Editorial

میثاق معیشت کیلئے قومی اتحاد ناگزیر

ملک عزیز کی بدقسمتی رہی کہ پچھلے پانچ برسوں میں اس کی معیشت کے حوالے سے حالات وقت گزرنے کے ساتھ بدترین شکل اختیار کرتے گئے۔ عوام خصوصاً غریبوں کے لیے سفرِ زیست کٹھن بنادیا گیا۔ اُن کے لیے دو وقت کی روٹی کا حصول مشکل سا ہوکر رہ گیا جب کہ روح اور جسم کا رشتہ برقرار رکھنے کے لیے اُنہیں کیا کیا جتن نہیں کرنے پڑرہے۔ ملک قرضوں کے بدترین بار تلے دبا ہوا ہے۔ یہاں جنم لینے والا ہر نومولود لاکھوں روپے کا مقروض پیدا ہورہا ہے۔ معیشت کی صورت حال اس وقت بھی کوئی اتنی زیادہ حوصلہ افزا قرار نہیں دی جاسکتی۔ گو ملک پر ڈیفالٹ کی لٹکتی تلوار ہٹ چکی ہے۔ اس خطرے سے جان چھوٹ چکی ہے۔ آئی ایم ایف سے معاہدہ ہوچکا ہے، پہلی قسط بھی موصول ہوچکی ہے، جس کی کڑی شرائط پر عمل کرتے ہوئے بجلی کے فی یونٹ نرخ میں 5 روپے کے قریب اضافہ ہوچکا ہے جب کہ گیس مہنگی کرنے کی تیاریوں کے جاری ہونے کی اطلاعات بھی سامنے آرہی ہیں۔ آئی ایم ایف سے معاہدے کی تکمیل میں دوست ممالک کے تعاون کو فراموش نہیں کیا جاسکتا۔ چین اور سعودی عرب نے اس مشکل وقت میں بھرپور ساتھ دیا۔ دوسری جانب سابق دور کی ناقص پالیسیوں کا خمیازہ قوم بھگت رہی ہی۔ موجودہ اتحادی حکومت معیشت کی بحالی کے سفر کا آغاز کرچکی ہے۔ اُس نے چند بڑے فیصلے کیے ہیں، جن میں سے کچھ کے ثمرات ظاہر ہونا شروع ہوگئے ہیں اور اگر اسی طرح معیشت کی بحالی کے سفر کو جاری رکھا گیا تو آئندہ چند برسوں میں صورت حال مزید بہتر ہوجائے گی۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ڈیفالٹ کا خطرہ اب ختم ہو چکا ہے، آنے والی حکومت چارٹر آف اکانومی پر عمل کرے، آج بھی یہی کہتا ہوں چارٹر آف اکانومی پر قوم متحد ہوجائے، معیشت کی بحالی کے لیے ہم نے پروگرام بنایا ہے، اب اگلی حکومت کو معاشی بحالی کے پروگرام پر کام کرنا ہوگا، ہمسایہ ملک کو معاشی میدان میں شکست دیں گے۔ اسلام آباد ماڈل اسپیشل اکنامک زون کے سنگ بنیاد کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ افسوس یہ منصوبہ کئی سال پہلے معرض وجود میں آنا چاہیے تھا، پانچ سال کی تاخیر کے بعد آج سنگ بنیاد رکھا گیا۔ انہوں نے مزید کہا، معیشت کی بحالی کیلئے ہم نے پروگرام بنایا ہے، اب اگلی حکومت کو معاشی بحالی کے پروگرام پر کام کرنا ہوگا، صنعتی ترقی کے لیے بہت اہم منصوبہ بندی کی ہے، بجلی کا بوجھ غریب آدمی پر مزید نہیں ڈال سکتے، آئی ایم ایف کی شرائط پر عمل درآمد کے پابند ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ جتنی ہماری ایکسپورٹ ہے ڈوب مرنے کا مقام ہے، اگر ہم دن رات محنت کریں گے تو تمام منزلیں عبور کریں گے، پاکستان کے ذخائر 14ارب ڈالر کے قریب ہیں، دوست ممالک کا جتنا بھی شکر ادا کریں کم ہے، قرضوں سے ہمیں اب نکلنا ہوگا، دوست ملکوں سے کہا، خدا کرے اب ہمیں قرضوں کی درخواست نہ کرنی پڑے، ماضی میں اسپیشل اکنامک زونز پر ایک دمڑی نہیں لگائی گئی۔ شہباز شریف نے مزید کہا کہ ہمیں انڈسٹریل زونز کاروباری حضرات کو لیز پر دینے چاہئیں، اگر حکومت زمینوں کی قیمتیں بڑھائے گی تو کون آ کر سرمایہ کاری کرے گا، زمینیں لیز پر دیں گے تو ملک تیزی سے آگے رواں دواں ہوگا، ہم ہمسایہ ملک کو معاشی میدان میں شکست فاش دیں گے، باتیں نہیں عملی اقدامات کرنا ہوں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ اگر چین سے اعلیٰ معیار کی استعمال شدہ ٹیکنالوجی پاکستان میں لائی جاتی تو پاکستان ٹیکسٹائل کی مصنوعات برآمد کرتا، جس سے نہ صرف ہمارے برآمد میں خاطرخواہ اضافہ ہوتا بلکہ روزگار، پیداوار اور محصولات میں بھی اضافہ ہوتا، لیکن بدقسمتی سے اس تمام کوشش کو خیرباد کہہ دیا گیا اور پوری توانائی گالم گلوچ پر وقف کردی گئی۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کے نتیجے میں جو بھی اگلی حکومت آئے گی اس کو ان خطوط پر دن رات کام کرنا ہوگا، بجلی کس طرح سستی دینی ہے یہ کوئی آسان کام نہیں، بجلی چوری ہوتی ہے، لائنوں کا نقصان ہوتا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ یہ مشکلات اور چیلنجز ہیں، لیکن کوئی مشکل نہیں رہتی، اگر فیصلہ کرلیں کہ پاکستان کو ترقی کے دور میں داخل کرنا ہے اس کے لیے ہمیں اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کرنا ہوگا اور میثاق معیشت پر پوری قوم متحد ہوجائے تاکہ جو بھی حکومت آئے اس کو نہ چھیڑ سکے۔ میں سمجھتا یوں یہ یہ مرحلہ آگیا ہے، آئی ایم ایف کے ساتھ ہمارا معاہدہ ہو چکا ہے اور ڈیفالٹ کا خطرہ ختم ہوچکا ہے اور پاکستان کے ذخائر14ارب ڈالر کے قریب ہیں۔ وزیراعظم کا فرمانا بالکل بجا ہے، میثاق معیشت کے لیے پوری قوم کا متحد ہونا ناگزیر ہے۔ معیشت کی بحالی کے لیے وزیراعظم شہباز شریف اور اُن کی ٹیم نے بھرپور محنت کی ہے، جسے قوم قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔ اس میں شبہ نہیں کہ معیشت کی بحالی کا سفر مشکل ضرور ہے، لیکن ناممکن نہیں۔ اس کے لیے کڑی محنتیں اور ریاضتیں کی جائیں تو وقت بدلنے میں دیر نہیں لگے گی۔ دُنیا کے بہت سے ممالک کی مثالیں ہمارے سامنے ہیں، جنہوں نے محض چند ہی سال میں اپنی شبانہ روز محنت سے اقوام عالم میں نمایاں مقام بنایا اور ترقی کے حیرت انگیز مدارج طے کیے۔ چین اس ضمن میں سرفہرست دِکھائی دیتا ہے۔ جاپان ایٹمی بم کھانے کے باوجود سائنس و ٹیکنالوجی کی دُنیا میں عرصۂ دراز قبل اپنی صلاحیتوں کا سکّہ جما چکا ہے۔ عصر حاضر میں چین کی معیشت سب پر حاوی دِکھائی دیتی ہے۔ یہ پوری چینی قوم کی بھرپور محنت کا ثمر ہے۔ پاکستان میں بھی باصلاحیت افراد کی کمی نہیں۔ ہماری آبادی کا بڑا حصّہ نوجوانوں پر مشتمل ہے۔ سب کو ملکی ترقی، استحکام اور خوش حالی کے لیے اپنے حصّے کا کردار ادا کرنا ہوگا۔ محنت، لگن، دیانت داری، خلوص اور ایسی دیگر خصوصیات پر عمل کرتے ہوئے ترقی کے لیے سنجیدہ کوششیں کی جائیں تو وہ ضرور بارآور ثابت ہوں گی۔
پشاور میں خودکُش حملہ
