلچسپی ظاہر کرتے ہوئے گزشتہ روز سعودی عرب کے رکنی وفد نے پاکستان کا دورہ کیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق سعودی نائب وزیر خارجہ ولید عبدالکریم الخیرج کی سربراہی میں 16رکنی وفد نے پاکستان کا دورہ کیا اور مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری پر دلچسپی کا اظہار کیا۔ سعودی وفد نے اسپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل (ایس آئی ایف سی) میں سرمایہ کاری سے متعلق پاکستان کا دورہ کیا، وفد کو ایس آئی ایف سی سیکریٹریٹ اسلام آباد میں تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ سعودی وفد کے ارکان کے ساتھ مخصوص ترقیاتی منصوبوں پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا، وفد نے مختلف شعبوں میں اپنی سرمایہ کاری کے مفادات اور تجاویز سے آگاہی فراہم کی۔ پاکستان اور سعودی عرب نے باہمی تعاون کے شعبوں اور مستقبل میں مل کر کام کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ دورے کے اختتام پر سعودی وفد نے آرمی چیف سے بھی ملاقات کی، جس میں مختلف امور اور دونوں ممالک کی برادرانہ تعلقات پر بات چیت کی۔ سعودی نائب وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ایس آئی ایف سی میٹنگ میں شرکت انتہائی خوش آئند ہے، امید ہے یہ میٹنگ پاک سعودی تعلقات کے لیے بہت مفید ثابت ہوگی، پاکستان میں مائننگ، توانائی، زراعت اور آئی ٹی سیکٹرز میں سرمایہ کاری میں بہت صلاحیت ہے، بات چیت کا سلسلہ جاری رکھیں گے، اچھے معاہدے پر پہنچیں گے۔سعودی عرب کے 16رکنی وفد کا دورۂ پاکستان موجودہ حالات کے تناظر میں خوش گوار ہوا کی تازہ جھونکے کی مانند ہے۔ اس کی ضرورت بھی شدّت سے محسوس کی جارہی تھی۔ خدا کرے کہ سعودی عرب کے ساتھ سرمایہ کاری کے حوالے سے معاہدات جلد طے پائیں اور وسیع سرمایہ کاری ملک میں آئے، تاکہ ملکی معیشت کی صورت حال کو بہتر بنانے میں مدد مل سکے۔ ضروری ہے کہ اسی طرح دیگر ممالک کو بھی یہاں سرمایہ کاری پر راغب کرنے کے لیے مدعو کیا جائے اور اس ضمن میں سنجیدہ کوششیں جاری ہیں۔ معیشت کی بہتری کے لیے آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر اپنا بھرپور کردار ادا کررہے ہیں۔ وہ ملکی معیشت کی بہتری اور قوم کی خوش حالی کے عزم کا ایک سے زائد بار اظہار کرچکے ہیں۔ پاکستان بیرونی سرمایہ کاری کے لیے محفوظ ملک ہے۔ یہاں مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کے سنہری مواقع موجود ہیں۔ دُنیا کو ان سے استفادہ کرنا چاہیے۔ دوسری جانب ملک عزیز قدرت کے عطا کردہ عظیم خزینوں سے مالا مال ہے۔ یہاں کی زمینیں سونا اُگلتی ہیں۔ زرعی ملک ہونے کے ناتے شعبہ زراعت ملکی معیشت میں 20فیصد سے زائد کا حصّہ ڈالتا ہے۔ اس شعبے کی ترقی اور بہتری کے لیے حکومت کو اقدامات یقینی بنانے چاہئیں۔ کاشت کاروں کی تربیت کا بندوبست کیا جائے، اُن کاشت کاری کے جدید طریقوں سے آگہی فراہم کی جائے۔ ان سے پیداوار میں خاطرخواہ اضافہ ممکن ہے۔ اسی طرح ملک کے گوشے گوشے میں قدرت کے انمول خزینے مدفن ہیں۔ ان کو تلاش کیا جائے اور صحیح طور پر بروئے کار لایا جائے۔ سیاحت کے حوالے سے پاکستان دُنیا کے عظیم خطوں میں سے ایک ہے۔ سیاحت کے شعبے کو ترقی دے کر بیرونی سیاحوں کو یہاں کی جانب راغب کرنے کے لیے سنجیدہ اقدامات ناگزیر ہیں۔ ملک تیل، گیس اور دیگر خزینوں سے مالا مال ہے، ان کو تلاش کیا جائے اور درست سمت میں ان کے استعمال کو یقینی بنایا جائے۔ قرضوں کے بار سے مستقل نجات کا بندوبست کرکے خودانحصاری کی راہ پر چلا گیا تو ان شاء اللہ آئندہ چند سال میں صورت حال بہتر رُخ اختیار کرلے گی۔

