سعودیہ اور یو اے ای کا بڑی سرمایہ کاری کا عندیہ

نائن الیون سانحے کے بعد پاکستان دہشت گردی کے خلاف امریکا کی جنگ میں اُس کا فرنٹ لائن اتحادی بنا۔ امریکہ افغانستان اور عراق پر حملہ آور ہوا، افغانستان میں مسلسل کارروائیاں جاری رکھیں، جس کے نتیجے میں دہشت گردی کا آسیب پاکستان میں بھی تیزی سے پنپنے لگا۔ دہشت گردی کے اس عفریت کے باعث ملکی معیشت کو بے پناہ زک پہنچی اور 22سال گزرنے کے باوجود اس کی تلافی آج تک نہیں ہوسکی۔ مسلسل دہشت گردی کی کارروائیوں کے جاری رہنے کے باعث ملک سے سرمایہ کاروں نے فرار حاصل کی۔ دوسرے ممالک میں سرمایہ کاری کو ترجیح دی۔ سیاحوں نے یہاں کا رُخ کرنا چھوڑ دیا۔ کوئی بھی انٹرنیشنل ٹیم پاکستان آنے پر آمادہ نہ تھی۔ پاکستان نے امریکا کے اتحادی کی حیثیت میں وہ قربانیاں دیں، جن کی تلافی کبھی نہیں ہوسکتی۔ 80ہزار بے گناہ پاکستانی دہشت گردوں کی مذموم کارروائیوں کی بھینٹ چڑھے۔ ان میں بڑی تعداد سیکیورٹی فورسز کے شہدا کی بھی شامل ہے۔ معیشت کو جو نقصانات اُس دور میں پہنچے، جو زک پہنچی، اس نہج پر آج تک ملکی معیشت نہیں پہنچ سکی، بلکہ مسلسل تنزلی کا شکار رہی ہے۔ رہی سہی کسر سابق دورِ حکومت کے چار سال میں ناقص معاشی پالیسیوں کے باعث پوری کردی گئی۔ پاکستان کی معیشت کا بٹہ بٹھا دیا گیا۔ معیشت کے پہیے کو روک دیا گیا۔ ترقی کے سفر کو بریک سا لگادیا گیا۔ ناقص حکمت عملیوں اور من مانے فیصلوں نے ملک کی معیشت کا بھرکس نکال ڈالا جب کہ عوام کے لیے دو وقت کی روٹی کا حصول ناممکن بنادیا۔ اُن پر مہنگائی کے ایسے نشتر برسائے گئے کہ الامان الحفیظ۔ ایشیا کی سب سے بہترین کرنسی کہلانے والے پاکستانی روپے کو تاریخی پستی کی کھائی میں دھکیل دیا گیا اور آج تک باوجود کوششوں کے وہ سنبھلنے میں نہیں آرہا۔ پچھلے پانچ سال کے دوران ڈالر سو روپے سے آج 280کی حد سے تجاوز کرچکا ہے۔ سابق حکومت نے دوست ممالک چین اور سعودی عرب کو بُری طرح ناراض کیا گیا۔ گیم چینجر منصوبے سی پیک پر کام روک دیا گیا۔ غرض معیشت کے لیے بارودی سرنگیں تک بچھا ڈالی گئیں۔ قرض پر قرض لیے جاتے رہے۔ آئی ایم ایف سے کیے گئے معاہدوں کی عدم پاسداری کی گئی۔ سرمایہ کاری لانے کے لیے ایک ادنیٰ سی کوشش نہ ہوسکی۔پچھلے برس اپریل میں سابق حکومت رخصت ہوئی تو موجودہ اتحادی حکومت برسراقتدار آئی، جس نے معیشت کی بہتری کا بیڑہ اُٹھایا اور اس ضمن میں تیزی کے ساتھ کوششیں جاری رکھیں، جن کے مثبت نتائج سامنے آرہے ہیں۔ سفارتی سطح پر پاکستان کی تنہائی کو خاصی حد تک دُور کردیا گیا ہے۔ وزیراعظم میاں شہباز شریف اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کی اس حوالے سے کوششوں کو کسی طور فراموش نہیں کیا جاسکتا۔ چین اور سعودی عرب سے پہلے سے بھی زیادہ گہرے تعلقات قائم کرلیے گئے ہیں۔ آئی ایم ایف سے ہونے والے حالیہ معاہدے کو طے کرانے میں ان دونوں دوست ممالک کا اہم کردار ہے۔ یہ دونوں ممالک ہر مشکل گھڑی میں پاکستان کی مدد کے لیے موجود ہیں۔ روس سے سستے تیل کی درآمد کے لیے کوششیں کی گئیں، روسی ٹیم پاکستان آئی، مذاکرات کے دور ہوئے اور بالآخر روس سے سستے تیل کی درآمد کا معاہدہ ہوگیا۔ روسی تیل سے لدے دو بحری جہاز پچھلے مہینوں پاکستان آچکے ہیں۔ اس سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں خاصی کمی واقع ہونے کی امید ہے۔ دوسری جانب روس، ترکمانستان اور دیگر ممالک سے سستی ایل پی جی کی خریداری کی معاہدے بھی طے پائے ہیں۔ حکومت معیشت کی بہتری کے لیے کوشاں ہے اور اس حوالے سے راست اقدامات ممکن بنارہی ہے۔ نتائج بھی سامنے آرہے ہیں اور آئندہ وقتوں میں اس کے ثمرات بھی ظاہر ہوں گے۔ اس وقت ملک میں بیرونی سرمایہ کاری کی اشد ضرورت محسوس ہوتی ہے۔ دُنیا کی جانب سے یہاں اگر مناسب سطح پر سرمایہ کاری آجائے تو حالات کچھ ہی عرصے میں بہتر رُخ اختیار کرسکتے ہیں۔ معیشت کی صورت حال بہتر ہوسکتی ہے۔ خوش حالی کا دور دورہ ہوسکتا ہے۔ مہنگائی کا عفریت قابو میں آسکتا ہے۔ عوام کے مصائب میں کمی ممکن ہوسکتی ہے۔ اس حوالے سے وزیر مملکت برائے پٹرولیم مصدق ملک نے قوم کو بڑی خوش خبری سنائی ہے۔وزیر مملکت برائے پٹرولیم مصدق ملک نے کہا ہے کہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے پاکستان میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کا عندیہ دے دیا ہے۔ مصدق ملک نے کہا ہے کہ سعودی عرب 24ارب ڈالرز اور متحدہ عرب امارات نے پاکستان میں 22ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری کا عندیہ دیا ہے۔ وزیر مملکت نے کہا ہے کہ چاغی میں 6سے 7مائنز ہیں جہاں پر بھاری سرمایہ کاری لائی جاسکتی ہے۔ مصدق ملک کی جانب سے یہ اطلاع موجودہ حالات میں خوش گوار ہوا کے تازہ جھونکے کی مانند قرار دی جاسکتی ہے۔ پاکستان کو اس وقت بڑے پیمانے پر بیرونی سرمایہ کاروں کی ضرورت ہے۔ خوش کُن امر یہ ہے کہ برادر ممالک سعودی عرب اور یو اے ای اس ضمن میں پیش رفت کر رہے ہیں، جو یقیناً ملک و قوم کے مفاد میں بہترین ثابت ہوگی۔ قبل ازیں سعودی عرب، قطر اور عرب امارات سمیت سات ریاستوں کی جانب سے پاکستان کی معیشت کی بہتری کے لیے ساورن فنڈ قائم کیے جانے کی اطلاعات سامنے آئی تھیں۔ اس حوالے سے سعودی عرب کے سابق سفیر ڈاکٹر علی عواد العسیری نے اپنے مضمون میں دعویٰ کیا تھا کہ سعودی عرب، قطر اور عرب امارات و دیگر مل کر پاکستان میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ساورن فنڈ قائم کیا جائے گا جسے بیوکریٹک، ریگولیٹری کی تمام رکاوٹوں سے استثنیٰ ہوگا۔ سات ریاستوں کی جانب سے 8ارب ڈالر کے اثاثے اس فنڈ میں جمع کیے جارہے ہیں۔ علی عواد العسیری نے دعویٰ کیا تھا کہ 2035ء تک پاکستان کی معیشت ایک ٹریلین ڈالر تک پہنچ جائے گی۔ اللہ کرے جلد پاکستان کی معیشت بہتر رُخ اختیار کرے۔ یہاں خوش حالی آئے اور قوم کی حالتِ زار بہتر ہوسکے۔
بارشوں سے تباہی، مزید 25افراد جاں بحق
