Editorial

پاک ایران کے درمیان اسٹرٹیجک تجارتی معاہدہ

پاکستان اپنے قیام کے ساتھ ہی تمام ممالک کے ساتھ اچھے اور دیرینہ تعلقات کا خواہش مند رہا ہے اور اس حوالے سے اس کی کوششیں کسی سے پوشیدہ نہیں ہیں۔ وطن عزیز کے قیام کو 76سال ہونے کو ہیں اور اس دوران اس کے چند ایک کو چھوڑ کر سبھی ممالک کے ساتھ بہتر تعلقات ہیں۔ سفارتی سطح پر وطن عزیز کی جانب سے کبھی بھی خودپسندی اور غرور و تکبر کی ایک بھی نظیر پیش نہیں کی گئی۔ سب کے ساتھ برابری کی سطح پر تعلقات کے فروغ کو فوقیت دی گئی۔ چین اور سعودی عرب ایسے دوست میسر آئے۔ یہ دوستیاں دن بہ دن گہری اور مضبوط ہوتی چلی جارہی ہیں۔ پاکستان کی خطے اور دُنیا میں امن کے لیے کوششیں کسی سے پوشیدہ نہیں۔ پاکستان تمام ممالک کے ساتھ تجارتی اور دیگر تعلقات کو بھی پروان چڑھاتا رہا ہے۔ بھارت کے ساتھ بھی پاکستان نے بہتر تعلقات کی کوششیں کیں، لیکن ہر مرتبہ اس بغض سے بھرے پڑوسی نے اپنے خبث باطن کا مظاہرہ کیا اور یہ تعلقات آج تک پروان نہیں چڑھ سکے ہیں۔ پاکستان کی امن کوششوں کو بھارت کمزوری سمجھنے کی غلطی کرتا رہا ہے۔ حالانکہ ہر بار اُس کی جانب سے وطن عزیز میں شر پھیلانے کی کوششوں کا منہ توڑ جواب دیا گیا ہے۔ پاکستان کو دُنیا کی بہادر ترین افواج کا ساتھ میسر ہے اور وہ بھارت کے مقابل کئی بار اپنی صلاحیتوں کی دھاک بٹھاچکی ہیں۔ بھارتی ہٹ دھرمی کے باعث خطے میں امن و امان کی صورت حال آئے روز خراب ہوتی رہتی ہے۔ وہ خطے میں اپنی چوہدراہٹ قائم کرنے کی سوچ پر گامزن رہتا ہے اور پڑوسی ملکوں سے اُلجھتا رہتا ہے۔ چین، بنگلادیش، ایران، سری لنکا کسی سے بھی اُس کے مثالی تعلقات نہیں۔ جنگیں، تنازعات، چپقلشیں کبھی بھی مسائل کا حل نہیں ہوتیں۔ خطے کی ترقی کے لیے تمام ملکوں کو باہمی تعاون کے معاہدے کرنے اور ان پر عمل پیرا ہونے کی ضرورت ہی، ایک دوسرے سے استفادے کی روش اختیار کرنی چاہیے، تاکہ یہاں کے عوام بھی ترقی اور خوش حالی سے ہمکنار ہوسکیں۔ پاکستان اسی سوچ پر گامزن ہے۔ اسی تناظر میں خطے کے ممالک کے ساتھ معاہدے کیے جارہے ہیں۔ گزشتہ روز بھی پاکستان اور ایران کے درمیان مختلف معاہدوں پر دستخط کیے گئے۔پاک ایران وزرائے خارجہ نے تجارت سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کے معاہدوں پر دستخط کردیے۔ پاکستان اور ایران کے درمیان 5 سالہ اسٹرٹیجک تجارتی معاہدہ طے پاگیا۔ وزارت خارجہ میں پاک ایران وزرائے خارجہ نے تجارت سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کے معاہدوں پر دستخط کیے۔ بعد ازاں مشترکہ نیوز کانفرنس میں وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ گوادر میں بجلی کی فراہمی میں ایران نے بہترین کردار ادا کیا، 2023سے 2028تک کے لیے باہمی تجارتی معاہدہ کو حتمی شکل دے دی ہے، جس سے پاکستان اور ایران کے درمیان باہمی تجارت 5ارب ڈالر تک بڑھے گی۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ آج کے اقدامات اگلے کئی سال تک ہمارے عوام کے لیے فائدہ مند ہوں گے۔ اس موقع پر ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے کہا کہ معیشت، تجارت اور کلچر پر دونوں ملکوں میں کام ہورہا ہے، گیس پائپ لائن منصوبہ دونوں ملکوں کے مفاد میں ہے، ایران، چین اور پاکستان کے درمیان مشترکہ سرمایہ کاری منصوبہ ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پاک ایران بارڈر مارکیٹوں کے قیام سے تجارت میں آسانی ہورہی ہے، تجارت میں مزید وسعت چاہتے ہیں۔ ایرانی وزیر خارجہ نے باجوڑ دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے حکومت پاکستان اور عوام سے تعزیت بھی کی۔ پاکستان اور ایران کے درمیان 5سالہ اسٹرٹیجک تجارتی معاہدہ ہر لحاظ سے سراہے جانے کے قابل ہے، اس قسم کے معاہدے کی ضرورت بھی شدّت سے محسوس کی جارہی تھی۔ یہ موجودہ حالات میں تازہ ہوا کے خوش گوار جھونکے کی مانند ہے۔ ایران ہمارا برادر پڑوسی ملک ہے۔ اس نے جب بھی ضرورت پڑی، پاکستان کی ہر ممکن مدد کی ہے۔ دونوں ملکوں کے درمیان بہتر تعلقات ہیں۔ اس معاہدے کے طے پانے سے یہ تعلقات مزید مضبوطی اختیار کریں گے۔ پاکستان میں چین کی سرمایہ کاری سے سی پیک ایسا گیم چینجر منصوبے پر تیزی سے کام جاری ہے۔ اس کی تکمیل میں ایران بھی مدد فراہم کر رہا ہے۔ جیسا کہ بلاول بھٹو زرداری نے گوادر میں ایران کی جانب سے بجلی کی فراہمی میں بہترین کردار ادا کرنے سے متعلق بتایا ہے۔ اس میں شبہ نہیں کہ پاکستان اور ایران کے درمیان ہونے والے معاہدوں کے اثرات میں اگلے کئی برس تک دونوں ملکوں کے عوام مستفید ہوں گے۔ ایران کی جانب سے تجارت میں مزید وسعت کی خواہش ظاہر کی گئی ہے۔ اس حوالے سے دونوں ملکوں کو مل کر مزید کوششیں کرنی چاہئیں۔ دوسری جانب دیکھا جائے تو وطن عزیز کے طول و عرض میں اس وقت گیس کی شدید ترین قلت پائی جاتی ہے۔ پاکستان اور ایران کے درمیان 2012۔13میں گیس پائپ لائن کے معاملات طے ہوئے تھے، نامعلوم کیوں یہ معاہدہ تکمیل تک نہیں پہنچ سکا۔ ضروری ہے کہ اس منصوبے کو بھی مکمل کیا جائے، تاکہ پاکستان ایران سے سستی گیس حاصل کر سکے اور ملک میں گیس کی قلت کے مسئلے پر قابو پانے میں مدد مل سکے۔ اس جانب حکومت پاکستان کو سنجیدگی سے توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ پاکستان کی معیشت بہتر رُخ اختیار کر رہی ہے۔ اس میں مزید بہتری کے لیے موجودہ حکومت، نگراں حکومت اور آئندہ انتخابات میں کامیابی حاصل کرکے حکومت میں آنے والوں کو موثر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ پچھلے تمام تر عوامی مفاد کے منصوبوں کے تسلسل کو برقرار رکھا جائے۔ اس میں رخنہ نہیں آنا چاہیے۔ اس روش سے ترقی کا سفر تھم سا جاتا ہے اور ملک و قوم پر اس کے انتہائی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