یوٹیلیٹی اسٹورز پر چینی، گھی مہنگے

پچھلے 5سال سے زائد عرصے سے قوم پر مہنگائی کا عذاب مسلط ہے اور ہر گزرتے دن کے ساتھ اس میں شدّت آتی چلی جارہی ہے۔ غریب عوام کے لیے روح اور جسم کا رشتہ برقرار رکھنا انتہائی کٹھن ہوگیا ہے۔ غریبوں کے لیے دو وقت روٹی کے لالے ہیں۔ آمدن وہی ہے اور مہنگائی کے سبب اخراجات میں بے پناہ اضافہ ہوچکا ہے۔ غریب کے لیے ہر نیا دن کسی آزمائش سے کم نہیں۔ اشیاء خورونوش کی قیمتیں آسمان پر پہنچی ہوئی ہیں۔ بجلی کی قیمت تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچائی جاچکی ہے جب کہ گیس اور پٹرولیم مصنوعات کے نرخ بھی تاریخ میں سب سے اونچے مقام پر پہنچ چکے ہیں۔ عوام کا بھرکس نکل چکا ہے، وہ ریلیف کے متقاضی دِکھائی دیتے ہیں، لیکن اس حوالے سے سنجیدہ کوششوں کا فقدان نظر آتا ہے، بلکہ روز بروز کوئی نہ کوئی خبر اُن کے مصائب میں مزید اضافے کا پیش خیمہ ثابت ہوتی ہے۔ یوٹیلیٹی اسٹورز پر غریب عوام کو سبسڈائز اشیاء مل جاتی تھیں، جس سے اُن کی کچھ اشک شوئی ہوجاتی تھی، لیکن اب یہاں بھی چیزیں مہنگی کرنے کی روایت چل پڑی ہے۔ گزشتہ روز یوٹیلیٹی اسٹورز پر BISPکے مستحقین کی سبسڈی ختم ہوگئی۔ کئی اشیاء مہنگی کردی گئیں۔ اخباری اطلاع کے مطابق یوٹیلیٹی اسٹورز کی سبسڈی ختم کردی، جس کے باعث بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت استفادہ کرنے والے مستحقین کے لیے چینی اور گھی مہنگے ہوگئے، آزادی پیکیج کے تحت 10کلو آٹے کا تھیلا 648روپے جب کہ چاول اور دالوں پر 25روپے رعایت ہوگی۔ نوٹیفکیشن کے مطابق یوٹیلیٹی اسٹورز پر چینی کی قیمت 100روپے کلو کردی گئی ہے، بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے مستحقین کے لیے چینی 30 روپے مہنگی کی گئی۔ یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن کے نوٹیفکیشن کے مطابق یوٹیلیٹی اسٹورز پر گھی 53روپے فی کلو مہنگا کردیا گیا ہے، بی آئی ایس پی مستحقین کے لیے گھی 300سے بڑھا کر 353روپے کلو کردیا گیا، آزادی پیکیج کے تحت آٹے کا 10کلو کا تھیلا 648روپے میں دستیاب ہوگا۔ یوٹیلیٹی اسٹورز پر وزیراعظم آزادی پیکیج کا 11اگست سے آغاز ہوگیا، چاول اور دالوں پر 25روپے فی کلو رعایت ہوگی، بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے صارفین وزیراعظم آزادی پیکیج کے اہل ہوں گے۔ سبسڈی ختم کرنا اور اشیاء ضروریہ مہنگی کرنا کسی طور مناسب قرار نہیں دیا جاسکتا۔ غریب عوام ایسے میں کہاں جائیں؟ کون اُن کو ریلیف فراہم کرے گا۔ کون اُن کے مصائب میں کمی لائے گا۔ خدارا غریب عوام کا سوچا جائے، اُنہیں حقیقی معنوں میں ریلیف فراہم کرنے کا بندوبست کیا جائے۔ آج آٹا 160اور چینی 150روپے کلو پہنچ چکی ہے۔ سبزیوں کے دام آسمان سے باتیں کر رہے ہیں۔ اسی طرح دالوں، چاول، چینی، پتی، تیل، گھی و دیگر کے نرخ بھی بے پناہ بڑھ چکے ہیں۔ غریب عوام کے مصائب میں کمی لانے کی خاطر اقدامات ناگزیر ہیں۔

جواب دیں

Back to top button