تازہ ترینخبریںسیاسیات

عمران خان کی گرفتاری کے وقت گفتگو: ‘مجھے وقت دیں میں ٹریک سوٹ بدل لوں

‘میں نے ٹریک سوٹ پہن رکھا ہے، مجھے وقت دیں میں یہ تبدیل کرلوں؟ کھانے کی میز سے اٹھ کرآنے والے سابق وزیر اعظم عمران خان اور پولیس افسر کے درمیان یہ مکالمہ اس منظر کا حصہ ہے جو سابق وزیر اعظم عمران خان کی گرفتاری کے لئے پولیس کے زمان پارک پہنچنے پر مرتب ہوا۔ لیکن اس روز معاملہ نہ یہاں سے شروع ہوا اور نہ ہی یہ گرفتاری کے اس عمل کا آخری سین تھا۔

پولیس کہ جس کی پلاننگ پہلے سے ہی مکمل تھی اسنے دس منٹ میں عمران خان کو گرفتار کرکے اسلام آباد کے لئے روانہ کردیا۔ نماءندہ جہان پاکستان عبدالرحمان راشد کے جو کہ زمان پارک موجود تھے کے مطابق گرفتاری سے قبل اور بعد میں بھی تحریک انصاف کا کوئی کارکن روایتی جوش و خروش تو دور کی بات اپنی موجودگی بھی نہ قائم کرپایا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق عمران خان کی گرفتاری کے وقت علاقے میں 400 سے 500 پولیس اہلکار تعینات کیے گئے تھے۔ بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق سول کپڑوں میں لوگ عمران خان کی رہائش گاہ آئے جس پر ان کے نجی سکیورٹی اہلکاروں نے اسلحہ نکالا۔ اس پر پولیس موقع پر پہنچی اور انھوں نے بھی اسلحہ نکال لیا۔ اتنی دیر میں پولیس گھر کے پچھلے دروازے سے اندر آچکی تھی جس کے بعد گرفتاری پر مزاحمت نہیں کی گئی۔ عمران خان کے سکیورٹی کے عملے کے بعض لوگوں کا دعویٰ ہے کہ پولیس نے ان پر تشدد بھی کیا ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق عمران خان نے (پولیس سے) کہا میں نے ٹریک سوٹ پہنا ہوا ہے، میں کپڑے تبدیل کر لوں مجھے کچھ منٹ دے دیں مگر انھوں نے کہا آپ کو کوئی وقت نہیں دیا جائے گا۔ذرائع کے مطابق ہفتہ کو لاہور سے چیرمین پی ٹی آئی کو گرفتار کیا گیا تو وہ دن کا کھانے کھانے کے لیے ڈائننگ ٹیبل پر موجود تھے۔ تاہم وہ کھانا مکمل نہ کرسکے۔
ذرائع کے مطابق پولیس اہلکار عمران خان کو منہ پر کپڑا ڈال کر لے گئے اور ویڈیو بنانے والوں کے کیمرے ضبط کر کے انھیں بھی ساتھ لے گئے۔

جواب دیں

Back to top button