Editorial

عسکری قیادت کا بحالی معیشت کیلئے معاونت فراہم کرنے کا عزم

ملکی معیشت کی صورت حال اس وقت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔ معیشت کے لیے بچھائی گئی بارودی سرنگوں نے خاصا نقصان پہنچایا ہے۔ سابق دور حکومت کے 4سال ملک و قوم پر اتنے بھاری گزرے ہیں کہ اُس دوران پہنچنے والے نقصانات کے ازالے کے لیے عرصہ درکار ہوگا۔ چار برس تک معیشت کے ساتھ سنگین کھلواڑ کئے جاتے رہے۔ ناقص حکمت عملی سے معیشت کو زک پہنچتی رہی۔ پاکستانی روپے کو بدترین بے وقعتی سے دوچار کیا گیا۔ ایشیا کی سب سے بہترین کرنسی کہلانے والا روپیہ دھڑام سے نیچے زمین پر آگرا اور ایشیا کی بدترین کرنسی میں اس کا شمار ہونے لگا۔ ڈالر زور پکڑتا گیا اور آج 288کی حدوں کو چھو رہا ہے۔ معیشتی پہیے کو جام کرکے رکھ دیا گیا۔ دعوے کروڑ نوکریوں اور 50لاکھ گھر دینے کے کیے گئے، اُلٹا اتنے ہی لوگوں کو ان کی ناقص پالیسیوں کے باعث بے روزگار ہونا پڑا جب کہ اتنے ہی گھروں کے مکینوں کے سروں سے سائبان چھن گئے۔ سرمایہ کاروں کے لیے ملک عزیز کو شجرِ ممنوعہ بنا دیا گیا۔ دوست ممالک چین اور سعودی عرب کو ناراض کیا گیا۔ سی پیک کو سبوتاژ کرنے کی مذموم کوشش کی گئی ۔ دُنیا سے سفارتی تعلقات خرابی کی سطح پر لے جائے گئے۔ ترقی کے سفر کو روکا گیا۔ ایک بھی ایسا کام نہ کیا جاسکا جو ملک و قوم کے مفاد میں بہترین ثابت ہوتا۔ ملک کو ڈیفالٹ کے دھانے پر پہنچا دیا گیا۔ سابق حکومت رخصت ہوئی اور اس کے بعد موجودہ اتحادی حکومت برسرِ اقتدار آئی تو اس نے معیشت کی بحالی کے لیے سر توڑ کوششوں کا آغاز کیا۔ ملک و قوم کے مفاد میں چند بڑے فیصلے کیے گئے۔ گو اس دوران مہنگائی کا سلسلہ تھما نہیں، اس میں اضافے ہی دیکھنے میں آئے، لیکن ملک و قوم کی حالت سُدھارنے کے لیے ایسے ہی فیصلوں کی ضرورت تھی۔ معیشت کی بحالی کے سفر کا آغاز جب کیا گیا تو حالات انتہائی ناگفتہ بہ تھے۔ اب کچھ عرصے بعد صورت حال بہتر رُخ اختیار کرتی دِکھائی دے رہی ہے۔ ملک کو ڈیفالٹ کے خطرے سے بچانا بھی اہم کامیابی تصور ہوتی ہے۔ اب ڈیفالٹ کی لٹکتی تلوار ہٹ چکی ہے۔ روس کے ساتھ سستے تیل کی درآمد کا معاہدہ بڑی کامیابی گردانا جاتا ہے۔ روسی تیل سے لدے دو بحری جہاز پاکستان آچکے ہیں۔ کچھ ثمرات ظاہر بھی ہوئے ہیں پٹرول اور ڈیزل کے نرخ میں حکومت نے بڑی کمی کی ہے۔ آئی ایم ایف سے کڑی شرائط پر بحالت مجبوری معاہدے کو تکمیل تک پہنچایا گیا ہے۔ اسی طرح روس، ترکمانستان وغیرہ سے سستی ایل پی جی اور ایل این جی کے معاہدے کیے گئے ہیں۔ جن کے ثمرات ظاہر ہونا شروع ہوگئے ہیں۔ لیپ ٹاپ اسکیم متعارف کرائی گئی ہے۔ اس سے آئی ٹی کے شعبے میں نوجوانوں کو تحریک ملے گی اور اُن کے روزگار کے راستے ہموار ہوں گے۔ پاک افواج ملکی سرحدوں کی حفاظت کے ساتھ جب بھی ملک و قوم پر کٹھن وقت پڑتا ہے، سب سے پہلے مدد کو پہنچتی ہیں۔ قدرتی آفات آئیں تو سب سے پہلے ہمارے جوان لوگوں کی بحالی کی سرگرمیوں میں مصروفِ عمل دِکھائی دیتے ہیں۔ معیشت کی بحالی کے لیے ہر شہری اور ادارے کو اپنا کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔ عسکری قیادت بھی اس معاملے میں چنداں پیچھے نہیں ہے۔ گزشتہ روز اعلیٰ عسکری قیادت نے معیشت کی بحالی کے لیے حکومت کی ہر ممکن معاونت کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے کہا ہے کہ معروضی تربیت ہماری پیشہ ورانہ مہارت کا خاصہ ہے اور ہمیں اپنی قومی سلامتی کو لاحق کسی بھی خطرے سی نمٹنے کے لیے ہمیشہ تیار رہنا چاہیے۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ( آئی ایس پی آر) کے مطابق چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر کی زیر صدارت جی ایچ کیو میں 258ویں کور کمانڈرز کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ فورم نے دہشت گردی کے خطرے کے خلاف مادر وطن کے دفاع میں بہادر سپاہیوں کی مسلسل قربانیوں کو زبردست خراج تحسین پیش کیا جب کہ کانفرنس میں شرکا کو داخلی سلامتی کی موجودہ صورتحال پر بریفنگ بھی دی گئی۔ کالعدم ٹی ٹی پی اور اس سے منسلک دیگر گروہوں کے دہشت گردوں کی پڑوسی ملک میں محفوظ پناہ گاہوں اور کارروائیوں کیلئے آزادی اور جدید ترین ہتھیاروں کی دستیابی پر افسوس کا اظہار کیا گیا، جس سے پاکستان کی سلامتی متاثر ہوتی ہے جب کہ پاک فوج کی آپریشنل تیاریوں اور تربیتی پہلوئوں پر بھی تفصیلی غور کیا گیا۔ اس موقع پر آرمی چیف کا کہنا تھا کہ معروضی تربیت ہماری پیشہ ورانہ مہارت کا خاصہ ہے اور ہمیں اپنی قومی سلامتی کو لاحق کسی بھی خطرے سے نمٹنے کے لیے ہمیشہ تیار رہنا چاہیے۔ فورم کو حکومت کے اقتصادی بحالی کے منصوبے اور خصوصاً نئی تشکیل دی جانے والی سرمایہ کاری سہولت کونسل، زراعت، کان کنی، معدنیات اور دفاعی پیداوار کے شعبوں میں فوج کی کردار کے بارے میں بھی آگاہ کیا گیا۔ کانفرنس کے شرکا نے اس عزم کا اظہار کیا کہ حکومت پاکستان کی جانب سے معیشت کی بحالی کے لیے منصوبہ بندی اور حکمت عملی کے اقدامات کی عوام کی مجموعی بھلائی کے لیے ہر ممکن تکنیکی اور انتظامی معاونت فراہم کی جائے گی۔ عسکری قیادت کی جانب سے معیشت کی بحالی کے لیے حکومت کی ہر ممکن معاونت کرنے کا عزم ہر لحاظ سے لائق تحسین ہے۔ قوم کو اپنی افواج پر فخر ہے۔ افواج پاکستان کے ماتحت کئی ادارے چل رہے ہیں، جن سے ہزاروں لوگ روزگار حاصل کر رہے ہیں اور یہ ادارے ملکی معیشت میں قابلِ قدر حصّہ ڈالتے ہیں۔ دوسری جانب دیکھا جائے دہشت گردی کا خطرہ پھر سر اُٹھا رہا ہے۔ اس کا سر کچلنے کے لیے افواج پاکستان مختلف آپریشنز میں مصروف ہیں۔ افسوس یہ کارروائیاں بڑھتی چلی جارہی ہیں۔ ان کے تدارک کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ کالعدم ٹی ٹی پی اور اس سے منسلک دیگر گروہوں کے دہشت گردوں کی پڑوسی ملک میں محفوظ پناہ گاہوں اور کارروائیوں کیلئے آزادی اور جدید ترین ہتھیاروں کی دستیابی کے سدباب کے لیے اقدامات ناگزیر ہیں۔
بھارتی دہشتگردی، 6کشمیری نوجوان شہید