منشیات کے عفریت پر قابو پایا جائے

ہمارے معاشرے میں ایسے عناصر کی کمی نہیں جو ہمارے نوجوانوں کی رگوں میں منشیات کی صورت زہر گھول رہے ہیں، کئی عشروں سے ملک بھر میں منشیات کا عفریت بڑے پیمانے پر تباہیاں مچا رہا ہے۔ ہماری آبادی کا ایک بڑا حصہ منشیات کی لت کا شکار ہے۔ لاتعداد نوجوان نشے کی عادت میں پڑ کر اپنی زندگیاں برباد کر چکے، بے شمار ایسے ہیں جو اَب اپنے اردگرد کے حالات سے بے خبر نشے کی طلب پوری کر رہے ہوتے ہیں، اُن کو اس کی چنداں پروا نہیں ہوتی کہ ان کے آس پاس کیا ہورہا ہے، ان کی اس حرکت سے ان کے اہل خانہ کس کرب سے گزر رہے ہیں۔ کتنے ہی قابل ذہن نشے کے باعث اپنی زندگیوں سے محروم ہوچکے ہیں۔ آج بھی ملک کے طول و عرض میں منشیات کی فروخت کا گھنائونا دھندا جاری ہے۔ کم عمر بچوں سے لے کر جوان تک نشے کی جانب تیزی سے راغب ہورہے ہیں۔ اسی طرح نشے کی لت کا شکار ایسے لوگ بھی ہیں، جو بظاہر نارمل زندگی گزار رہے ہیں، لیکن وہ باقاعدگی سے نشہ کرتے ہیں۔ ملکی آبادی کا بہت بڑا حصہ منشیات کی عادت کا شکار ہے۔ یہ صورت حال تشویش ناک ہونے کے ساتھ لمحہ فکریہ بھی ہے۔ آخر کب تک ہمارے نوجوان یوں ہی تباہ ہوتے رہیں گے، کب تک اُن کی زندگیوں میں منشیات کا زہر گھولا جاتا رہے گا، آخر کب اس صورت حال کا سدباب کیا جائے گا، یہ تمام سوالات جواب کے متقاضی ہیں۔ اگر اب بھی اس صورت حال کا تدارک نہ کیا گیا تو آگے چل کر حالات مزید سنگین شکل اختیار کر سکتے ہیں۔ وفاق اور صوبائی حکومتوں کی جانب سے منشیات کے زہر کے خلاف اقدامات کے حوالے سے فیصلے تو سامنے آتے رہتے ہیں، لیکن صورت حال وقت گزرنے کے ساتھ سنگین سے سنگین تر ہوتی چلی جارہی ہے۔ ہماری سوچوں سے بھی کہیں زیادہ حالات گمبھیر ہیں۔ منشیات کی لت جگہ جگہ اپنی تباہ کاریاں مچا رہی ہے۔ منشیات کی آسانی سے دستیابی سب سے سنگین معاملہ ہے۔ اس کی روک تھام کے لیے بڑے اقدامات ناگزیر ہیں۔ بچوں، نوجوانوں کو با آسانی منشیات میسر آجاتی ہے۔ پہلے پہل تو انہیں اس کے استعمال سے مزا آتا ہے، پھر جب وہ اس کی لت میں مبتلا ہوجاتے ہیں تو منشیات فروش کٹھ پتلیوں کی طرح اُن کا استعمال کرتے ہیں۔ نوجوان اپنی نشے کی جھینپ مٹانے کے لیے تمام تر حربے اختیار کرتے ہیں۔ معاشرے میں عدم توازن اور خرابیاں پیدا ہوتی ہیں۔ خرابیاں پروان چڑھتی ہیں۔ منشیات کے زہر کا قلع قمع نہ ہونے کی صورت میں آگے چل کر حالات مزید سنگین شکل اختیار کر سکتے ہیں۔ ضروری ہے کہ منشیات فروشوں اور ان کے ملک بھر میں پھیلے نیٹ ورک کو توڑنے کے لیے کریک ڈائون کیا جائے۔ اس حوالے سے موثر حکمت عملی ترتیب دی جائے۔ منشیات فروشوں کا گھیرا تنگ کیا جائے۔ انہیں کسی طور بخشا نہ جائے اور ان کارروائیوں کو تمام منشیات فروشوں کے خاتمے تک جاری رکھا جائی۔ منشیات فروشوں کا قلع قمع کرنے کے ساتھ معاشرے میں ہر قسم کی منشیات کی خرید و فروخت کا راستہ روکا جائے۔ یقیناً درست سمت میں اُٹھائے گئے قدم مثبت نتائج کے حامل ثابت ہوں گے۔

جواب دیں

Back to top button