ملک عزیز میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں تشویش ناک اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔ سیکیورٹی فورسز پر متواتر حملے ہورہے ہیں۔ پچھلے کچھ مہینے سے دہشت گردی کے عفریت نے پھر سے سر اُٹھانا شروع کیا ہے۔ بلوچستان اور خیبر پختون خوا میں تسلسل کے ساتھ تخریبی کارروائیاں دیکھنے میں آرہی ہیں۔ ملک و قوم کے رکھوالوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔ ہمارے کئی جوان ملک پر اپنی زندگیاں قربان کرچکے ہیں۔ ہمارے محافظ دشمن عناصر کا اصل ہدف ہیں۔ وہ ملک میں بدامنی کو بڑھانا اور پھر سے دہشت گردی کے اژدھے کو مضبوط بنانا چاہتے ہیں، جس کا سر افواج پاکستان 2015 میں کچل چکی ہیں۔ روزانہ ہی تخریبی وارداتوں کا رونما ہونا لمحۂ فکریہ ہے۔ گزشتہ روز پشاور میں خودکُش حملے میں 7 ایف سی اہلکاروں سمیت 10افراد زخمی ہوگئے۔ اخباری اطلاع کے مطابق پشاور کے علاقے حیات آباد میں ایف سی کی گاڑی کے قریب خودکُش حملے میں 7ایف سی اہلکاروں سمیت 10 افراد زخمی ہوگئے۔ ذرائع کے مطابق دھماکا اس قدر شدید تھا کہ ایف سی کی گاڑی مکمل طور پر تباہ ہوگئی، ایمبولینسز اور فائر بریگیڈ کی گاڑیوں نے موقع پر پہنچ کر امدادی سرگرمیاں شروع کردیں۔ بم ڈسپوزل یونٹ کے مطابق گاڑی میں موجود سی این جی ٹینکی میں 20سے 25 کلو دھماکا خیز مواد رکھا گیا تھا، دھماکے میں ہائی ایکسپلسیو بارود استعمال کیا گیا، خودکُش جیکٹ کے استعمال کے شواہد کی تحقیقات کی جارہی ہے۔ خودکُش دھماکے کی سی سی ٹی وی فوٹیج میڈیا پر آگئی، دھماکے میں کالے یا گہرے نیلے رنگ کی چھوٹی گاڑی استعمال ہوئی ہے، دھماکا 4بج کر 18منٹ پر ہوا۔ ایس پی کینٹ وقاص رفیق کے مطابق حیات آباد میں خودکُش حملہ آور نے گاڑی ایف سی کی گاڑی سے ٹکرائی۔ دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس نے خودکُش حملہ آور کے فنگر پرنٹس حاصل کر لیے۔ خودکش حملہ آور کی شناخت کی لیے نادرا کے عملے کو بلایا گیا، نادرا ٹیم نے خودکُش حملہ آور کے فنگر پرنٹ اور چہرے کی تصاویر لیں، پولیس نے نادرا ٹیم سے جلد رپورٹ پیش کرنے کی درخواست کی ہے۔ دہشت گردی کی یہ کارروائی افسوس ناک ہے۔ افواج پاکستان شرپسندوں کی ان مذموم کارروائیوں سے غافل نہیں ہیں۔ وہ دہشت گردی کے ناگ کا سر پھر سے کچلنے پر کمربستہ ہیں۔ افواج پاکستان مختلف آپریشنز جاری رکھے ہوئے ہیں اور کئی علاقوں کو کلیئر کرایا جا چکا ہے اور اب بھی دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں۔ کئی حملوں کو یہ ناکام بنا چکی ہیں۔ دشمن یاد رکھے وہ اپنے مذموم مقاصد میں کبھی کامیاب نہیں ہوسکے گا۔ پہلے بھی اُس کو منہ توڑ جواب دیا، اب بھی اُسے دندان شکن جواب ملے گا۔ ان شاء اللہ جلد دہشت گردی کا عفریت پھر سے قابو میں ہوگا۔ ملک کا دفاع مضبوط ہاتھوں میں ہے۔ ہمارا ہر افسر و فوجی جوان ملک کے ذرّے ذرّے کی حفاظت کا عزم کیے ہوئے ہے۔ وہ اس کے لیے اپنی جانوں کی قربانی دینے سے بھی گریز نہیں کرتے۔ وطن کو اپنے ایسے بہادر سپوتوں پر فخر ہے۔ جس طرح پہلے دہشت گردی قابو کی گئی، اس بار بھی ان شاء اللہ ان تخریبی کارروائیوں کا سلسلہ جلد متروک کردیا جائے گا۔

جواب دیں

Back to top button