ملک کے طول و عرض میں بارشوں کا سلسلہ جاری ہے، تاہم پنجاب اور کے پی کے اس سے زیادہ متاثر دِکھائی دیتے ہیں، وہاں انہوں نے زیادہ تباہ کاریاں مچائی ہیں۔ دوسری جانب پڑوسی ملک بھارت بھی آبی دہشت گردی سے باز نہیں آیا اور اس بار بھی اُس نے پاکستان کی جانب پانی چھوڑ دیا، جس سے مشکلات دوچند ہوگئیں۔ اس وقت مسلسل بارشوں کے باعث بہت سے علاقوں میں سیلابی صورت حال ہے۔ بیشتر دیہات سیلاب کی نذر ہوچکے ہیں۔ 200سے زائد افراد ان مون سون بارشوں میں جاں بحق ہوئے۔ کتنے ہی گھر تباہ ہوچکے۔ بارشوں کا سلسلہ اب بھی رُکا نہیں ہے، بلکہ یہ مزید تباہ کاریاں مچارہا ہے۔ گزشتہ روز بھی بارشیں 25زندگیوں کے خاتمے کی وجہ بن گئیں۔ اخباری اطلاع کے مطابق ملک کے بیشتر مقامات پر مون سون بارش کا سلسلہ جاری ہے۔ سیلابی ریلوں نے متعدد بستیاں برباد کردیں۔ کچے مکانات منہدم ہوگئے۔ چھتیں گرنے، کرنٹ لگنے اور ڈوبنے سے مزید 25افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوگئے۔ بتایا جاتا ہے کہ صرف خیبر پختونخوا میں 19افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ عارف والا میں سیلابی پانی کی لپیٹ میں آنے والے گھر میں کرنٹ لگنے سے آصف علی اور اس کی اہلیہ رانی بی بی جاں بحق ہوگئے۔ قبولہ کی حدود میں ستلج کا گداں بوڑ کے مقام پر بند ٹوٹنے سے پانی گھر میں آیا اور بجلی کے لٹکتے تار میں کرنٹ کے باعث میاں بیوی مارے گئے۔ بند ٹوٹنے سے موضع بلاڑالکھوکا، بستی محمدحسین کھرل سمیت دیگر آبادیاں بھی زد میں آچکی ہیں۔ ریسکیو 1122 اہلکار متاثرین کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے میں مصروف ہیں۔ بورے والا میں دریائے ستلج میں سیلابی ریلے نے تباہی پھیلادی۔ درجن سے زائد بستیاں اور ہزاروں ایکڑ اراضی پر کھڑی فصلیں تباہ ہوگئیں، ساہوکا کے مقام پر سیلابی پانی میں اضافے سے کئی بستیاں زیر آب آگئیں اور سیلابی پانی میں ڈوب کر دو بچے7سالہ محمد خطیب اور 8سالہ،خدیجہ بی بی جاں بحق ہوگئے۔ ریسکیو ٹیمیں لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر رہی ہیں، لوگ اپنی مدد آپ کے تحت بھی محفوظ مقامات پر منتقل ہورہے ہیں۔ مہرا آباد لکھا سلدیرا، موضع بھٹیاں، موضع مراد علی، بستی رحیم نادر کے علاوہ کئی بستیاں زیر آب آگئی ہیں۔ بہاولنگر کے علاقے میں نوجوانوں کو سیلابی پانی میں سیلفی بنانے کا جنون مہنگا پڑ گیا۔ مومیکا روڈ پر سیلفی بناتے ہوئے 3 نوجوان لڑکے سیلابی پانی میں ڈوب گئے، دو کو ریسکیو ٹیموں نے پانی سے زندہ نکال لیا۔12سالہ عثمان نامی لڑکا جان کی بازی ہار گیا۔ بارشوں اور سیلابی صورتحال کے باعث مختلف حادثات میں 25افراد کا جاں بحق ہونا بڑے افسوس ناک واقعات ہیں۔ عوام کو چاہیے کہ بارشوں کے دوران احتیاط کا دامن تھامے رکھیں۔ بجلی کے استعمال میں خصوصی احتیاط کریں۔ غیر ضروری گھروں سے باہر نہ نکلیں۔ سیلاب ہر سال آتے ہیں، اب ان کے مستقل حل کی جانب توجہ دینی چاہیے۔ چاہے چھوٹے ہوں یا بڑے، فوری طور پر ڈیمز بنانے کا آغاز کیا جائے، زیادہ سے زیادہ آبی ذخائر بنائے جائیں، اس حوالے سے منصوبے بنائے جائیں اور انہیں جلد از جلد پایۂ تکمیل تک پہنچایا جائے۔ وسیع تعداد میں آبی ذخائر تعمیر ہونے سے ملک و قوم ہر سال کی سیلابی صورت حال سے نجات حاصل کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے۔







