
ڈی آئی جی پولیس شارق جمال گزشتہ شب لاہور کے علاقے ڈی ایچ اے کے ایک فلیٹ میں مردہ پائے گئے۔ اس واقعے نے پولیس کو موت کے پیچھے حقائق جاننے کے لیے معاملے کی تحقیقات شروع کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔
*اب تک کے انکشافات*
پولیس کے مطابق ڈی آئی جی شارق جمال خان کی لاش نجی فلیٹ 104/A سے ملی جسے نیشنل اسپتال منتقل کیا گیا تاہم بعد میں اسے جناح اسپتال منتقل کردیا گیا۔ مزید یہ کہ پولیس کی جانب سے اس کی موت کی تفصیلات جاننے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اطلاعات کے مطابق، متوفی ڈی آئی جی ڈی ایچ سے فیز-4 میں رہتے ہیں، یہ علاقہ ڈیفنس-اے پولیس اسٹیشن کے دائرہ اختیار میں آتا ہے۔ جبکہ فلیٹ تھانہ نشتر کی حدود میں آتا ہے۔ شارق جمال کی موت کی خبر سامنے آتے ہی پولیس افسران اور شارق جمال کی اہلیہ اسپتال پہنچ گئے۔ واقعے کا مقدمہ متوفی ڈی آئی جی کی اہلیہ کی مدعیت میں درج کرلیا گیا ہے۔
پولیس کا گرفتاریوں کا دعویٰ
پولیس نے اس سلسلے میں تفتیش کے لیے ایک مرد اور ایک خاتون کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ ڈی آئی جی اس وقت آفیسر آن اسپیشل ڈیوٹی (او ایس ڈی) کے طور پر خدمات انجام دے رہے تھے، وہ ڈی آئی جی ٹریفک اور ڈی آئی جی ریلوے بھی رہ چکے ہیں۔ متوفی حال ہی میں گریڈ 21 میں ترقی کے لیے محکمانہ کورس پاس کرنے کے بعد گھر واپس آیا تھے۔