مقبوضہ کشمیر پچھلے 75برس سے بھارت کے غیر قانونی تسلط میں ہے۔ وہاں بسنے والے کشمیری مسلمان نا صرف بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں، بلکہ اُن کے لیے عرصہ حیات بھی تنگ ہے۔ وہ حق خودارادیت کے حصول کے لیے اپنی جدوجہد کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔ بھارت کی ظالم فوج سوا لاکھ کشمیری مسلمانوں کو شہید کر چکی ہے۔ وہاں کا کوئی گھر ایسا نہیں، جہاں سے کسی شہید کا جنازہ نہ اُٹھا ہو۔ کتنی ہی مائوں کی گودیں اُجاڑی گئیں، کتنی ہی عورتیں بیوہ کردی گئیں، کتنے ہی بچے یتیم ہوئے، کتنی ہی بہنیں اپنے بھائیوں سے ہمیشہ کے لیے محروم ہوگئیں، کوئی شمار نہیں۔ بھارتی ظلم و جبر میں کمی کے بجائے وقت گزرنے کے ساتھ اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔ سابق ادوار میں بھی کشمیری مسلمانوں کے لیے زندگی کسی عذاب سے کم نہ تھی، لیکن مودی کے برسراقتدار آنے کے بعد تو ظلم، تشدد، کشمیری نوجوانوں کی گرفتاریوں اور شہادت کے واقعات میں ہوش رُبا اضافہ ہوا ہے۔ گزشتہ دو روز میں بھی 6بے گناہ کشمیریوں سے حقِ زیست چھین لیا گیا۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیرِ قبضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فوجیوں نے اپنی ریاستی دہشت گردی کی تازہ کارروائیوں میں 6نوجوانوں کو شہید کر دیا۔ ادھر کُل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما شبیر احمد شاہ نے نئی دہلی کی تہاڑ جیل سے جاری ایک پیغام میں عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بڑھتی ہوئی بھارتی ریاستی دہشت گردی کا فوری نوٹس لے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت نے خاص طور پر مقبوضہ علاقے میں آزادی پسند رہنمائوں، کارکنوں اور سول سوسائٹی کے ارکان کے خلاف کارروائیاں تیز کردی ہیں۔ دوسری طرف مودی حکومت نے کشمیریوں کو سرکاری ملازمتوں سے برطرف کرنے کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے حق خود ارادیت کی حمایت کرنے پر کشمیر یونیورسٹی میں تعلقات عامہ کے افسر سمیت مزید تین کشمیریوں کو برطرف کر دیا ہے۔ افسوس بھارتی فوج کی مذموم کارروائیوں پر حقوق انسانی کے چیمپئن ممالک اور ادارے چپ سادھے بیٹھے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی جانب سے انسانی حقوق کی دھجیاں اُڑائی جارہی ہیں، جو اِن ملکوں اور اداروں کی نظروں سے اوجھل ہے۔ روزگار چھینے جارہے ہیں۔ زندگیاں چھینی جارہی ہیں۔ بے گناہ لوگوں کو دھڑلے سے گرفتار کیا جارہا ہے۔ تاریخ کا بدترین جبر کشمیری مسلمانوں کے ساتھ روا رکھا جارہا ہے۔ کوئی اُن کی آواز بننے پر آمادہ نہیں۔ کوئی بھارت کو اُس کے ظلم سے باز رکھنے کی جرأت نہیں کر رہا۔ یہ بے حسی کی انتہا نہیں تو اور کیا ہے۔ پاکستان کشمیری مسلمانوں کا مقدمہ عالمی سطح پر عرصہ دراز سے لڑرہا ہے۔ دوسرے اسلامی ملکوں اور انسانیت کا درد اپنے دلوں میں رکھنے والے ممالک کو بھی مسئلہ کشمیر کے حوالے سے آواز اُٹھانی چاہیے کہ شاید مظلوموں کی کچھ داد رسی کا بندوبست ہوجائے۔ دوسری جانب بھارت یاد رکھے کہ کشمیری مسلمان اُس کے تمام ظلم و ستم کے باوجود تحریک آزادی کی جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں اور ان شاء اللہ ایک دن یہ ضرور رنگ لائے گی اور کشمیر بھارت کے غیر قانونی تسلط سے لازمی آزاد ہوگا۔

جواب دیں

Back to top button