تازہ ترینخبریںپاکستان

آئی ایم ایف نے شوکت ترین اور اسحاق ڈار کو مالیاتی پروگرام میں تاخیر کے ذمہ دار قرار دے دیا

عالمی مالیاتی فنڈ نے ناکام 4 سالہ توسیعی فنڈ سہولت قرض پروگرام کو ’کھویا ہوا موقع‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ شوکت ترین اور اسحٰق ڈار کی معاشی سرپرستی میں پی ٹی آئی اور پی ڈی ایم کی حکومتوں نے غیر ذمہ دارانہ طور پر بجٹ میں اضافہ اور شرح تبادلہ میں مداخلت کی۔

آئی ایم ایف نے کہا کہ سیاسی اتار چڑھاؤ اور آنے والی نئی حکومت نے جون 2022 میں ای ایف ایف کو دوبارہ ٹریک پر لانے کا فیصلہ کرنے سے پہلے مہینوں تک سبسڈی کو برقرار رکھا۔یہ وہی وقت تھا جب پاکستان تباہ کن سیلاب کی زد میں تھا، اس موقع پر اسحٰق ڈار نے وزیر خزانہ کا عہدہ سنبھالا، شرح تبادلہ کو سختی سے کنٹرول کیا گیا اور قرضوں کی ممکنہ ری اسٹرکچرنگ کے بارے میں اعلانیہ بیانات نے مارکیٹ میں ہلچل پیدا کردی تھی، زرمبادلہ کی مارکیٹ میں فرق، مالیاتی پالیسی کے ارد گرد پائی جانے والی بےیقینی اور سیلاب کے بعد بحالی کے اقدامات نے نویں جائزے کی تکمیل کو روک دیا تھا۔
جبکہ پی ٹی آئی حکومت کے حوالے سے رپورٹ کا کہنا تھا کہ جب اُس وقت کے وزیر خزانہ شوکت ترین میدان میں آئے، آئی ایم ایف نے کہا کہ مضبوط بحالی کے درمیان حکام مالی سال 2022 کے توسیعی بجٹ کی منظوری کے ساتھ ای ایف ایف کے راستے سے بھٹک گئے، جنوری 2022 میں حکام کی جانب سے منی بجٹ کی منظوری کے ساتھ رخ درست کرنے سے پہلے 2021 کے دوران ای ایف ایف ٹریک سے ہٹا رہا۔

آئی ایم ایف نے مزید کہا کہ تاہم غلط وقت میں مالیاتی توسیع اور مہنگائی کے بڑھتے ہوئے دباؤ پر مانیٹری پالیسی میں تاخیر کے ردعمل کے درمیان بیرونی عدم توازن بڑھنا شروع ہو گیا تھا۔

مزید برآں حکام نے ’ٹرمز آف ٹریڈ‘ کے دھچکے کو عارضی سمجھا جو کہ حقیقت سے دور تھا اور جس کا رد عمل پاکستانی معیشت برداشت نہ کرسکی۔

جواب دیں

Back to top button